وزیرِ اعظم کا نوجوانوں کے نام پیغام اورنوکریوں کی بجائے قرض، قوم کا مستقبل کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا آج عمران خان جیتے ہیں؟ اگلا معرکہ کیا ہوگا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے نئی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے نوجوانوں کے نام ایک ویڈیو پیغام میں نوکریوں کی بجائے قرض دینے کا اعلان کیا جبکہ تحریکِ انصاف عام انتخابات 2018ء سے قبل بے روزگار عوام کو 1 کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا۔

اپنے ویڈیو پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے نوجوانوں کو نوکریوں کی بجائے کاروبار کی ترغیب دی اور مناسب قرض فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ آئیے نوکریوں کی بجائے قرض دینے کی پالیسی پر گامزن حکومت کے فیصلوں اور اس سوال پر غور کرتے ہیں کہ قوم کا مستقبل کیا ہوگا؟

وزیرِ اعظم عمران خان کا پیغام

آج نوجوانوں کیلئے روزگار کے پروگرامز لانے کا اعلان کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے ہائر ٹیکنالوجیز کیلئے 50 ہزار اسکالرشپس دینے کا وعدہ کیا۔ نوجوانوں کیلئے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ روزگار پاکستانی نوجوان نسل کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

ویڈیو پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ یا تو روزگار نجی سیکٹر سے ملتا ہے یا پھر لوگ اپنا کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔ ہنر سکھانے کیلئے 1 لاکھ 70 ہزار اسکالرشپس دی جائیں گی جبکہ کاروبار کے خواہش مند نوجوانوں کو قرض فراہم کرنے کیلئے 100 ارب روپے کا پیکیج رکھا گیا ہے۔

میرٹ پر قرض دینے کا وعدہ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر آپ کے پاس آئیڈیا ہے تو قرض مل جائے گا۔ اپنا کاروبار شروع کریں، اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں۔ نوجوانوں کو روزگار ملے گا تو ملکی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہوگا۔

وفاقی حکومت کی کوشش ہے کہ ہر سال نوجوانوں کیلئے فنڈز میں اضافہ ہو۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنے کیلئے پروگرامز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ نوجوان نسل آگے بڑھے اور کاروبار شروع کرے۔ 

رہائش اور روزگار دونوں کی جگہ قرض 

اگر آپ کو یاد ہو تو تحریکِ انصاف نے اقتدار سنبھالنے سے قبل 1 کروڑ نوکریاں دینے کے علاوہ بے گھر افراد کو 50 لاکھ گھر دینے کا بھی وعدہ کیا تھا اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم پر کام بھی جاری ہے۔

غور کیا جائے تو قوم کو نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اور نوجوانوں کیلئے شروع کیے گئے پروگرامز کے تحت پی ٹی آئی حکومت سے صرف قرض کی ہی صورت میں امداد مل رہی ہے۔ اگر آپ کے پاس آئیڈیا ہے تو کاروبار کیجئے، قرض مل جائے گا اور اگر آپ کو گھر چاہئے تو بھی قرض ملے گا۔

بد ترین معاشی بحران اور قرض کا تعلق؟

قرض اسے دیجئے جو اسے ادا کرسکے، بہت سالوں پہلے امریکا میں کم خرچ کریڈٹ اور قرض دینے کی آسان شرائط کے تحت رہائشی قرض دئیے گئے۔ جب یہ دھند چھٹی تو مالیاتی ادارے کھربوں ڈالرز کی نامعقول سرمایہ کاری تلے دب چکے تھے۔

دوسری جانب لاکھوں امریکی شہریوں کو سیکیورٹی اداروں نے دھر لیا۔ لاکھوں جمع پونجی سے محروم ہوئے جن کے پاس ایسے گھر تھے جن پر چڑھا ہوا قرض گھروں کی قیمت سے زیادہ تھا۔ پھر بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان ہوا لیکن اس سے قبل جو عرصہ گزرا وہ کساد بازاری کی نذر ہوگیا۔

اس وقت تک بہت بڑا نقصان ہوچکا تھا۔ ملک میں بے روزگاری 10 فیصد اور مقروض شہریوں کی تعداد 38 لاکھ تک جا پہنچی، اور آج اس وقت کو 10 سال سے زائد عرصہ بیت چکا۔ پی ٹی آئی حکومت کو ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا۔ 

نوجوان نسل، پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ

نوجوان نسل کسی بھی ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہوتی ہے کیونکہ یہ لوگ بچوں کی طرح کمزور اور بڑوں کی طرح ضعیف نہیں ہوتے۔ سمجھداری اور طاقت دونوں نوجوانی کے دور میں انسان میں سب سے زیادہ مفید ہوتی ہے۔ بڑھاپے میں سمجھداری بڑھ جاتی ہے مگر طاقت نہیں رہتی۔

سوچنے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ امریکا میں بھی آسان شرائط پر قرض دئیے جانے کے باعث تعمیراتی صنعت کا بحران اور کساد بازاری پیدا ہوئی۔ لوگ ذرائع آمدن سے بڑھ کر قرض لینے پر مجبور ہوئے۔ کیا پی ٹی آئی حکومت کسی بڑے اقتصادی بحران کا سامنا کرنے کی متحمل ہوسکتی ہے؟

آن لائن اپلائی کرنے کا طریقہ

1: کامیاب نوجوان پروگرام کے لیے عمر کی حد 21 سے 45 سال تک رکھی ہوئی ہے، شناختی کارڈ کی شرط لازم قرار دی گئی ہے۔ تاہم آئی ٹی اور ای کامرس سے وابستہ کاروبار کے لیے کم سے کم حد 18 سال رکھی گئی ہے۔

2:ا سمال انٹر پرائزز، نئے یا موجودہ کاروبار کی توسیع (اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تشریح کے مطابق)

3: پاکستانی شہریت لازمی ہو گی۔

4: آئی ٹی، ای کامرس سے وابستہ کاروبار کے لیے کم سے کم تعلیمی قابلیت میٹرک، 6 ماہ کا تجربہ یا دونوں ہونا ضروری ہے۔

5: کامیاب نوجوان پروگرام میں حاصل کیا گیا قرض کو زیادہ سے زیادہ 8 سال کی مدت میں واپس کرنا ہو گا۔

6: ایک سال تک کا گریس پیریڈ ہو گا۔

کاروبار کی نوعیت کے لحاظ سے قرضہ کی رقم کو دو درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلا درجہ:

قرض کی حد ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک ہے۔

رعایتی انٹرسٹ ریٹ 6 فیصد سالانہ رکھا گیا ہے۔

قرضہ جات کیلئے صرف درخواست دہندہ کی ذاتی ضمانت ضروری ہو گی۔

دوسرا درجہ:

قرض کی حد 5 لاکھ روپے سے شروع ہو کر 50 لاکھ روپے تک رکھی گئی ہے۔

رعایتی انٹرسٹ ریٹ 8 فیصد سالانہ رکھا گیا ہے۔

قرضہ جات کیلئے بینک کی اپنی کریڈٹ پالیسی کے مطابق اثاثہ جات کو رہن رکھوانا ہو گا۔

Related Posts