متنازعہ سی ای او ڈریپ کی تعیناتی کے بعد سیکڑوں دوا ساز کمپنیاں تباہی کے دہانے پر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

متنازعہ CEO ڈریپ عاصم رؤف کی تعیناتی کے بعد سیکڑوں دوا ساز کمپنیاں تباہی کے دھانے
متنازعہ CEO ڈریپ عاصم رؤف کی تعیناتی کے بعد سیکڑوں دوا ساز کمپنیاں تباہی کے دھانے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: متنازعہ سی ای او ڈریپ عاصم رؤف اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی کی تباہ کن پالیسی کی وجہ سے ڈیڑھ سو سے زائد ملکی دوا ساز کمپنیاں تقریباً بند ہونے کے قریب پہنچ گئیں، جس سے ہزاروں ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اربوں روپے ٹیکس دینے کے باوجود ڈریپ کی مزدور کش پالیسی کی وجہ سے کمپنیاں تقریباً بند ہونے کے قریب پہنچ گئیں۔

اس سارے معاملے میں حیرت انگیز امر یہ ہے کہ سب کچھ اعلیٰ حکام کے نوٹس میں ہونے کے باوجود ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا جو کہ لمحہ فکریہ ہے جبکہ اگلے کچھ دنوں میں یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کہ ملکی 150 سے زائد دوا ساز کمپنیاں اپنے کاروباربند کرنے کا سوچ رہی ہیں۔

لاہور میں ڈرگ انسپکٹر کے طور پر بھرتی ہونے والے پھر ملی بھگت اور جعلی طریقے سے سی ای او ڈرگ ریگولیٹری آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو تعینات ہونے والے عاصم رؤف نے ڈرگ مافیا اور کمپنیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے ملکی کمپنیوں کو تباہ و برباد کر دیا۔

انتہائی معتبراور مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ عاصم رؤف بنیادی طور پر جعلی دستاویزات پر سی ای او لگنے والے اور پھر میں جعلی دستاویزات ثابت ہونے کے بعد سی ای او ڈریپ کے عہدے سے ہٹائے جانے والے شیخ اختر کے انتہائی لاڈلے اور چہیتے تھے اور آج تک بنیادی قواعدو ضوابط سے ہٹ کر اور ڈریپ کے مروجہ قواعدو قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جتنی بار بھی عاصم رؤف کوپروموشن ملی وہ شیخ اختر کی ایما پر ہی ہوئی۔

جب جعلی دستاویزات پر ان کو ہٹایا گیا تو اس کے بعد قائم مقام سی ای او کاعہدہ ملی بھگت سے عاصم رؤف کے حوالے کیا گیا جبکہ عاصم رؤف کی تعیناتی میں کیبنٹ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو بھی گمراہ کیا گیا اور ان کو اندھیرے میں رکھ عاصم رؤف کو تین سال کے لئے سی ای او ڈریپ تعینات کیا گیا۔

عاصم رؤف کی تعیناتی کے بعد وزیر اعظم کو شکایت کی گئی کہ سی ای او اور ڈریپ کی تعیناتی کا عمل قواعد و ضوابط کیخلاف تھا اس کے بعد وزارت صحت نے وزیراعظم کے حکم پر ایک اعلیٰ سطح انکوائری کمیٹی بنائی جس نے عاصم رؤف کی سی ای او کی تعیناتی کے حوالے سے جانچنا تھا تاہم عاصم رؤف کی تعیناتی کے حوالے سے انکوائری انتہائی مہارت کے ساتھ تمام قواعد وضوابط اور رولز کو سامنے رکھتے ہوئے کی گئی۔

جس کے بعد انکوائری کمیٹی نے کہا کہ عاصم رؤف کی تعیناتی اور آج تک عاصم رؤف کو ملنے والی پروموشنز غلط تھیں، جس میں قواعد ضوابط اور رولز کو بالائے طاق رکھا گیا،انکوائری کمیٹی نے مزید لکھا کہ ان کو واپس اپنے پرانے اسکیل میں واپس بھیجا جائے، انکوائری کمیٹی نے مزید تجاویز دیں کہ مستقل بنیادوں پر سی ای او تعینات کیا جائے جبکہ ڈریپ کے تیرہ ڈائریکٹر کو مستقل کیا جائے۔

کمیٹی نے مزید لکھا کہ عاصم رؤف کی پوموشنز کے دوران تمام ریکارڈ کو چھپایا گیا،مزید انکوائری کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ قائم مقام سی ای او ڈریپ ڈریپ ایکٹ کی شدید خلاف ورزی تھی حیرت کی بات یہ ہے کہ اس ہوش ربا اور چشم کشا رپورٹ کے بعد ابھی تک کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور عاصم رؤف انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ ابھی تک پوسٹ کو انجوائے کررہے ہیں۔

جبکہ ڈرگ مافیا کو نوازنے اور مبینہ طور پر مال بنانے اور ملکی کمپنیوں کی تباہی کو دھانے پر پہنچانے کیلئے مصروف عمل ہیں مصدقہ ذرائع یہ بات بھی بتاتے ہیں کہ ملٹی نیشنل کمپنیان اپنی نئی دوا رجسٹرڈ کرنے کیلئے فائلوں کے نیچے ایسے پہیے لگاتی ہیں کہ خود ان کی دوا اور قیمتیں منٹوں میں رجسٹرڈ ہوجاتی ہیں جبکہ زیادہ تر کمپنیاں اپنی ادویات کو آگے بڑھانے اور پاکستان میں موجود کمپنیوں کو دوائیں رجسٹرڈ نہ ہونے دے کر کروڑوں روپے ماہانہ کماتی ہیں۔

جس کا ایک حصہ ڈریپ کے سینئر عہدیداروں اور سی ای او تک بھی دیا جاتا ہے جبکہ ملکی دوا ساز کمپنیوں کی فائلیں جان بوجھ کر غائب کرکے اور جان بوجھ لیٹ کر کے ان کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تاکہ ان کی ادویات مارکیٹوں میں نہ پہنچ سکیں۔

مزید پڑھیں:متنازعہ واٹر بورڈ افسران زیر زمین پانی کی لائسنسنگ کمیٹی میں شامل

مصدقہ ذرائع بتاتے ہیں کہ یہی وجہ ہے کہ سی ای او ڈریپ کے لیے لوگ کم از کم30سے 40کروڑ روپے دینے کیلئے تیار ہوتے ہیں جس کی مثالیں موجود ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ چشم کشا انکوائری رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم پاکستان کیا فیصلہ کرتے ہیں اس سارے معاملے پر متنازعہ سی ای او ڈریپ عاصم رؤف سے ان کا موقف جاننے کے لیے بار بار بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے فون نہیں اُٹھایا۔

Related Posts