پی ڈی ایم کا اختتام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں اے این پی اور پیپلزپارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم کو چھوڑ نے کے بعد اپوزیشن تحریک غیر موثر اور غیر فعال ہوگئی ہے، مولانا فضل الرحمٰن اور مریم نواز دونوں غیر منتخب رہنما ء حکومت کو مشکل ٹائف دینے کیلئے اب تنہاء میدان میں رہ گئے ہیں۔

جب حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک متحدہ بلاک بنانے کا فیصلہ تو تب بھی پی ڈی ایم سے زیادہ توقعات نہیں تھیں یہ وسیع پیمانے پر قیاس کیا جارہا تھا کہ اتحاد زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گا کیونکہ یہ اتحادمختلف نظریات رکھنے والی جماعتوں پر مشتمل ہے۔

کچھ حلقوں کی جانب سے یہ سمجھا جاتا تھا کہ 90ء کی دہائی کی محاذ آرائی کی سیاست ختم ہوچکی ہے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی نوجوان قیادت بلاول بھٹو اور مریم نواز کے پاس ایک نیا نقطہ نظر ہے۔

دوسری جماعتوں کے ساتھ بھی اسی مرحلے پر مذہبی جماعتوں کو دیکھنا ایک نادر نظارہ تھا اور پی ڈی ایم نے تحریک کے آغاز میں بڑے اجتماعات کیے اور اشتعال انگیز تقاریر بھی کیں تاہم زیادہ دن نہیں گزرے تھے کہ یہ اتحاد اپنے انجام کو پہنچ گیا۔

چھ ماہ کے بعد دونوں مین پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف بیانات دے رہی ہیں، پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے کئی چھوٹی چھوٹی باتوں کو درگزر کیا تاہم پی ڈی ایم کی تحریک وسیع معاملات پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

پی ڈی ایم اسمبلیوں سے استعفوں یا متوقع لانگ مارچ کے بارے میں فیصلہ کرسکی نہ ہی سینیٹ انتخابات اور ضمنی انتخابات کے لئے مشترکہ لائحہ عمل طے کیاجاسکااور نہ ہی اسے انتخابی اتحاد کے طور پر دیکھا جاتا تھا،تابوت میں آخری کیل اس وقت کی لگی پی ڈی ایم نے اے این پی اور پی پی پی کو اتفاق رائے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے اور سولو فلائٹ لینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا۔

اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ پی ڈی ایم کے ساتھ کیا غلط ہوا، اتحاد کے اندر موجود دراڑیں سب سے پہلے نواز شریف معاملے پر کھل کر سامنے آئیں اور عسکری قیادت پرتنقید کے بعد پیپلز پارٹی نے جلد ہی اپنے آپ کو دور کردیا کیونکہ وہ اس کام کے لئے تیار نہیں تھی اور وزیر اعظم کو ہٹانےپر زیادہ توجہ مرکوز تھی۔

یہ قیاس کرنا قبل ازوقت ہوگا کہ آیا ان فریقین کے ساتھ جوابدہی کے عمل کو نرم اوراگلی حکومت میں ایڈجسٹ کرنے کے لئے کوئی خفیہ معاہدے ہوئے ہیں یا نہیں لیکن ایک بات واضح ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنی سیاست داؤ پر لگادی ہے اوریہ عیاں ہے کہ پی ڈی ایم اب غیر متعلق ہے اور جلد ہی باقی جماعتیں بھی منتشر ہوجائینگی۔

Related Posts