ون ڈے سیریز میں شرمناک شکست، کیا انگلینڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی پاکستان کووائٹ واش کریگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

pak england series 2021

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز کل یعنی 16 جولائی سے ہوگا ،دوسرا ٹی ٹوئنٹی 18 اور تیسرا میچ 20 جولائی کو کھیلا جائیگا۔

پاکستان کی ٹیم کی حالیہ ایک روزہ سیریز کی بات کریں تو وہ ایک شرمناک شکست سے عبارت تھی جس کی کوئی توجیہہ پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور ہیڈ کوچ مصباح الحق بھی اپنی پریس کانفرنس میں اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ سیریز میں شرمناک شکست کا کسی صورت دفاع نہیں کیا جاسکتا۔

جہاں تک بات ہے کپتان بابر اعظم کی تو ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی دو میچ ہم خراب بیٹنگ کی وجہ سے اور تیسرا میچ ناقص فیلڈنگ کی وجہ سے ہارہے۔جس ٹیم میں اتنے بڑے اسکور کے باوجود آپ دو سے تین اہم کیچ چھوڑ دیںتو واپسی بہت مشکل ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان سیریز کا پہلا میچ 9 وکٹوں سے ہارا جس میں 169 گیندوں ہی قومی ٹیم کی مزاحمت دم توڑ گئی تھی جبکہ دوسرے میچ میں 247 کے تعاقب میں قومی ٹیم 41اوورز میں 195 رنز پر پویلین لوٹ گئی اور تیسرا میچ تو 331 رنز کرنے کے باوجود میزبان ٹیم سے یہ ٹارگٹ 48 اوورز میں مکمل کروادیا۔

ہم نے دیکھا ہے کہ قومی ٹیم کی حالیہ شرمناک پرفارمنس کے بعد سابق قومی کرکٹرز رمیز راجہ اور شعیب اختر نے قومی ٹیم میں تبدیلیاں کا معاملہ اٹھایا ہےلیکن اس کے برعکس ہیڈکوچ مصباح الحق کہتے ہیں کہ یہ وہی ٹیم کے جس نے گزشتہ 3 سیریز جنوبی افریقہ کو پاکستان اور جنوبی افریقہ میں جبکہ زمبابوے کو زمبابوے میں شکست سے دوچار کیا لیکن ایک سیریز خراب گزرتی ہے تو ہر کوئی پچھلی کارکردگی کو فراموش کردیتا ہے۔

یہ کوئی ایک سیریز کی بات نہیں ہے ، ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ چاہے وہ ٹیم جس میں شعیب اختر یا رمیز راجہ بھی شامل ہوں، اس کا انگلینڈ میں ہمیشہ برا حال رہا ہے۔قابل غور بات یہ ہے کہ آپ کی ٹیم کی بنیاد کیسے بہتر ہوگی کیونکہ ایک سیریز یا ایک سال میں کوئی بھی کوچ بیٹسمین، باؤلرز یا فیلڈز کو کچھ نہیں سکھاسکتا بلکہ آپ کا ڈومیسٹک ڈھانچہ کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد دیتا ہے اس کی شاندار مثال انگلینڈ کی حالیہ ٹیم ہے جس نے ایک روزہ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو شکست دی ہے۔

انگلینڈ کی ٹیم کو دیکھا جائے تو اس میں تقریباً تمام چہرےنئے تھے اوربنیادی چیزوں کو دیکھا جائے تو پاکستان کی قومی ٹیم جبکہ انگلینڈ کی مقامی ٹیم کا مقابلہ تھا لیکن دونوں ٹیموں کی تیاری اور کھیل میں ایک بڑا فرق نمایاں تھا۔انگلینڈ کی ٹیم میں نووارد کھلاڑیوں نے بھی اپنے کھیل سے شائقین کا دل جیت لیا لیکن پاکستان کے بین الاقوامی سطح کے کھلاڑی کسی کلب سطح کی کرکٹ کھیلتے دکھائی دیئے۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اپنی پریس کانفرنس میں فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس سلیکشن کیلئے کوئی بہت بڑا بیک اپ موجود نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ باربارکے آزمائے ہوئے کھلاڑیوں کو ہی کھلایا جاتا ہے اور بعض اوقات کسی مخصوص پوزیشن کیلئے متبادل موجود نہیں ہوتا تو پھر کسی بھی کھلاڑی کو ٹی ٹوئنٹی کی پرفارمنس کی بناء پر قومی ٹیم میں شامل کرلیا جاتا ہے جو کہ معیار کے مطابق تونہیں ہوتا لیکن باامر مجبوری یہ کرنا پڑتا ہے۔

دوسری جانب اگر ہم انگلینڈ کو دیکھیں تو حالیہ سیریز سے قبل انگلش ٹیم کے کھلاڑی کورونا کا شکار ہوئے تو ای سی بی نے بالکل نئی ٹیم میدان میں اتاری اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ان کھلاڑیوں کی اس سیریز کے حوالے سے کوئی تیاری نہیں تھی لیکن انگلش کھلاڑیوں نے اپنی پرفارمنس سے کہیں ایسا محسوس نہیں ہونے دیاجبکہ پاکستان کے اسکواڈ میں شامل تقریباً تمام کھلاڑی پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اترے اور ہزیمت سے دوچار ہوئے۔

اب اگر کل شروع ہونیوالی ٹی ٹوئنٹی سیریز کی بات کریں تو یہاں پر انگلش ٹیم اپنے پوری کمبی نیشن یا اسٹار کھلاڑیوں کے ساتھ نظر آئے گی اورحالات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کیلئے ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتنا بالکل ناممکن ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو پاکستان ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ایک روزہ کی نسبت زیادہ بہتر ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا انگلینڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی پاکستان کووائٹ واش کریگایا اس سیریز کا نتیجہ ون ڈے سے مختلف ہوگا۔

Related Posts