بارکھان واقعہ، مظلوم خاندان کو کس جرم کی سزا دی گئی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے حاجی گوٹھ میں ایک ویران کنویں سے خاتون سمیت تین افراد کی لاشیں ملنےکے دلخراش واقعے کی سامنے آنے والی تفصیلات نے پوری قوم کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔

اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جو رواں ماہ کے اوائل میں بنائی گئی ہے، اس ویڈیو میں خاتون گراں ناز بی بی دہائیاں دیتی دکھائی دیتی ہیں کہ وہ اپنے چھ بچوں اور ایک بیٹی کے ساتھ بارکھان کے ظالم سردار عبد الرحمن کیتھران کی نجی جیل میں قید ہیں، دو نوجوانوں سمیت جس خاتون کی لاش کنویں سے برآمد ہوئی ہے، بتایا جاتا ہے کہ یہ لاش اسی خاتون گراں ناز بی بی کی ہے، جس کی دُہائیوں پر مشتمل ویڈیو فروری کے اوائل میں سامنے آئی تھی۔

ویڈیو میں گراں ناز نامی خاتون جس کی اب دو بیٹوں سمیت لاش کنویں سے برآمد ہوئی ہے، نے قرآن ہاتھ میں لےکر دہائیاں دیں، نجی جیل سے رہائی کی اپیلیں کیں اور کہا کہ وہ بیٹی اور بیٹوں سمیت قید ہے، رہائی دلائی جائے۔ 

ویڈیو میں خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے میرے رب کی قسم ہے، سردار عبدالرحمان کھیتران (صوبائی وزیر)  نے مجھے جیل میں قیدکیا ہوا ہے، میری بیٹی کے ساتھ ہر روز زیادتی کر رہا ہے، میرے بیٹوں کو بھی قید کیا ہوا ہے، ہمیں کوئی آزاد کرائے۔

ویڈیو  وائرل ہوئی تو خاتون نجی جیل سے نہیں بلکہ زندگی کی قید سے ہی رہا ہوگئی، خاتون اور اس کے اپنے دو بیٹوں کی تشدد زدہ لاشیں بارکھان کے کنویں سے برآمد ہوئیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں ماں اور بیٹوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے جبکہ خاتون کے چہرے کو تیزاب ڈال کر مسخ کیا گیا۔

واقعہ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھونچال آگیا اور ہر طرف اس مظلوم خاندان کو انصاف فراہم کرنے اور مبینہ مجرم سردار کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ ہونے لگا، جس کے نتیجے میں حکومت اور ادارے حرکت میں آگئے اور صوبائی حکومت نے جے آئی ٹی بنانے کا اعلان کر دیا، تاہم اس واقعے کے مبینہ سفاک کردار تاحال صوبائی وزیر کے عہدے پر براجمان ہیں، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غریب اور مظلوم خاندان کے کیس کا انجام کیا ہو سکتا ہے۔

مظلوم خاندان کا جرم کیا ہے؟

بتایا جاتا ہے کہ خاتون کے شوہر خان محمد مری نے 2019 میں سردار کیتھران کے مظالم کے خلاف آوار اٹھائی تھی، جس کی پاداش میں سردار نے انتقامی کارروائی شروع کی تو خان محمد مری روپوش ہوگیا، جس پر ظالم سردار نے اس کے چھ بیٹوں اور بیٹی کو اٹھا کر اپنے نجی عقوبت خانے میں بند کر دیا۔

واقعے کے بعد مظلوم خاندان کے سربراہ خان محمد مری نے سامنے آکر میڈیا کو بتایا کہ وہ جان کے خوف سے روپوش ہے، کنویں سے ملنے والی لاشیں اس کی بیوی اور بیٹوں کی ہیں، اب بھی اس کے 4 بیٹے اور  ایک بیٹی عبدالرحمان کھیتران کی قید میں ہیں۔ 

دوسری جانب کوہلو پولیس کی بے حسی بھی سامنے آئی ہے، لاشیں ملنے پر نہ ایف آئی آر کاٹی اور نہ ہی میڈیکل کرایا، مقامی مری قبائل نے نماز جنازہ پڑھی اور اب میتیں لیکر قبیلے نے کوئٹہ میں دھرنا دے رکھا ہے۔

ظالم سردار ایک صحافی کو بھی مروا چکا ہے:

یہ واقعہ انسانیت کے ماتھے پر دھبا اور ریاست پاکستان کی رٹ کیلئے سوالیہ نشان ہے۔ المیہ یہ ہے کہ یہ کوئی نیا واقعہ نہیں، اطلاعات کے مطابق کچھ ہی عرصہ قبل اسی ظالم کیتھران سردار نے اپنی ہی برادری کے ایک صحافی انور کیتھران کو بھی حق گوئی کی پاداش میں قتل کر دیا تھا۔

یہ انسانیت سوز واقعات سندھ اور بلوچستان میں وڈیرہ شاہی اور ظالم سرداری نظام کی بے لگام طاقت اور جبر کا سیاہ چہرہ ہیں۔

Related Posts