اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کاروباری طبقے کے لیے گیس اور بجلی میں سبسڈی دینے کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ عالمی ادارے بھی اب پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں، پاکستان اسٹاک ایکسچینج 40 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا ہے ، موڈیز نے بھی پاکستان کی ریٹنگ منفی سے مثبت کر دی ہے۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وفاقی وزیر اقتصادی امور ڈویژن حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں اقتصادی کارکردگی کی بحث چل رہی ہے،دنیا کی معیشت پر نظر رکھنے والے بڑے اداروں نے پاکستان کے معاشی استحکام کی تعریف کی ہے۔
حفیظ شیخ کاکہناتھا کہ رواں مالی سال میں مالیاتی خسارے کو کم کیا گیا،تجارتی خسارے کو کم کیا گیا،فارن ایکسچینج ریزرو میں استحکام ہے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی بینک کے صدر نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا ،ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے امداد میں تین ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا۔آئی ایم ایف نے پاکستان کی کارکردگی کی تعریف کی، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو منفی سے مستحکم قرار دے دیا۔
انہوںنے کہاکہ دنیا کے سرمایہ کار بھی پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں،پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 236 فیصد اضافہ ہوا ہے ،گزشتہ چار ماہ میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ 40 ہزار پوائنٹس سے اوپر چلی گئی ۔
مشیر خزانہ کاکہناتھا کہ ٹیکس وصولی میں 16 فیصد اضافہ ہوا،حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی ہوئی ہے،اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، نان ٹیکس ریوینو میں بھی اضافہ ہوا،حکومت چاہتی ہے سرمایہ کاری بڑھے اور روزگار کے مواقع بڑھے،برآمدات میں اضافہ کیلئے صنعتی شعبے کو بجلی اور گیس میں ٹیرف دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں تعمیراتی شعبے کو فروغ دے رہے ہیں،ایف بی آر کا ریفنڈ پروگرام خودکار ہے۔ حفیظ شیخ نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جتنا ممکن ہے کمی کی،پچھلے پانچ ماہ میں پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی۔
حفیظ شیخ نے کہاکہ ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی،اس وقت بھی عام آدمی کو ریلیف دیا گیا ہے،151 ارب روپے غریبوں کیلئے رکھیں ، آٹے چاول گھی اور شکر میں سبسڈی کیلئے یوٹیلٹی سٹور کو چھ ارب روپے فراہم کیے ۔
حماد اظہر نے کہاکہ آئندہ چھ ماہ میں معاشی ترقی کو تیز کریں گے،معاشی استحکام کیلئے بہت محنت کی،اچھی ریٹنگ لینے کیلئے بہت محنت کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ درآمدات میں ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی کمی ہوئی اس کے باوجود ٹیکس وصولی میں 17 فیصد اضافہ ہوا، درآمدات پر ٹیکس وصولی میں کمی ہوئی مگر مقامی صنعتوں سے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہاکہ سرمایہ کار ریئل ریٹ اف ریٹرن دیکھ کر سرمایہ کاری کرتے ہیں انٹرسٹ ریٹ دیکھ کر نہیں۔شبر زیدی نے کہاکہ ریفنڈ کا طریقہ کار خود کار ہے،25 ارب روپے کے ریفنڈ جمع ہوئے 5 ارب روپے ادا کر دیئے جبکہ 16 ارب روپے کی ادائیگی پر کام جاری ہے،فاسٹر ریفنڈ نظام میں کوئی انسانی مداخلت نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس، ملکی معیشت میں بہتری پر اظہار اطمینان