بجلی اور گیس کے بحران سے برآمدات متاثر ہوں گی، ناصر حیات مگوں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FPCCI terms gas crisis, huge taxes threatening for export

کراچی:فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ گیس بحران پر قابو پانے اور صنعتوں کو بلاتعطل گیس فراہمی کے مؤثر اقدامات ساتھ ساتھ بجلی نرخوں میں کمی کی جائے ۔

حکومت نے بجلی اور گیس کے مسائل پر قابو نہ پایا تو تجارت اور صنعت کو خطیر نقصان پہنچے گا اور برآمدات متاثر ہوگی جبکہ ریونیو میں بھی کمی آئے گی۔ یہ بات انہوں نے پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پائما) کے مرکزی چیئرمین ثاقب نسیم کی قیادت میں وفد کے ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر محمد حنیف لاکھانی، ایف پی سی سی آئی یارن کمیٹی کے کنوینر فرحان اشرفی، وفد کے ارکان خورشید اے شیخ، محمد عثمان، ایم ثاقب گڈلک، خرم بھارارا،دانش حنیف، وحید عمر، سہیل نثار، ایم نعمان الیاس، ایم اسلم موٹن، جاوید خانانی اور شعیب شریف شریک تھے۔

ناصر حیات مگوں نے ملک کے اہم مسائل اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ ملک بھر میں بجلی کی قلت اور گیس بحران نے صنعتوں سمیت عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ حکومت کو سنجیدگی سے ان بحرانوں پر قابو پانا چاہیے۔

انہوں نے وفاقی بجٹ میںعائد کردہ ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کے بارے میں پائما ممبران کو درپیش مسائل پر کہا کہ وہ وزارت خزانہ، وزارت تجارت ، ٹیکسٹائل، ایف بی آر اور نیشنل ٹیرف کمیشن کے ساتھ قریبی روابط کے ذریعے پائماکی مشاورت سے یارن کے تاجروں کے مسائل حل کرنے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں:منی بجٹ کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، میاں ناصر حیات مگوں

انہوں نے چیئرمین پائما ثاقب نسیم سے نئے آنے والے بجٹ کے لیے تجاویز بھی طلب کیں تاکہ اسے بجٹ کا حصہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جاسکے۔

پائما کے مرکزی چیئرمین ثاقب نسیم صدر ایف پی سی سی آئی کی جانب سے کمیٹی کے قیام کی تجویز اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تجارت و صنعت کے اہم مسائل پر بات چیت کے لیے پائما کے دورے کی دعوت قبول کرنے پر مسرت کا اظہار کیا۔

انہوں نے نئے وفاقی بجٹ کے لیے باہمی مشاورت سے بجٹ تجاویزکی تیاری کی تجویز سے بھی اتفاق کیا۔اجلاس میںپائما کے وفد نے کمرشل امپورٹرز اور صنعتی امپورٹرز کے درمیان تفریق ختم کرنے، سینتھٹک یارن کی پیداوار بڑھانے،سیکشن بی کے خاتمے، ڈیوٹی ڈرا بیک میں کمی کا مطالبہ کیا۔

Related Posts