سندھ میں نویں اور دسویں کا امتحان، پرچے آؤٹ، طلبہ کا مستقبل کیسا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں نویں اور دسویں کا امتحان، پرچے آؤٹ، طلبہ کا مستقبل کیسا ہوگا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

صوبہ سندھ میں نویں اور دسویں کا امتحان جاری ہے جبکہ کراچی میں اسی دوران امتحانی پرچے آؤٹ ہوگئے۔بعض امتحانی مراکز میں پرچے بروقت بھی نہ پہنچ سکے جس کے باعث طلبہ و طالبات کا وقت ضائع ہوا۔

صوبہ سندھ سمیت ملک بھر میں پہلے ہی تعلیم کی حالت افسوسناک ہے۔ کورونا وائرس کے باعث سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کیے گئے، سندھ حکومت کے فیصلوں سے بھی صورتحال الگ رخ اختیار کرچکی ہے۔

سندھ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ طلبہ سے صرف اختیاری مضامین کا امتحان لیا جائے گا یعنی اردو، انگریزی اور اسلامیات سمیت تمام لازمی مضامین میں طلبہ بغیر امتحان لیے اگلی کلاسز میں پروموٹ کردئیے جائیں گے۔

آج فزکس کا پرچہ سوشل میڈیا پر جگہ جگہ نظر آنے لگا۔ میڈیا رپورٹس کہتی ہیں کہ صبح 9 بج کر 30 منٹ پر امتحان شروع ہونا تھا جو نہیں ہوسکا لیکن پرچہ جسے آخر وقت تک آؤٹ نہیں ہونا تھا وہ 9 بج کر 34منٹ پر آؤٹ ہوگیا۔

میٹرک بورڈ کی ناقص کارکردگی کا ثبوت اس وقت ملا جب کراچی کے بہت سے امتحانی مراکز سے یہ شکایات سامنے آئیں کہ گھنٹوں تک پرچہ نہیں مل سکا۔ یہ شکایات نیو کراچی، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد اوراورنگی سے سامنے آئیں۔

چیئرمین میٹرک بورڈ نے تمام تر مسائل اور پرچے آؤٹ ہونے پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ میڈیا اطلاعات یہ بھی ہیں کہ فزکس کا پرچہ آؤٹ ہونے کے باوجود امتحان منسوخ نہیں کیا گیا بلکہ ٹی وی پر دکھائے گئے پرچے پر ہی امتحان جاری ہے۔

لاڑکانہ میں طلبہ نے امتحانات کے دوران خوب نقل کی۔ دھڑلے سے موبائل فونز کا استعمال کیا گیاجن میں پرچے میں کیے گئے سوالات کے جوابات تحریر تھے۔

لاکھوں کی تعداد میں طلبہ نے کراچی، حیدر آباد اور لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں اپنا پہلا پرچہ دیا۔ امتحانی مراکز میں کورونا ایس او پیز کا سختی سے خیال رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

شہرِ قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے ایک نجی اسکول میں ساڑھے 9 بجے شروع ہونے والا پرچہ 12 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلبہ کو 2 گھنٹے پورے دئیے جائیں گے۔

بعض امتحانی مراکز کے اندر اور باہر طلبہ اور والدین نے بھرپور احتجاج کیا۔ والدین کا کہنا ہے کہ امتحانی مراکز میں پرچے کا بروقت نہ پہنچنا اور پیپر وقت سے قبل آؤٹ ہوجانا میٹرک بورڈ کی نااہلی کا ثبوت ہے۔

نوجوان نسل کسی بھی ملک کا قومی اثاثہ اور روشن مستقبل کی امید سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہی وہ قوم کے معمار ہیں جنہیں نئے کل کی مضبوط بنیاد رکھنی ہے جبکہ آج طلبہ و طالبات کی تعلیم اور امتحانی عمل ہی مذاق بن کر رہ گیا ہے۔

ایسے میں پاکستان جیسا ملک جس کی زیادہ تر آبادی نوجوان نسل پر مشتمل ہے، تعلیمی عمل کی تباہی و بربادی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ حکومت کو چاہئے کہ تعلیمی عمل اور امتحانات کی شفافیت یقینی بنانے کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء، پاکستان کیلئے ممکنہ خطرات کیا ہیں؟

Related Posts