انڈونیشیا میں زلزلے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 30 سے تجاوز کرگئی جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہیں، زلزلے میں لاکھوں افراد تاحال بے گھر ہیں۔
انڈونیشیا میں تین دن پہلے جمعرات کو آئے 6.5 شدت کے زلزلہ کے نتیجے میں اب تک 30 افراد جاں بحق جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے ترجمان ایگس وبووو کے مطابق زلزلہ کے جھٹکوں میں 534 مکان، 9 دفتری عمارات، 6تعلیمی مراکز اور ایک ہیلتھ سینٹر کو نقصان پہنچا ہے۔
انڈونیشیا کے حکام نے زلزلے کے بعد سمندر کے قریب رہائش پذیر شہریوں کو سونامی کے خدشے پر وسیع میدان میں منتقل کردیا حالانکہ حکام نے کسی قسم کے خطرے کے امکان کو مکمل طور پر مسترد کردیا تھا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز شمالی شہر امبو سے 37 کلومیٹر دور اور 29 کلومٹیر زیر زمین تھا۔
ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ لوگ آفٹر شاکس سے خوف زدہ ہیں اور عارضی خیموں میں خود کو زیادہ محفوظ تصور کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں 6.5 کی شدت کا زلزلہ،سڑکیں اورعمارتیں تباہ
دوسری جانب جمعرات کو ترکی کے بڑے شہر استنبول میں بھی زوردار زلزلہ محسوس کیا گیا تھا جس کی شدت 5 اعشاریہ 7 تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیجز میں بلند و بالا عمارتوں کو جھولتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2018 میں انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی میں 7.5 شدت زلزلے کے بعد 1.5 میٹر اونچے سونامی کے نتیجے میں سیکڑوں گھر تباہ ہوئے تھے اور کئی افراد لاپتہ ہوگئے تھے۔
سونامی صوبہ سولاویسی کے دارالحکومت پالو اور ایک چھوٹے شہر ڈونگ گالا سے ٹکرایا تھا، اسولاویسی صوبے میں دو شہروں سے سونامی ٹکرانے کے نتیجے میں کئی گھر تباہ اور سیکڑوں خاندان لاپتہ ہوگئے تھے۔
گزشتہ برس ہی اگست میں انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے لومبوک میں زلزلے سے 91 افراد جاں بحق ہلاک گئے تھے۔
مغربی صوبے آچے میں دسمبر 2016 میں 6.5 شدت کے خوف ناک زلزلے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔