غیر یقینی سیاسی صورتحال، اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غیر یقینی سیاسی صورتحال، اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی
غیر یقینی سیاسی صورتحال، اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج بڑے پیمانے پر معاشی غیر یقینی صورتحال اور افسردہ سرمایہ کاروں کے جذبات کے درمیان منگل کو کریش کر گیا،کیونکہ KSE-100 انڈیکس منگل کو 1,300 پوائنٹس سے زیادہ گر گیا۔

بینچ مارک KSE-100 انڈیکس 1378.54 پوائنٹس یا 3.47 فیصد کی کمی سے 38,342.21 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ پروگرام کی بحالی میں تاخیر اور ملک میں جاری سیاسی غیر یقینی صورتحال اسٹاک مارکیٹ کی گراوٹ کا سبب بنی۔

دریں اثنا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس کم ہوتے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 5 بلین ڈالر کے نشان سے نیچے آچکے ہیں، جو تین ہفتوں سے بھی کم درآمد کے لیے کافی ہیں، یہ صورتحال سرمایہ کاروں کے لئے پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔

ملک کو ڈالر کی شدید قلت کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں خوراک اور صنعتی خام مال کی بھی درآمدات محدود ہو رہی ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر کی تازہ ترین پوزیشن اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک کے پاس اوسطاً ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے ڈالر موجود نہیں ہیں۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج تجارت کا آغاز ایک مثبت نوٹ پر ہوا، لیکن فروخت کے دباؤ نے جلد ہی مارکیٹ کو اپنی گرفت میں لے لیا۔

آٹوموبائل، سیمنٹ، بینکنگ، کیمیکل، تیل اور دیگر شعبے سرخ رنگ میں تھے کیونکہ سرمایہ کاروں نے ہاتھ کھڑے کر لئے تھے۔

سیاسی محاذ پر خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل ہونے کا امکان ہے اور صوبائی حکومت دن کے بعد سمری بھیج سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:رواں مالی سال کے 6 ماہ میں وفاقی ترقیاتی پروگرام پر صرف 151 ارب روپے خرچ کیے گئے

اقتصادی محاذ پر وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ حکومت کو گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا کیونکہ وہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرنا چاہتی ہے۔

Related Posts