جامعہ کراچی اسسٹنٹ رجسٹرار بعض کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقی میں رکاوٹ بن گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی اسسٹنٹ رجسٹرار بعض کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقی میں رکاوٹ بن گئے
جامعہ کراچی اسسٹنٹ رجسٹرار بعض کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقی میں رکاوٹ بن گئے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: جامعہ کراچی کی موجودہ قائم مقام انتظامیہ نے سابق قائم مقام انتظامیہ کے برعکس متعدد فیصلے کر کے ترقیاں، تقرریاں اور تبادلے کئے ہیں، جن میں بعض فیصلے درست جب کہ بعض فیصلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، جن میں سے ایک فیصلہ کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقیوں کا بھی ہے جن میں سے متعدد کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقیاں رولز کے برعکس ہوئی ہیں، جب کہ بعض کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔

ریکارڈ کے مطابق جامعہ کراچی نے اپریل کے دوسرے ہفتے میں 68 ملازمین کو ٹائم پے اسکیل رول کے مطابق گریڈ 17 میں ترقیاں دی تھیں،بعد ازاں 5 ملازمین کی ترقی نہ ہو سکی جن میں سے 4 ملازمین کی اے سی آر نہ ہونے جب کہ ایک ملازم کو اہل نہ ہونے کی وجہ سے ترقی سیمعذرت کر لی تھی۔ تاہم جامعہ کراچی میں اس وقت بھی 10 کمپیوٹر آپریٹر زترقی کے مستحق و اہل ہونے کے باوجود ترقی نہیں پا سکے ہیں۔

حکومت سندھ کی کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقی کی پالیسی کے مطابق کیڈر کے حساب سے کمپیوٹر آپریٹر گریڈ 16 کو گریڈ17 میں سینئرڈیٹا پروسیسنگ آفیسر،گریڈ 11 اور گریڈ 12 کے کمپیوٹر آپریٹرز کو گریڈ 16 میں سینئر کمپیوٹر آپریٹر بنایا جاتا ہے، سنڈیکیٹ میں جب حکومت سندھ کی مذکورہ پالیسی رکھی گئی تھی تو اس پر اعتراض سامنے آیا تھا،جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت سندھ میں گریڈ 15 نہیں ہوتا اس لئے جامعہ کراچی گریڈ 15 کے کمپیوٹر آپریٹر کو گریڈ 16 کے ساتھ شمار کیا جائے تاکہ حکومت سندھ کی پالیسی کے تحت ان کو گریڈ 17 میں ترقی دی جا سکی۔

جامعہ کراچی ابھی تک حکومت سندھ کی مذکورہ کمپیوٹر آپریٹر کی ترقی کی پالیسی کومکمل طور پر اپنا سکی ہے نہ ہی اس کورد کر سکی ہے۔بعد ازاں اسی حوالے سے جسٹس حسن فیروز کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں ڈی آرجی، ڈائریکٹر فنانس، بایو کیمسٹری کی چیئرپرسن کو (بطور سینئرپروفیسر) ڈاکٹر ثمینہ بانو کو شامل کیا گیا تھا، کمیٹی نے فیصلہ کیا ترقیوں کا مذکورہ معاملہ سنڈیکیٹ سے منظور شدہ ہے اس لئے وی سی یا رجسٹرار اس معاملے کو خود دیکھیں۔

ادھر جامعہ کراچی میں اب بھی ترقی کے منتظر 10 کمپیوٹر آپریٹر ہیں جن کو گریڈ 15 میں ترقی کے بعد اگلی ترقی کیلئے مدت مکمل ہو چکی ہے جس کے باوجود ان کی ترقی نہیں ہونے دی جا رہی ہے، حیرت انگیز طور پر حال ہی میں  جامعہ کراچی نے 68 کے قریب جن کمپیوٹر آپریٹرز کو ترقیاں دی تھیں ان میں  دو ملازم میٹرک پاس بھی ہیں،ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جن 10 کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقیاں رکی ہیں، ان کی رکاوٹ کا سبب اسسٹنٹ رجسٹرار فرمان رسول کو بتایا جا رہا ہے،جبکہ مذکورہ 10 کمپیوٹر آپریٹر سنڈیکیٹ کی منظور شدہ پالیسی کے مطابق ترقی کی اہلیت پر پورا اترتے ہیں۔

متاثرہ کمپیوٹر ز آپریٹر نے ترقی نہ ملنے پر اس سے قبل صوبائی محتسب سندھ وسطی میں اپنی شکایتی درخواست بھی جمع کرائی تھی جس پر صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ وسطی نذیر احمد قدوائی نے 11 جنوری 2017 کو اپنے آفس آرڈر نمبر POS/185/2015/KC-408 کے ذریعہ جامعہ کے وائس چانسلر کو متاثرہ کمپیوڑ آپریٹر کی اپ گریڈ کا مسئلہ جلد از جلد حل کر کے 45 روز میں صوبائی محتسب کے دفتر میں رپورٹ جمع کروانے کا کہا تھا۔

جس پر بعد ازاں جامعہ کراچی کے سابق رجسٹرار صوبائی محتسب سندھ وسطی کو مسلسل اپنے خطوط کے ذریعہ غلط رپورٹس پیش کرکے گمراہ کرتے رہے کہ کمپیوٹر آپریٹرز کا مسئلہ حل کردیا گیاہے تاہم متاثرہ کمپیوٹر آپریٹرز نے صوبائی محتسب سندھ کو تمام حالات سے باخبر رکھا جس کے باوجود جامعہ کراچی کی انتظامیہ کے خلاف کسی قسم کی تادیبی کارروائی نہیں کی جا سکی تھی۔

گذشتہ برس 10 اپریل 2021ء کو سینڈیکیٹ نے اپنی قرار داد میں واضح کیا تھا کہ کمپیوٹر آپریٹر ز گریڈ 15 کے ملازمین کو 16 میں تصور کیا جائے اور گریڈ 17 کر دیا جائے تاہم جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے اپنے ہی سینڈیکیٹ کے فیصلے کے بر خلاف کئی سالوں سے ترقی سے محروم کمپیوٹر آپریٹرز کو گریڈ 17 دینے سے کترارہی ہے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے خالد عراقی کو جامعہ کراچی کے وائس چانسلر شپ پر بحال کردیا

جبکہ منظور نظر خلاف ضابطہ 16 گریڈ میں ترقی پانے والے ملازمین کو انسینٹیو اسکیم کے تحت گریڈ 17 میں ترقی دے دی گئی ہے، جس سے ترقی سے محروم کمپیوٹر آپریٹر ز میں بے چینی پائی جا رہی ہے کیوں کہ اگر مذکورہ قائم مقام انتظامیہ نے بھی ان کو ترقی نہ دی تو سابق انتظامیہ کے آنے کے بعد معاملہ مذید کھٹائی میں پڑ جائے گا۔

Related Posts