سول ملٹری تعلقات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انٹر سروسز انٹیلی جنس پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی ہے جو قومی سلامتی کی ذمہ دار ہے اور افغانستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی انتہائی اہمیت اختیار کرچکی ہے اور سول اور عسکری قیادت کے درمیان نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقررر کے حوالے سے تعطل کے بعد معاملات افہام و تفہیم سے انجام کی طرف جارہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ جنرل فیض حمید کو برقرار رکھا جائے کیونکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے جنرل فیض حمید کی موجودگی حکومت کیلئے اطمینان کا سبب ہے تاہم حکومت کی جانب بیانات کے بعد سول و عسکری قیادت کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئیں اور تاہم وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی کے ناموں پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد معاملہ سلجھ گیا ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان اتفاق رائے ہوچکا ہے اور جلد نئے سربراہ انٹر سروسز انٹیلی جنس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے تاہم حکومت کی طرف سے ہونیوالی تاخیر کی وجہ سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر وزیراعظم کااختیار سمجھا جاتا ہے لیکن اس میں آرمی چیف کی مشاورت اور کردار سے بھی انکار ممکن نہیں تاہم نئے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری میں غیر ضروری تعطل کی وجہ سے عدم استحکام کے خواہاں عناصر کے ارادوں کو تقویت بخشی ہے۔

پاکستان فوج میں حالیہ تقرریوں کے بعد نئے آرمی چیف کے حوالے سے بھی قیاس آرائیاں جاری ہیں اور اس وقت پورے ملک میں ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی موضوع بحث بنی ہوئی ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اعلیٰ ترین تعیناتیوں اور تقرریوں کے حوالے سے مشاورت اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جائے اور مسلح افواج کو تنازعات سے دور رکھا جائے تاکہ دشمن کو موقع نہ مل سکے۔

Related Posts