کیا سانحہ مری کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوتی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا مری میں ہونے والے سانحے کی موجودہ حکومت ذمہ دار ہے؟
کیا مری میں ہونے والے سانحے کی موجودہ حکومت ذمہ دار ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم عمران خان کا ہمیشہ سے اس بات پر زور رہا ہے کہ ہماری حکومت سیاحت کے حوالے سے اقدامات کررہی ہے، اس حوالے سے دیکھا جائے تو وزیر اعظم عمران خان نے بذات خود اس معاملے پر کام بھی کیا، مگر مری میں ہونے والے سانحے کے بعد بہت سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر پارٹی کے بعض رہنماؤں کی جانب سے بھی تنقید کی گئی ہے۔

افسوسناک واقعہ مری میں اُس وقت پیش آیا جب پورے مری میں شدید برف باری ہوئی اور بہت سے سیاح اپنی فیملیز کے ساتھ شدید برف باری میں پھنس گئے، اسی دوران ملکہ کوہسار میں اے ایس آئی نوید 4 بچوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔ افسوس ناک واقعے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور میڈیا پر اس واقعے کو بھرپور پذیرائی ملی، تھانہ کوہسار میں تعینات اے ایس آئی اپنی پوری فیملی کے ساتھ سیر کیلئے مری گئے تھے۔ اے ایس آئی گلڈنہ روڈ پر گاڑی میں ہی بیوی بچوں سمیت جان کی بازی ہار گئے۔

سیاسی و عسکری قیادت حرکت میں آگئی:
وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری پر انکوائری کا حکم دے دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مری جانے والے سیاحوں کی المناک موت پر افسردہ ہوں، ایسے سانحات کی روک تھام کیلئے سخت قواعد و ضوابط قائم کئے جائیں گے، غیر معمولی برفباری پر لوگوں کی بڑی تعداد کی مری آمد پر ضلعی انتظامیہ تیار نہ تھی۔ جبکہ پاک فوج کے دستے بھی مری پہنچ چکے ہیں اور امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

اپوزیشن کی حکومت پر تنقید:
مری میں ہونے والے سانحے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید کی گئی، اپوزیشن رہنماؤں بشمول شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر نے سانحہ مری کے لیے ہفتے کے روز موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسے ”مجرمانہ غفلت”قرار دیا۔ شہباز شریف نے واقعے کو انتظامیہ کی جانب سے ’مجرمانہ غفلت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے موجودہ حکومت کو بے نقاب کر دیا ہے، جو ’ٹریفک کی صورتحال کو بھی سنبھال نہیں سکتی‘۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، انہوں نے کہا کہ اگر سیاحوں کو بر وقت موسم کی صورتحال سے آگاہ کیا جاتا تو افسوس ناک صورتحال سے بچا جاسکتا تھا۔ بلاول بھٹو نے مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کے لئے فوری اقدامات کرے۔

اے ایس آئی نوید کا آخری پیغام:
اے ایس آئی نوید کا آخری پیغام سامنے آیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم 18گھنٹے سے پھنسے ہوئے ہیں پتا کر کے بتاؤ کرین آئی ہے کہ نہیں۔ مزید کتنے گھنٹے انتظار کرنا ہوگا۔ وہ اپنے ساتھی کو پیغام میں کہہ رہے ہیں کہ کرین کام شروع کر دے تو ہمیں بھی کوئی امید ہو گی۔ ہمارے پاس ابھی تک برفباری ہو رہی ہے ہم بہت زیادہ پریشان ہیں۔ مگر نہ ہی کرین آئی اور نہ ہی انتظامیہ کی جانب سے کوئی مدد پہنچی اور اے ایس آئی اپنی فیملی کے ساتھ جان کی بازی ہار گئے۔

پیشگی اطلاع کے باوجود انتظامیہ کیوں سوئی رہی؟
شدید برفباری کا محکمہ موسمیات نے پہلا الرٹ 31 دسمبر 2021 کو جاری کردیا تھا، محکمہ موسمیات نے 5جنوری کو دوسرا الرٹ جاری کیا تھا، محکمہ موسمیات نے پہلے ہی وزیراعظم آفس کو برفباری سے متعلق آگاہ کر دیا تھا۔ محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری نے تمام متعلقہ اداروں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی تھیں، جنوری کے آغاز سے ہی مری میں شدیدبرفباری، راستوں کے بند ہونے کے خدشے سے آگاہ کیا گیا تھا، 6سے7جنوری کے درمیان مری گلیات میں شدید برفباری کا الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ الرٹ میں 6 سے 9 جنوری کے درمیان مری کی سڑکیں برفباری کے باعث بند ہونے کی اطلاع دی گئی تھی، اس کے باوجود سیاحوں کو مری کی جانب بڑھنے سے نہیں روکا گیا۔

سانحہ مری پر اس وقت پوری قوم افسردہ ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان جو سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی اور سیاحتی مقامات کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے اقدامات پر زور دیتے ہیں، انہیں سانحہ مری پر تحقیقات کروانی چاہئیں کیونکہ اس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، جس محکمے کی غفلت ہو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور اس وقت مری میں موجود سیاحوں کی باحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

Related Posts