پاکستان میں گیس کا بحران، چولہے ٹھنڈے پڑ گئے، عوام کہاں جائیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہر قائد کے لیے بری خبر، ایس ایس جی سی نے گیس کی لوڈشیڈنگ کا پلان جاری کردیا
شہر قائد کے لیے بری خبر، ایس ایس جی سی نے گیس کی لوڈشیڈنگ کا پلان جاری کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ گیس کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا ہے، ایٹمی صلاحیت کے حامل پاکستان میں جہاں پہلے ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے عوام کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے وہاں اب گیس کے بحران نے بھی عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے، دیہی علاقوں کے لوگ گیس کی لوڈشیڈنگ کے سبب لکڑیاں جلاکر گزربسر کررہے ہیں تو شہری گیس کے مہنگے سلنڈرز استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت محض طفل تسلیاں دیکر وقت گزار رہی ہے۔

قدرتی گیس
قدرتی گیس ایک قدرتی ہائیڈروکاربن گیس ہے جس کے آمیزے میں بنیادی طور پر میتھین شامل ہے لیکن عام طور پر مختلف مقدار دیگر اعلی الکین اور بعض اوقات کاربن ڈائی آکسائڈ کی ایک قلیل مقدار، نائٹروجن، ہائیڈروجن سلفائڈ اور ہیلیم بھی شامل ہوتی ہیں۔

قدرتی گیس مختلف گہرائیوں اور جغرافیائی فارمیشنز کے ساتھ زیر زمین پائی جاتی ہے۔ یہ پاکستان میں سب سے زیادہ پائے جانے والے توانائی کے ذرائع میں سے ایک ہے اور جب قدرتی گیس زمین سے نکالی جاتی ہے تو بنیادی طور پر یہ میتھین پر مشتمل ہوتی ہے جو کہ بُو کے بغیر اور بے رنگ ہوتی ہے۔ نجاست ہٹا دینے کے بعد قدرتی گیس کو پائپ لائن کے نظام میں پیش کر دیا جاتا ہے جہاں سے یہ گیس صارفین تک بھیج دی جاتی ہے۔

ملک میں گیس کی طلب
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کی طلب ساڑھے 6 سے 7 ارب مکعب فٹ یومیہ اور پیداوار 3اعشاریہ 5 ارب مکعب فٹ یومیہ ہے اور گیس کے موجودہ ذخائر 7اعشاریہ 5 فیصد کی شرح سے کم ہو رہے ہیں، ملکی پیداوار اور بڑھتی ہوئی طلب سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے سالوں میں بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کو بھی گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ کراچی سے لاہور تک نئی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے تاکہ دو سال تک مزید 1600 ملین کیوبک فٹ درآمدی آر ایل این جی سسٹم میں شامل کر سکیں جبکہ اس سال 4 لاکھ نئے کنکشن دیے گئے ہیں اور27 لاکھ درخواستیں زیر التو ہیں۔

گیس کی پیداوار
پاکستان میں گھریلو گیس کی پیداوار سال2000 سے چارارب مکعب فٹ یومیہ پر برقرار ہے ، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں قدرتی گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیںجبکہ استعمال میں کئی گنا اضافہ ہوا اور ذخائر میں ہر سال 7فیصد کے حساب سے کمی آ رہی ہے۔سندھ اوربلوچستان میں گیس پیداوار ایک سال میں 14 فیصد کم ہوگئی ہےاورگیس پیداوار کم ہونے سے سوئی گیس کمپنی کو 30کروڑ کیوبک فٹ یومیہ قلت کا سامنا ہو گا۔

ایک سال میں سوئی سدرن ریجن کی پیداوارمیں 16 کروڑ کیوبک فٹ کمی ہوئی ہے جبکہ موسم سرما میں سندھ اور بلوچستان سے 98 کروڑ 50 لاکھ کیوبک فٹ یومیہ گیس پیدا ہوگی۔گزشتہ سال گیس کنووں کی پیداوار 1 ارب 14 کروڑ 50 لاکھ تھی۔

پیداوار میں سب سے زیادہ کمی نعمت بسال فیلڈ میں ہوئی اور فیلڈ کی پیداوار ایک سال میں 4 کروڑ 60 لاکھ کیوبک فٹ کم ہوگئی،ادھر بھٹ فیلڈ کی پیداوارمیں بھی 3 کروڑ بیس لاکھ کیوبک فٹ کمی ہوئی ہے۔

نئے ذخائر
پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے درآمدی گیس سے اپنی ضروریات پوری کر رہا ہے تاہم گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے اور سرکاری کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے زیر ملکیت بلوچستان میں مارگینڈ بلاک سے دس کھرب مکعب فٹ گیس کے ذخائر دریافت ہونے کا امکان ہے۔

مارگینڈ ایکس ون میں 30 جون 2019 کو کھدائی کا آغاز کیا گیا تھا اور 4500 میٹر کی گہرائی میں ماڈیولر ڈائنامکس ٹیسٹنگ سے ہائیڈروکاربن کی موجودگی کے شواہد ملے ،گزشتہ15 سال میں دریافت ہونے والے یہ گیس کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔

اس سے ایل این جی کم درآمد کرنی پڑے گی اور ملک کو 900 ملین ڈالر کی بچت ہوسکتی ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں بھی تیل وگیس کے نئے ذخائردریافت ہوئے ہیں۔نئی دریافت سے 16اعشاریہ 12ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی پیداوار اور 3240بیرل یومیہ کنڈنسیٹ تیل حاصل ہوگا۔

ایل پی جی
ایل پی جی یعنی مائع پیٹرولیم وہ گیس ہے جو معدنی تیل سے حاصل ہوتی ہے اور بطور ایندھن گاڑیوں اور چولہوں میں استعمال ہوتی ہے،یہ بنیادی طور پر پروپین ہوتی ہے، سلنڈر کے اندر دباؤ کے تحت یہ گیس مائع میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

ملک کے کئی شہروں میں اس وقت گیس کی قلت کے سبب ایل این جی کا استعمال کیا جارہا ہے تاہم اس میں غیر معیاری سلنڈرز کے استعمال کی وجہ سے اکثر و بیشتر حادثات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جس کی وجہ سے ایل پی جی کا استعمال کم کیا جاتا ہے۔

وزیراعظم سے اپیل
عوام کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں گیس کی قلت ہے اور سردی میں گیس کا مسئلہ شدت اختیار کرجاتا ہے اور گھروں میں کھانا بنانا بھی دشوار ہوجاتا ہے، عوام کا کہنا ہے کہ حکومت محض اعدود و شمار بتاکر اپنی ذمہ داریوں سے بری الزمہ ہوجاتی ہے۔

گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑچکے ہیں اور صنعتوں کو گیس کی بندش کی وجہ سے پیداوار معطل ہوچکی ہے جس کی وجہ سے کورونا سے متاثرہ معیشت ایک بار پھر ہچکیاں لے رہی ہے۔

ملک میں قدرتی گیس کی کمی کی وجہ سے کئی سال سے گیس درآمد کی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود پائپ لائنیں بچھانے اور ٹرمینلز بنانے کے حوالے سے صوبوں اور وفاق کے درمیان عدم اتفاق پایا جاتا ہے جس سے صرف اور صرف عوام کو پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان گیس بحران کا نوٹس لیکر معاملے کو حل کروائیں تاکہ عوام کو گیس بندش کی وجہ سے ہونیوالی اذیت سے چھٹکارہ ملے اور صنعتوں کا پہیہ بھی چل سکے۔

Related Posts