پشاور: خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور نے این سی ایس یونیورسٹی سسٹم کو ’غیر اخلاقی اور غیر اخلاقی ڈانس ایونٹ‘ کے انعقاد پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی ہے۔
سوشل میڈیا پر نجی کالج کی ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس پر صارفین کی جانب سے کافی تنقید کی جارہی ہے، غیر اخلاقی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر صارفین کی جانب سے یہ سوال کیا جارہا ہے کہ اس واقعے کا قصوروار کون ہے؟
اصل معاملہ کیا ہے؟
پشاور کے ایک نجی کالج میں ایک فیسٹیول ہوا جس میں ایک غیر ملکی خاتون گلوکارہ کو نازیبا لباس میں رقص کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
This happened at NSC Peshwar. what do you think is it okay or against the cultural norms or whatever you think pic.twitter.com/c0dPZGUeI8
— Arshad Yousafzai (@Arshadyousafzay) October 20, 2022
زیادہ تر لوگوں کی جانب سے اس واقعے کا ذمہ دارخیبر میڈیکل یونیورسٹی کو ٹھہرایا جارہا ہے۔
خیبر میڈیکل یونیورسٹی کا واقعے پر ردعمل
ڈائریکٹر این سی ایس یونیورسٹی سسٹم کو خط لکھتے ہوئے رجسٹرار خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے کالج کی تقریب کے دوران رقص کرنے والی لڑکی کی ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی بات کی اور کہا کہ غیر اخلاقی ویڈیو اور تقریبات تعلیمی اداروں میں قابل قبول نہیں۔
رجسٹرار نے کہا کہ اسٹیج پر کے ایم یو کے نام کے ساتھ ایسی سرگرمیاں کرنا قابل اعتراض ہیں۔ تمام تعلیمی ادارے تمام نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے دوران ادارے کے اخلاقی اور اخلاقی معیارات اور تقدس کو برقرار رکھنے کے پابند ہیں۔
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا کہ نجی کالج کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، اگر تین روز میں جواب جمع نہ کروایا گیا تو کالج کا الحاق ختم کیا جاسکتا ہے۔
قصوروار کون ہے؟
مختلف ذرائع کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس کے قصوروار نجی کالج کے طالب علم ہیں جنہوں نےکالج کی انتظامیہ سے اجازت لیے بغیر رقص کی محفل کا انعقاد کیا ۔ دوسری جانب اس واقعے کی قصوروارانتظامیہ بھی ہے جس نے طلباء کی سرگرمیوں پر نظر نہیں رکھی۔
کے پی اور سخت قوانین
2005 میں خیبرپختونخوا میں ایک قانون کا مسودہ پیش کیاگیاتھا جس میں خاص طور پر خواتین کے عوامی مقامات پر رقص پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر رقص کرتی ہوئی نظر آئی تو اُسے جرمانے کی سزا ملے گی اور اگر دوبارہ اُس نے یہ فعل دوہرایا تو اسے 1 ماہ تک کی قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔