سندھ کے 16اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ووٹنگ مکمل،گنتی جاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سندھ کے سولہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل مکمل، گنتی کا آغاز شروع کردیا گیا ہے۔لاکھوں کی تعداد میں عوام نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے

تفصیلات کے مطابق سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی اور حیدر آباد میں آج صبح 8 بجے پولنگ کا آغاز ہوا جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی۔ کراچی کے 7 جبکہ حیدر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں پولنگ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:

 حکومت کا الیکشن کمیشن سے الیکشن ملتوی کرنیکا مطالبہ

کراچی کے 7 اضلاع جن میں ضلع وسطی، شرقی، غربی، کورنگی، ملیر، کیماڑی اور ضلع جنوبی شامل ہیں، پولنگ کے عمل میں شریک ہیں۔ 246 یونین کمیٹیز کیلئے ہر ووٹر کو 2 ہی ووٹ دینے کی اجازت تھی۔

روشنیوں کے شہر کراچی کے 25 ٹاؤنز کی 246 یوسیز کے 984 وارڈز کیلئے شروع ہونے والی پولنگ کیلئے عوام گھروں سے نکل آئے۔ حیدر آباد کے 9 اضلاع میں بھی عوام بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈالے۔

سندھ کے تاریخی شہر حیدر آباد میں 2551، دادو میں 1436، ٹنڈو محمد خان میں 452، مٹیاری میں 715، ٹنڈو الہیار میں 839 جبکہ جامشوروں میں 839 امیدوار مختلف نشستوں کیلئے مدِ مقابل آئے۔

سکیورٹی خدشات

گزشتہ روز سندھ حکومت اور سکیورٹی اداروں نے بریفنگ کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ بلدیاتی انتخابات فی الحال ملتوی کردئیے جائیں کیونکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔

تاہم الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز ہی فیصلہ سنا دیا کہ الیکشن 15 جنوری کو ہر صورت میں ہوں گے۔ سکیورٹی اداروں کو فول پروف انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی۔

بلدیاتی انتخابات کیلئے سکیورٹی پلان

گزشتہ شب سامنے آنے والے سکیورٹی پلان کے مطابق کراچی پولیس کے 43605 سے زائد اہلکار الیکشن کے دوران سکیورٹی ڈیوٹی سرانجام انجام دینگے۔

ایسٹ زون میں مجموعی طور پر 17588 افسران و ملازمان تعینات کئے گئے ہیں جن میں ضلع ایسٹ میں 6533 اہلکار، ضلع ملیر میں 4837 اہلکار اور ضلع کورنگی میں 6218 اہلکار شامل ہیں۔

ساؤتھ زون میں کل 11627 افسران و ملازمان تعینات کئے گئے ہیں جن میں ضلع ساؤتھ میں 2155 اہلکار، ضلع سٹی میں 4558 اہلکار اور ضلع کیماڑی میں 4914 اہلکار شامل ہیں۔

ویسٹ زون میں کل 14390 افسران و ملازمان تعینات کئے گئے ہیں جن میں ضلع سینٹرل میں 9672 اہلکار، ضلع ویسٹ میں 4718 اہلکار شامل ہیں۔

شہر میں 4997 پولنگ اسٹیشنز پر 26050 پولیس افسران و اہلکار الیکشن ڈیوٹی سر انجام دینگے۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 1048 پولنگ اسٹیشنز پر 5844 افسران و ملازمان جبکہ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 2046 پولنگ اسٹیشنز پر 11206 اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 1903 پولنگ اسٹیشنز پر 9000 افسران و ملازمان الیکشن ڈیوٹی سر انجام دینگے ۔

جن میں3968 کوئیک ریسپانس فورس ( کیو آر ایف) 6600 اہلکار بطور ریزرو اور 7642 آگزیلری(معاون) اہلکار جبکہ 3180 متفرق اہلکار بھی تعینات کیئے جائینگے۔

پولیس کی معاونت کے لئے ایف سی کے 200 اہلکار اور رینجرز کے 500 اہلکار الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہونگے۔

کراچی پولیس دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

کتنے امیدوار بلا مقابلہ منتخب؟

کل 246 یونین کمیٹیز کیلئے ہر ووٹر کو 2 ہی ووٹ دینے کی اجازت ہے۔ 25 ٹاؤنز کے 984 وارڈز کیلئے پولنگ جاری ہے۔ کراچی کے 7 اضلاع میں 23 امیدوار انتقال کر گئے۔ 6 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔

چیئرمین، وائس چیئرمین اور وارڈ ممبران کی 1230 میں سے 1200 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔ حیدر آباد میں 410، ٹھٹھہ ڈویژن میں 310 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ 27 امیدواروں کا انتقال ہوگیا۔

حیدر آباد ڈویژن کے اضلاع میں سے 1675 جبکہ ٹھٹھہ میں تمام کیٹگریز کی 709 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں۔ 17 ہزار 862 امیدوار مدِ مقابل ہیں جن میں سے 9057 کراچی، 6228 حیدر آباد جبکہ 2577 ٹھٹھہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

رجسٹرڈ ووٹرز اور حساس پولنگ اسٹیشنز

روشنیوں کے شہر کراچی کی بات کریں تو یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 84 لاکھ 5 ہزار 475 ہے، جن کیلئے قائم 4 ہزار 990 پولنگ اسٹیشنز میں سے 3 ہزار 415 حساس، 1 ہزار 496 انتہائی حساس جبکہ 79 نارمل قرار دئیے گئے ہیں۔

کل 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنز ہیں جن میں سے ضلع وسطی 5 ٹاؤنز اور 45 یونین کمیٹیوں کے ساتھ سب سے بڑا ضلع شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز 20 لاکھ 76 ہزار 73 ہیں، ضلع شرقی میں 5 ٹاؤنز اور 43 یونین کمیٹیاں ہیں۔

ضلع شرقی میں 14 لاکھ 54 ہزار 415 ووٹرز ہیں۔ کونگی کے 4 ٹاؤن اور 37 یونین کمیٹیاں، 14 لاکھ 52 ہزار 722 ووٹرز ہیں۔ ضلع غربی میں 3 ٹاؤنز اور 33 یونین کمیٹیاں موجود ہیں۔

ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 9 لاکھ 9 ہزار 187 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جبکہ کیماڑی میں 3 ٹاؤنز، 32 یونین کمیٹیاں اور 8 لاکھ 44 ہزار 851 ووٹرز ہیں۔ ملیر میں 3 ٹاؤن، 30 یونین کمیٹیاں اور 7 لاکھ 43 ہزار 205 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ ضلع جنوبی میں 2 ٹاؤنز ، 26 یونین کمیٹیاں اور 9 لاکھ 95 ہزار 54 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔

ملیر میں 1040، کورنگی 1450، شرقی 1579، جنوبی 876، غربی 1144، وسطی 1781 جبکہ کیماڑی میں 1258 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔ حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹر کیاجارہا ہے۔

پرتشدد واقعات اور آتشزدگی

آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران پر تشدد واقعات بھی  پیش آرہے ہیں جن میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان آمنے سامنے آگئے۔ سیاسی جماعتوں کے 7 کیمپس کو آگ لگا دی گئی۔

پولنگ کے دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے۔ کچھ مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کیمپس کو آگ لگا دی گئی جن میں سعود آباد تھانے کی حدود میں جماعتِ اسلامی کا کیمپ شامل ہے۔

مزید پڑھیں:

بلدیاتی انتخابات کے دوران تشدد، سیاسی کیمپس نذرِ آتش

ضلع ملیر کے علاقے علیم آباد میں بھی سیاسی جماعت کے کیمپ کو نذرِ آتش کردیا گیا جبکہ کورنگی میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے۔ پی ایس 93، یو سی 4 میں شرپسند عناصر نے پی پی پی کے کیمپ میں بھی آگ لگا دی۔

فردوس شمیم نقوی اور الیکشن کمیشن

تحریکِ انصاف کے رکنِ صوبائی اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے بیلٹ باکس سے چھیڑ چھاڑ کی جس کی ویڈیو وائرل ہونے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کو خلافِ ضابطہ قرار دیا اور فردوس شمیم نقوی کو پولنگ اسٹیشن سے نکالنے کا حکم دیا۔ 

یہ بھی پڑھیں:

بیلٹ باکس سے چھیڑ چھاڑ، فردوس شمیم نقوی کی وضاحت

بعد ازاں واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے رکنِ اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ میں نے بیلٹ باکس کی سیل نہیں توڑی بلکہ الیکشن کمیشن کے نظام میں لوپ ہول بے نقاب کیے۔ ان ڈھیلی سیلز کو ایک انگلی سے کھولا جاسکتا ہے جس سے دھاندلی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

 

Related Posts