پھر نئی عمارت گرنے کا انتظار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں غیر قانونی، بوسیدہ اور ناقص میٹریل سے تیار کردہ عمارتوں کے گرنے کے واقعات اور قیمتی جانوں کا ضیاع روز کا معمول بنتے جارہے ہیں، مگر ارباب اختیار اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے کے لئے تاحال تیار نہیں ہورہے، صرف کاغذی کارروائیاں کی جاتی ہیں اور پیسہ وصول کرکے ہر چیز کو قانونی حیثیت دے دی جا تی ہے اور عوام کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ایس بی سی اے کی اجازت کے بغیر کوئی بھی شہر میں عمارت تعمیر نہیں کرسکتا، اس ساری صورتحال کا ایس بی سی اے بھی براہ راست ذمہ دار ہے۔

کچی آبادیوں میں کارروائی دیکھنے کو ملتی ہے اور غریب آدمی کے خلاف فوری قانون حرکت میں آتا ہے، مگر شہر کے بیچ و بیچ بڑی بڑی 20، 20منزلہ عمارتیں بغیر نقشہ پاس کرائے بنالی جاتی ہیں،یا پھر بھاری رشوت کے عوض نقشہ پاس کرالیا جاتا ہے اور بے قصور عوام کی جمع پونجی لے کر اُن کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے، اس پر نیب کو سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے اور جو عمارتیں اس وقت شہر میں غیر قانونی طور پر تیار کی جاچکی ہیں اُن کے خلاف بھی سخت قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات دھڑلے سے جاری ہیں،یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اس سارے معاملے کے پیچھے ایک شخص نہیں بلکہ پوری مافیا ہوتی ہے، شہر قائد کے بعض علاقوں میں 60گز، 80گز اور 120گز پربھی چار منزلہ عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں، یہ اربوں روپے کا کالا دھندہ ہے، جس کے باعث عوام کی زندگیاں غیر محفوظ ہوچکی ہیں۔

غیر قانونی تعمیرات زیادہ تر ناقص میٹریل سے تیار کی جاتی ہیں، کیونکہ ان بلڈرز کو عوام کی جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی، کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے افسران بھی پیسے کی گرمی کے باعث خاموشی اختیار کئے رہتے ہیں، ارباب اختیار کو اس جانب خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس میں معصوم شہریوں کی زندگیوں کا سوال ہے، غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن ہونا چاہئے اور ان عوامل کے پیچھے جو بھی کردار ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی اشد ضرورت ہے، تاکہ دوبارہ گلبہار، ملیر، کورنگی اور لیاری جیسے واقعات رونما نہ ہوسکیں۔

Related Posts