پاکستانی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا سے گفتگو کرنے پر مودی سرکار نے مسلم نوجوان کو گرفتار کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مودی سرکار نے پاکستانی اسکالر اور یوٹیوبر انجینئر محمد علی مرزا کو ویڈیو کال کرنے کی پاداش میں مسلمان شہری کو گرفتار کرکے غداری کا مقدمہ درج کردیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق محمد عقیل کو گزشتہ ماہ قومی خودمختاری کو نقصان پہنچانے سے متعلق قانونی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ یہ اقدام ویڈیو گفتگو کے آن لائن وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا ہے، اس ویڈیو کلپ میں مبینہ طور پر عقیل کو انجینئر محمد علی مرزا کے ساتھ انڈین پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مرنے والے مسلمانوں کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

دراصل گزشتہ سال نومبر میں سنبھل کی تاریخی شاہی مسجد پر قبضے کی کوششوں پر بھارتی پولیس اور مقامی مسلمانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، عقیل کی اس مبینہ ویڈیو کال میں محمد علی مرزا کے ساتھ گفتگو کے دوران ان جھڑپوں کا حوالہ دیا گیا تھا۔

اس کلپ کے وائرل ہونے کے بعد دائیں بازو کے سخت گیر ہندو گروپوں میں اشتعال پھیلا، جس کے بعد مودی سرکار نے عقیل کو گرفتار کرلیا۔

دوسری طرف اس حوالے سے اتر پردیش پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو کا مواد گمراہ کن ہے، اس کے ذریعے بھارت کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔

بھارتی پولیس کے مطابق عقیل کا موبائل فون ضبط کر لیا گیا ہے اور اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ سنبھل میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں اس کا کیا کردار تھا۔

عقیل کو 31 جنوری کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ اس کیس میں اضافی شواہد اکٹھے کرنے کے لیے حکام اس کی سرگرمیوں اور بات چیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔

تاہم اس واقعے نے عقیل کی گرفتاری کے قانونی جواز کے بارے میں ایک بحث کو جنم دیا ہے اور اس طرح کے الزامات پر لوگوں کو گرفتار کرنے پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

Related Posts