افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء، پاکستان کیلئے ممکنہ خطرات کیا ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء، پاکستان کیلئے ممکنہ خطرات کیا ہیں؟
افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء، پاکستان کیلئے ممکنہ خطرات کیا ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

امریکا اور نیٹو کی افواج نے افغانستان کا سب سے بڑا ائیر بیس چھوڑ دیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ 2 دہائیوں پر محیط جنگ کے بعد ہمسایہ ملک سے غیر ملکی افواج مکمل طور پر نکل جائیں گی۔

دراصل بگرام ائیر بیس خانہ جنگی کا شکار افغانستان میں امریکی کارروائیوں کیلئے سب سے بڑی بنیاد فراہم کررہا تھا جہاں طالبان اور القاعدہ کے اتحادیوں کے خلاف طویل جنگ ہوئی اور دہشت گردوں پر حملے کیے گئے۔

دریں اثناء، افغانستان میں تشدد ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا اور یہ خونریزی و دہشت گردی ایک کھلا چیلنج ہے جس سے امن عمل متاثر ہورہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ امریکی فوج کے افغانستان سے انخلاء سے پاکستان کو کیا مسائل پیش آسکتے ہیں؟

حال ہی میں پاکستان نے امریکا کو اپنے ہوائی اڈے دینے سے سختی سے انکار کردیا تاہم یہ بات بالکل واضح ہے کہ امریکا افغانستان میں موجودگی برقرار رکھنا چاہتا ہے جس میں پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکا کو فوجی اڈے دینا خود پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ افغان طالبان کی جانب سے شرکت سے انکار کے بعد استنبول میں امن کانفرنس ملتوی ہوگئی۔

ایسے میں افغان امن عمل مشکل میں پڑ چکا ہے۔ افغان حکومت اورطالبان جنگجو گروہ امریکی انخلاء سے قبل حکومت قائم کرنے کیلئے سیاسی اتحاد اور کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔

تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ امریکی فوج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد افغانستان مزید خانہ جنگی کا شکار ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے بھارت، روس اور ایران مختلف دھڑوں کی حمایت کرکے پاکستان کو لمبی کشمکش میں گھسیٹ سکتے ہیں۔

پاکستان کہہ چکا ہے کہ ہم افغان عوام کی منتخب کوئی بھی حکومت قبول کر لیں گے تاہم امریکا کے انخلاء سے پاکستان کے سرحدی خطے عدم تحفظ اور دہشت گردی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ سرحد پار سے دہشتگردی ایک اہم چیلنج ہے۔

یہی وہ مسئلہ ہے جس سے بچنے کیلئے پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد کو باڑ لگانے میں مصروف ہے۔ ایک اور تشویشناک مسئلہ یہ ہے کہ ٹی ٹی پی ایک بار پھر بلوچستان اور کوئٹہ میں دہشت گردی میں ملوث پائی گئی ہے۔

پہلے ہی بلوچستان میں داعش اور قوم پرست باغی سرگرم ہیں۔ دہشت گرد گروہ نے 21اپریل کے روز سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ بدلتے ہوئے ماحول سے بلوچ قوم پرست بھی متاثر ہوں گے۔

خاکم بدہن، گوادر اور اس کے آس پاس سیکیورٹی فورسز اور عوامی مقامات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ پاکستان کو افغانستان میں امن کے حصول کیلئے امریکا کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا لیکن ہم خطے میں کوئی نئی جنگ چھیڑنے کے متحمل بھی نہیں ہوسکتے۔

سیکیورٹی کی بدلتی ہوئی صورتحال پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی سے متعلق حکمتِ عملی پر نئے سرے سے غور کی دعوت دے رہی ہے جبکہ سیکیورٹی اداروں کو خطے میں عدم تشدد کو ترویج دینے کیلئے دہشت گردی کی بیخ کنی کرنا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال کے بجٹ 22-2021 کے بعد کاروں کی متوقع قیمتیں کیا ہوں گی؟

Related Posts