بچوں سے زیادتی اور قتل پرسرعام پھانسی کی قرارداد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

قومی اسمبلی میں معصوم بچوں سے زیادتی اور قتل کے جرائم پر قرارداد منظور کر لی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھیانک جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو سرِ عام پھانسی دی جائے۔

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی جانب سے قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیالیکن پیپلز پارٹی اور چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے بل کی مخالفت بھی دیکھنے میں آئی، پی ٹی آئی کے بھی متعدد وزراء نے قرار داد کو انفرادی فعل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس قرارداد کی سرپرستی نہیں کرتی۔

پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بڑے پیمانے پر ریکارڈ کیے گئے۔ بچوں کے حقوق کی ایک تنظیم کی جانب سے گذشتہ سال ستمبر میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ 1304 جنسی زیادتی کے واقعات ہوئے۔جس کا مطلب ہے کہ ہر روز 7 بچوں کا جنسی استحصال کیا گیا۔بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی انتہائی خوفناک اور ناقابل معافی جرائم میں سے ایک ہے لیکن سرعام پھانسی سے اسے روکا جاسکتا ہے اور نہ ہی یہ کوئی مؤثر حل ہے۔

سرعام پھانسی غیر مہذب دنیا کی علامت ہے جس کی جدید معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔یہ اقوام متحدہ کےبنیادی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے جس کا رکن پاکستان بھی ہے۔سرعام سزائے موت کو پوری دنیا میں ناپسندیدہ سمجھاجاتا ہے اور یہ آمرانہ یا جابرانہ حکومتوں میں رائج ہے۔ سعودی عرب ، ایران ، شمالی کوریا ، اور صومالیہ ان چند ممالک میں شامل ہیں جہاں سرعام پھانسی دی جاتی ہے۔

ماضی میں سرعام سزائے موت معمول کی بات تھی جہاں مجرم کو حتمی تقریر کرنے ، ندامت کا اظہار کرنے اور عوام کو ان پر طنز و ملامت کو موقع فراہم کیا جاتا تھا اس تماشے سے ریاست کے دشمن اور سیاسی مخالفین کو بھی اپنا پیغام عام کرنے میں مدد ملتی تھی۔ آہستہ آہستہ تبدیلی آئی اور سزاوں کو دروازوں کے پیچھےدیا جانے لگا۔ پاکستان میںایسی سخت قرارداد سے قوم کو واپس ماضی کی طرف دھکیل دیا جائےگا۔

حکومت کو بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر توجہ دینی چاہئے۔ زینب الرٹ بل کے نفاذ کے بارے میں کوئی خبر نہیں ۔ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جس سے بچوں کے جنسی استحصال ، موجودہ قوانین کے نفاذ اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ سرعام سزائے موت سے اس طرح کی جرائم کی مؤثر روک تھام ممکن ہوسکے گی۔

بہت سے لوگوں کی رائے ہے کہ ایسےمجرموں کو کو قیدمیں رکھ اور ان کی آزادی چھین کر انہیں ان کے جرائم کی سزا دی جانی چاہیے۔ایک ایسا ملک جہاں قانون کمزور ہے، عدلیہ دباؤ کا شکار ہے اور اکثر فیصلے دباؤ میں آکر دیے جاتے ہیں ،سرعام پھانسی کی سزا غیر انسانی ہے اور اس سے گریز کرنا چاہیے۔

Related Posts