ہمیں طاقتور کاطعنہ نہ دیں، کسی کوباہرجانےکی اجازت وزیراعظم نے خود دی ،چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

chief justice asif saeed
ہمیں طاقتور کاطعنہ نہ دیں، کسی کوباہرجانےکی اجازت وزیراعظم نے خود دی ،چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ہمیں طاقتورکاطعنہ نہ دیں، نوازشریف کوباہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے خود دی ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس کیس کا طعنہ وزیراعظم نے ہمیں دیا اس کیس میں باہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے خود دی، وزیراعظم طاقت ور کا طعنہ ہمیں نہ دیں، ہائی کورٹ نے صرف جزویات طے کیں تھیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک خاموش انقلاب آچکا ہے، 2009سے پہلے کی عدالت سے موازنہ نہ کریں، ہمارے سامنے کوئی چھوٹا بڑا نہیں،ایک وزیر اعظم کو سزا دی، دوسرے کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ دیا۔ایک سابق صدر کے خلاف فیصلہ ہونےجا رہا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم چیف ایگزیکٹو ہیں اور ہمارے منتخب نمائندے ہیں، وزیراعظم کو اس طرح کے بیانات دینے سے خیال کرنا چاہیے، عدلیہ اپنا کام پوری دیانت داری اور فرض سمجھ کررہی ہے، ججز اور عدلیہ کی حوصلہ افزائی کریں۔

بلیک میلنگ میں آکر اگر اداروں کو پیچھے ہٹنے کا کہہ دوں تو میں اپنی قوم سے غداری کروں گا، وزیر اعظم

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، عمران خان نے کہا تمام وسائل فراہم کرنے کو تیار ہیں، انہوں نے 2 دن پہلے خوش آئند اعلان کیا، اس وقت وسائل کی ضرورت تھی،ان کاکہناتھا کہ عدلیہ کمزور اور طاقتور میں فرق نہیں کرتی ، ہمارے سامنے صرف قانون طاقت ور ہے انسان نہیں۔

چیف جسٹس نےکہا کہ 3 ہزار ججز نے 36 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے، ان فیصلوں میں کمزور لوگوں کے مقدمات بھی شامل ہیں، انہیں وسائل میں 25 سال سے زیر التوا مقدمات ختم کر دیئے، لاہور میں 2 مقدمات زیر التوا ہیں، وسائل کے بغیر ہم نے بہت کچھ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 25 کے قریب فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں، ہم نے ماڈل کورٹس بنائے، مگر کوئی ڈھنڈورا نہیں پیٹا، ہم نے ماڈل کورٹس کا اشتہار نہیں لگوایا، ملک کے 116 اضلاع میں سے 23 اضلاع میں ایک بھی نارکوٹکس سے متعلق کیس زیر التوا نہیں ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ماڈل کورٹس میں تمام اپیلوں کے قانون کے مطابق فیصلے کیے گئے، تمام اپیلیں ناتواں لوگوں کی ہیں طاقتور اور کمزور میں کوئی فرق نہیں کیا گیا، اگر مزید وسائل ملیں گے تو مزید بہتر نتائج ملیں گے ،عدلیہ جانفشانی سے کام کررہی ہے۔ سرکارسے ایک پیسہ نہیں مانگا، پارلیمنٹ سے کوئی قانون کی تبدیلی نہیں مانگی۔

Related Posts