سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر ہم آہنگی ہے، شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر ہم آہنگی ہے، شاہ محمود قریشی
سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر ہم آہنگی ہے، شاہ محمود قریشی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن حکومت پر تنقید کرے مگر اس کی بھی کوئی حدود ہونی چاہئیں۔ سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر تمام جماعتوں میں ہم آہنگی ہے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا کام ہے حکومت پر تنقید کرنا اور اسے کرنا بھی چاہیے۔ انتخابات کے دوران وقتی طور پر ایک سیاسی ابال آتا ہے، اس میں سخت جملوں کا بھی تبادلہ ہوتا ہے، تاہم کوشش کی جانی چاہیے کہ اس سے پرہیز کیا جائے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپنے امیدوار کی حمایت ہر سیاسی جماعت کا حق ہے لیکن ذاتی حملوں اور ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے کشمیر پر پاکستان کا موقف کمزور پڑے۔کشمیر پر ہمارا ایک ہی موقف رہا ہے، ہماری پارلیمنٹ نے اس حوالے سے متفقہ قراردادیں پیش کی ہیں۔ ہمیں اس معاملے پر سمجھداری سے آگے بڑھنا ہے۔

افغانستان کی موجودہ صورتحال اور کشمیر پر پاکستان کے موقف پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے لیے دفتر خارجہ کے دورے کی دعوت دیتے رہے ہیں، انہوں نے پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے قومی دفاع کے اجلاس میں کشمیر اور افغانستان سے متعلق اپنا موقف پیش کیا تھا، اس کے علاوہ ایک خصوصی اجلاس بھی بلایا گیا تھا جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان موجود تھے، اس جلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے تفصیلی طور پر آگاہ کیا تھا، قوم کو افغانستان اور کشمیر کے معاملے پرساتھ لے کر چلنے کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا فورم بہت اہم ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اس فورم میں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں الجھ جاتے ہیں، بحث موضوع سے ہٹ کر ذاتیات پر آجاتی ہے، اس کا فائدہ پاکستان کے مخالفین اٹھاتے ہیں، اپوزیشن کا یقینی طور پر افغانستان کے مسئلے پر نکتہ نظر ہوگا، ان کے پاس کوئی حل ہے تو بتائے، کشمیر کے معاملے پر نکتی چینی ضرور کیجیے لیکن حل بھی بتایئے کہ موجودہ حالات میں ہمارے پاس کون سے آپشن ہیں، اگر ہم مسائل کے حل پر بات کریں تو یہ بہتر ہوگا، ایک دوسرے کو غدار کہنے کا فائدہ نہیں۔

Related Posts