پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے ہتھیار ڈال دیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کا 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کیلئے آئی ایم ایف کے سامنے ہتھیار ڈال دینا عوام کیلئے کوئی نئی بات نہیں، ماضی میں ہم نے عمران خان کے دور میں بھی حکومت کو ایسے ہتھیار ڈالتے دیکھا ہے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب اسحاق ڈار وزیرِ خزانہ کے عہدے پر فائز ہیں جنہوں نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا چاہتے ہیں اور وہ اُن کے کسی بھی مطالبے کو منظور نہیں کرینگے لیکن آج صورتحال بالکل مختلف ہے۔

آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان حال ہی میں تکنیکی مذاکرات کا ایک دور ہوا ہے جس میں آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی بحالی کیلئے پاکستان کے سامنے بڑی کڑی شرائط رکھی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے مذاکرات میں 2 سو ارب کے بجائے 500 ارب تک نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز دیدی، نجکاری پروگرام میں سست روی، گردشی قرضہ کے باعث اضافی ٹیکس لگیں گے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اضافی ٹیکس نہ لگائے گئے تو اخراجات پورے نہیں ہوں گے۔ اس نے ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ڈیزل پر لیوی میں فوری اضافے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کا حتمی فیصلہ دونوں فریقین کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات میں کیا جائے گا۔ جس کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کے تمام مطالبات وزیراعظم شہباز شریف کے پاس منظوری کیلئے بھیجے جائینگے۔

پاکستان کو ایسے وقت میں ملک کے تمام معاشی ماہرین کے ساتھ مل کر اِن مشکل حالات سے نکلنے کا حل تلاش کرنا چاہئیے اور ایک ایسا مضبوط سسٹم لانا چاہئیے کہ جس سے دوبارہ ملک کو اس قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح 27.6 فیصد ہے جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، روز مرہ کی چیزوں کا حصول عام آدمی کی بس میں نہیں رہا اور جس قسم کے اس وقت حالات ہیں انھیں دیکھتے ہوئے یہی لگ رہا ہے کہ آنے والے وقت میں مشکلات مزید بڑھ جائینگی۔

حکومت کی جانب سے مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے متوسط طبقہ بھی بہت زیادہ متاثر ہورہا ہے جبکہ متعدد ٹیکس کے نفاذ سے ملک کے امیر طبقے کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں، ایسے میں حکومت کیلئے بہت ضروری ہے کہ وہ جلد ان مشکلات سے نکلنے کا کوئی مناسب حل تلاش کرے۔

Related Posts