کیا واقعی فلسطین سے یتیم بچے پاکستان لائے گئے ہیں؟ فلسطینی سفارتخانہ کیا کہتا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فائل فوٹو

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد میں فلسطینی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پر 3 ہزار فلسطینی یتیم بچوں کو گود لینے سے متعلق خبروں کو جعلی قرار دیا ہے۔

فلسطینی سفارت خانےکی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر 3000 فلسطینی یتیم بچوں کو گود لینے کے حوالے سے جو کچھ شائع ہوا، وہ جعلی اور غیر قانونی ہے، ہمارا سفارت خانہ ایسی خبروں کی مذمت کرتا ہے اور  اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ریاست فلسطین کی پالیسی کے تحت فلسطینی یتیموں کی کفالت صرف ریاست فلسطین کے اندر ہونی چاہیے۔

جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی سفارت خانے کا کہنا ہےکہ ریاست کے باہر فلسطینی یتیم بچوں کی کفالت کی اجازت نہیں ہے اور ہم یہ بھی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی بھی فلسطینی یتیم نہیں آیا ہے۔

فوٹو: اسکرین شاٹ

بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ غزہ کی پٹی میں نسل کشی، مجرمانہ جنگ اور تباہی کی روشنی میں فلسطینی عوام کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے مخصوص بینک کھاتوں میں عطیات کی اپیلوں کی بار بار گردش کرنے کے حوالے سے ہم آپ کی توجہ جعلی خبروں اور  الزامات کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔

اسی مناسبت سے ہم اپنے پاکستانی بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ کوئی بھی عطیہ دینے، یتیموں کی کفالت کرنے یا چھپے ہوئے خاندانوں کی مدد کرنے سے پہلے اس مسئلے کے حوالے سے ہمارے سفارت خانے سے رابطہ کریں، تاکہ ہم آپ کو سرکاری، معتبر  اور قابل اعتماد حکام تک پہنچاسکیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کا سفارت خانہ ان مسائل کے حوالے سے اپنے تمام قانونی حقوق محفوظ رکھتا ہے اور پاکستانی حکام اور  اہلکاروں کے تعاون سے اس معاملے کی پیروی کرےگا۔

فلسطینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ہم پاکستانی بھائیوں کے تعاون پر ان کی تعریف اور شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم پاکستانی  صدر،  وزیر اعظم، سرکاری افسران اور پاکستانی فوج کے بھی شکر گزار ہیں۔ ہم ان اداروں اور شخصیات کو بھی سراہتے ہیں جنہوں نے تسلیم شدہ پاکستانی اداروں کے ذریعے کام کیا اور ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ  آپ کے عطیات غزہ تک پہنچائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹیں وائرل ہیں جن میں کہا جا رہا ہے کہ فلسطین سے تین ہزار یتیم بچے پاکستان لائے گئے ہیں، ساتھ ہی رابطہ نمبر دے کر تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔

یہ غیر مصدقہ اور غیر حقیقی پوسٹیں فلسطین سے محبت میں لوگ دھڑا دھڑ شیئر کر رہے ہیں، جس پر فلسطینی سفارتخانے نے بروقت وضاحت جاری کر دی ہے۔

ان پوسٹوں سے ایسا لگتا ہے کہ کچھ خدا خوفی سے عاری لوگ فلسطین کے ستم رسیدہ مسلمانوں کی آڑ میں لوگوں کو لوٹنا چاہتے ہیں، جو سخت افسوس اور ملک کی بدنامی کا سبب ہے۔

Related Posts