سفیرکی بیٹی اغواء، مقدمہ درج، ٹیکسی ڈرائیورزسے تفتیش،افغان سفیر کوواپس کیوں بلایاگیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Afghan envoy’s daughter staged abduction drama, police probe finds

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 افغان سفیرنجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کے اغواء کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس پر 3 ٹیکسی ڈرائیورز سے تفتیش جاری ہے اور اسی دوران افغان سفیر کو واپس بلالیا گیا۔

پاک افغان تعلقات پہلے ہی بہت پیچیدہ ہوچکے ہیں کیونکہ افغان صدر اور نائب صدر نے پاکستان پر الزامات عائد کیے اور وزیر اعظم عمران خان نے ان کا بھرپور جواب دیا۔ سلسلہ علی خیل کے اغوا کا معمہ تاحال حل نہیں ہوسکا جس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔

افغان سفیر کی بیٹی کا اغوا

ہفتے کے روز اپنے بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ افغان سفیر نجیب اللہ علی خیال کی بیٹی کو مسلح افراد نے اغوا کرنے کی ناکام کوشش کی اور ملزمان سلسلہ علی خیل پر تشدد کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے گزشتہ روز بیان دیا کہ اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد کی ابتدائی تحقیقات اور سیف سٹی کیمروں سے پتہ چلا ہے کہ سلسلہ علی خیل راولپنڈی کے ایک شاپنگ مال گئی جسے وہاں سے اسلام آباد کے علاقے دامنِ کوہ میں چھوڑ دیا گیا۔

افغان سفیر کی بیٹی نے بیان دیا ہے کہ ٹیکسی میں ایک ملزم میرے ساتھ بیٹھا جس نے میرے ساتھ مارپیٹ اور تشدد کیا۔ میں ڈر کر بے ہوش ہوگئی۔ شیخ رشید نے کہا کہ سلسلہ علی خیل نے 3 ٹیکسیز میں سفر کیا، ڈرائیورز کے بیانات تفتیش کا حصہ بن چکے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ اسلام آباد پولیس نے دفعہ 365، 354، 506 اور 34 کے تحت اغواء کا مقدمہ درج کر لیا جس کے مطابق یہ معاملہ اغواء، جبرو تشدد اور دھمکیاں دینے سے متعلق ہے۔

وزارتِ داخلہ کے بیان کے مطابق فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی سیکٹر جی 7 کی کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی گئیں جنہیں راولپنڈی کے شاپنگ مال کے باہر ٹیکسی ڈرائیور نے اتارا۔بعد ازاں ایک اور ٹیکسی نے انہیں دامنِ کوہ میں اتار دیا۔

سوال یہ تھا کہ افغان سفیر کی بیٹی راولپنڈی سے دامنِ کوہ تک کیسے پہنچیں؟ کیونکہ وہ ایف 6 سے گھر جاسکتی تھیں، تاہم شاید وہ ایف 9 پارک جانا چاہتی تھیں۔ راولپنڈی سے دامنِ کوہ جانے کی فوٹیج دستیاب نہیں۔

سلسلہ علی خیل  کا بیان

اس حوالے سے پولیس کو دئیے گئے بیان میں افغان سفیر نجیب اللہ کی بیٹی کا کہنا ہے کہ میں اپنے بھائی کیلئے تحفہ لینے کیلئے گھر سے اکیلی پیدل نکلی۔ ایک ٹیکسی والے نے کہا کہ مجھے دکان کا پتہ ہے، میں اس کے ساتھ چلی گئی۔

بیان کے مطابق جب افغان سفیر کی بیٹی نے تحفہ خرید لیا تو واپسی کیلئے ایک ٹیکسی میں بیٹھی۔ 5 منٹ چلنے کے بعد ٹیکسی رک گئی اور ایک اور شخص ٹیکسی میں بیٹھ گیا۔ جب سلسلہ علی خیل نے شکایت کی تو اس شخص نے تشدد کیا۔

مذکورہ شخص نے افغان سفیر کا ذکر کرتے ہوئے ان کی بیٹی کو دھمکایا۔ بیان کے مطابق سلسلہ علی خیل خوفزدہ ہو کر بے ہوش ہوگئیں، تاہم وہ اپنے بیان پر زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکیں جس سے کیس مزید پیچیدگی کا شکار ہوچکا ہے۔ 

بیان میں ردو بدل یا کیس کا ڈراپ سین؟

پاکستانی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے یہ خبر چلائی ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغواء کے ڈرامے کا تفتیش کے دوران ڈراپ سین ہوچکا ہے۔

نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے افغان سفیر اور ان کی بیٹی سے ملاقات کی اور وقوعے کے متعلق سوالات کیے تاہم سلسلہ علی خیل تفتیشی ٹیم کو مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔ پہلے انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد کے قریب التہذیب تک گئیں، لیکن بعد میں بیان بدل دیا۔

سوال و جواب کے دوران افغان سفیر کی بیٹی اغواء کے واقعے کے دوران کسی بھی علاقے کی نشاندہی نہیں کرسکیں۔ تفتیش کاروں نے سلسلہ علی خیل کے بیان کی بنیاد پر کیمرے چیک کیے اور نقشہ بنایا لیکن وہ یہ بتانے میں ناکام رہیں کہ اپنے گھر سے کس مقام کی طرف گئی تھیں۔

تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ جس گاڑی نے انہیں ڈراپ کیا تھا، وہ شناخت کرلی گئی۔ ایف 9 سے لے جانے والے ڈرائیور کا کہنا ہے کہ جب انہیں 5 بج کر 30 منٹ پر دامنِ کوہ سے لیا تو مجھے کہا گیا کہ ایف 9 پارک چلو۔

قبل ازیں افغان سفیر کی بیٹی کا کہنا تھا کہ اغوا کار میرا موبائل فون چھین کر لے گئے، تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی۔ اگلے روز موبائل فون تحویل میں لینے پر ڈیٹا بھی ڈیلیٹ کردیا گیا۔

اس حوالے سے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا فرانزک کرائے جانے کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ یہ کیس ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ افغان حکومت سفیر کی بیٹی کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے، تاحال اس حوالے سے افغان یا پاکستانی حکومت کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ واقعے کے محرکات کیا ہیں، اس لیے یقینی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔ 

Related Posts