چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے دوڑ، یوسف رضا گیلانی جیتیں گے یا صادق سنجرانی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے دوڑ، یوسف رضا گیلانی جیتیں گے یا صادق سنجرانی؟
چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے دوڑ، یوسف رضا گیلانی جیتیں گے یا صادق سنجرانی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک بھر میں سینیٹ انتخابات سے شروع ہونے والی سیاسی گہما گہمی آج کل عروج پر ہے، سینیٹ انتخابات میں سب سے اہم حفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی کا مقابلہ تھا جس میں یوسف رضا گیلانی کو فتح نصیب ہوئی اور حفیظ شیخ ہار گئے۔

وزیرِ خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی ہار کے بعد اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کی نظریں چیئرمین سینیٹ کی نشست پر ٹکی ہوئی ہیں۔ یوسف رضا گیلانی اور صادق سنجرانی نے کامیابی کیلئے کوششیں تیز کردیں۔ آئیے چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے پی ڈی ایم اور تحریکِ انصاف کے امیدواروں کے مابین ہونے والی دوڑ کا جائزہ لیتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یوسف رضا گیلانی اور صادق سنجرانی میں سے کون کامیاب ہوگا۔

سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی ہار اور وزیرِ اعظم کا بیان

تحریکِ انصاف مجموعی طور پر تو سینیٹ الیکشن میں اہم کامیابیاں سمیٹ کر ایوانِ بالا کی سب  سے بڑی جماعت بن گئی ہے تاہم حفیظ شیخ کی ہار کو تحریکِ انصاف کی سب سے بڑی ہار سمجھا جارہا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ سے صدرِ مملکت نے سینیٹ انتخابات کے اوپن بیلٹ طریقۂ کار پر رائے طلب کی تو عدالتِ عظمیٰ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ سینیٹ الیکشن کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں جس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی شامل ہے۔

الیکشن کمیشن نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کے استعمال کو آئندہ انتخابات تک کیلئے ٹال دیا جس کے بعد آج وزیرِ اعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کا تماشا سب نے دیکھ لیا، اس طرح انتخابات منعقد نہیں کرائے جاسکتے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ آئندہ الیکشن کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال ہونا چاہئے۔ ہر سال 1 ہزار ارب ڈالر غریب ممالک سے غیر قانونی طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے امیر ممالک کو منتقل کردیا جاتا ہے۔ نواز شریف اور زرداری جیسے لوگ پیسہ باہر بھیجتے ہیں۔ 

یوسف رضا گیلانی پر تحریکِ انصاف کے الزامات 

رکنِ قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے سینئر مرکزی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے خلاف ووٹ چوری اور ہارس ٹریڈنگ کا اوپن اینڈ شٹ کیس بن چکا ہے۔ ووٹ خرید کر سینیٹر بننے والے کو چیئرمین نہیں بننے دیں گے۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران فرخ حبیب نے کہا کہ پوری قوم یوسف رضا گیلانی کے خلاف درخواست کی سماعت پر نظریں جما چکی ہے۔ امید کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق فیصلہ کرے گا جس سے فرخ حبیب کی مراد یہ سمجھی جائے کہ یوسف گیلانی کو نااہل کردیا جائے گا۔  

پی ڈی ایم اور یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی 

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے یوسف رضا گیلانی کو گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے اپنا مشترکہ امیدوار نامزد کردیا۔ مولانا فضل الرحمان کی زیرِ صدارت پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام پیش کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے نامزدگی کی تائید کی، گویا یوسف رضا گیلانی مجموعی طور پر 11سیاسی جماعتوں کے متفقہ امیدوار بن چکے ہیں۔  

چیئرمین کے انتخاب کیلئے رابطے تیز 

پیپلز پارٹی نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے 2 روز قبل سیاسی رابطے تیز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ف)سے حمایت کی درخواست کی۔ پی پی پی نے فنکشنل لیگ کو وسیع تر اتحاد کی پیشکش بھی کی جبکہ فنکشنل لیگ سینیٹ میں صرف ایک رکن رکھتی ہے جن کا نام سید مظفر حسین شاہ ہے۔ جی ڈی اے کا کوئی نمائندہ سینیٹ کا رکن منتخب نہیں ہوسکا۔

آج سے 5 روز قبل حکومتی امیدوار صادق سنجرانی نے بھی چیئرمین سینیٹ کی نشست کے حصول کیلئے سیاسی رابطے تیز کردئیے تھے۔ صادق سنجرانی نے اتحادی سیاسی جماعتوں اور حامیوں سے براہِ راست اور ٹیلیفونک رابطے کیے۔

نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میر کبیر محمد شاہی سے بھی صادق سنجرانی نے ملاقات کی جس میں سینیٹر کامل آغا، مرزا محمد آفریدی اور سجاد طوری سمیت دیگر سیاسی شخصیات موجود تھیں۔ ایم کیو ایم رہنما اور سابق وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے صادق سنجرانی کو حمایت کا یقین دلایا۔ آج بھی صادق سنجرانی نے عشائیے کا اہتمام کیا ہے جہاں چیئرمین کی نشست کیلئے عوامی نمائندوں سے تعاون کا مطالبہ کیا جائے گا۔ 

ایوانِ بالا میں کس سیاسی جماعت کی نمائندگی کتنی؟

پی ٹی آئی 26 نشستیں جیت کر سینیٹ آف پاکستان کی سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے جبکہ اس دوڑ میں پیپلز پارٹی دوسری اور ن لیگ تیسری بڑی جماعت ہے۔ پیپلز پارٹی کے 20جبکہ ن لیگ کے 17 سینیٹرز ایوانِ بالا میں موجود ہیں۔

چوتھی سب سے بڑی پارٹی بلوچستان عوامی پارٹی ہے جس کے 13 سینیٹرز ہیں، جے یو آئی 5، متحدہ 3 جبکہ عوامی نیشنل اور نیشنل پارٹیز کے 2،2 سینیٹرز موجود ہیں۔ فنکشنل لیگ، ق لیگ اور جماعتِ اسلامی کا 1، 1 سینیٹر ہے۔ پی کے میپ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا بھی 1، 1 نمائندہ سینیٹ میں ہوگا۔ آزاد سینیٹرز کی تعداد 6 ہے۔ ایوانِ بالا میں چیئرمین سینیٹ کا انتخاب آئین کے تحت خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔ 

جیت کس کی ہوگی؟

اگر سینیٹ انتخابات والی کہانی نہ دہرائی گئی اور تحریکِ انصاف کے اپنے سینیٹرز کے ساتھ ساتھ اتحادی جماعتوں نے بھی ساتھ دیا تو کامیابی صادق سنجرانی کے نام ہوگی، جیسا کہ وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری پہلے ہی پیشگوئی کرچکے ہیں۔ 

وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے گزشتہ روز ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو اعتماد کا ووٹ 178 اراکینِ سینیٹ نے دیا۔ رہی سہی کسر چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پوری ہوجائے گی۔

دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت غیر جمہوری طریقے سے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی روکنا چاہتی ہے۔ 12 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کیلئے انتخاب ہوگا۔ امید کرتے ہیں الیکشن کمیشن کوئی غیر قانونی قدم نہیں اٹھائے گا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر صاف و شفاف طریقے سے الیکشن ہوا تو ہمارے امیدوار یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن صاف و شفاف ہونا چاہئے۔ 

Related Posts