قوانین میں ترامیم، نظام میں اصلاحات، کیا اب فوری انصاف کا حصول ممکن ہوپائے گا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Will civil and criminal reforms provide speedy justice?

شہریوں کو انصاف کا حصول آسان،سستا اور فوری ملنا اس معاشرے کی بقاءکیلئے ناگزیرہے لیکن پاکستان میں انصاف کا نظام انتہائی سست اور مسائل میں گھرا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ قانون کا سہارا لینے سے حتیٰ الامکان گریز کرتے ہیں۔

حکومت پاکستان نے کریمنل لاءریفارمز2021ءکے تحت ضابطہ فوجداری ‘ضابطہ تعزیرات پاکستان اور قانون شہادت کی دفعات میں100سے زائد نمایاں تبدیلیاں تجویز کردی ہیں ۔
آیئے چند اہم تبدیلیوں اور تجاویز کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔

حکومت کی اہم تجاویز
1۔ ریلوے ایکٹ اور منشیات کے مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
2۔پولیس کے سامنے دفعہ 161 ض۔ف کا بیان آڈیو /وڈیو ذرائع سے ریکارڈ کیا جا سکے گا۔
3۔ تفتیش 45روزکے اندر مکمل کی جائے گی‘غیر قانونی پولیس حراست پر 7 سال قید کی سزاہوگی۔
4۔قانون شہادت میں شہادت ریکارڈ کروانے کیلئے جدید الیکٹرانک ذرائع استعمال کرنے کی تجویز ہے۔
5۔ عدالت میں آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ،ای میل، فیکس، ٹیکسٹ پیغام بطور ثبوت تسلیم کئے جاسکیں گے۔
6۔تفتیش کے ناقص پن کو ختم کرنے کیلئےایف آئی آر کے اندراج کے 45 دنوں میں تفتیش مکمل کی جائیگی۔
7۔ درخواست ضمانت، بریت یا اخراج کو زیر التوا نہیں رکھا جاسکے گا۔
8۔غیر سنجیدہ مقدمہ بازی پر سیشن کورٹ 10 لاکھ روپے تک جرمانہ کر سکے گی۔
9۔خواتین کی جاسوسی‘ہراساں کرنا ، کوئلے پر چلنا اور کسی کو پانی میں پھینکنا بھی جرم ہوگا۔
10۔جج صاحبان متعلقہ ہائی کورٹ کو ماہانہ رپورٹ بھجوانے کے پابندہوں گے ۔

قوانین میں تبدیلیاں
1۔سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق میڈیکل بورڈکا سربراہ کوالیفائڈ اور تجربہ کار ماہر نفسیات ہوگا۔
2۔ وارنٹ کے بغیر گرفتاری پر انچارج تھانہ کے علم میں لایا جائیگا جو اپنا اطمینان کرکے اسے تحریر کریگا۔
3۔زیر حراست فردکے اہل خانہ کو آگاہ کیا جائیگا ،24 گھنٹے کے اندر اندر وکیل تک رسائی دی جائیگی ۔
4۔ہرصوبائی حکومت ہر ضلع میں کنٹرول روم بنائے گی۔
5۔ریپ کیسوں میں 72 گھنٹوں میں سیمپل لے کر ڈی این اے ٹیسٹ منظور شدہ لیبارٹری سے کروایا جائیگا۔
6۔ہائیکورٹ ٹرائل کا فیصلہ 9 ماہ میں مکمل ہوجائیگا،زیر التوا کیسوں کی ماہانہ رپورٹ دی جائیگی۔
7۔گواہ کسی ٹھوس وجہ کے بغیر غیر حاضر رہے گا توعدالت جرمانہ یا جائیداد منسلک کرنے کی سزا دے سکے گی۔
8۔مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد فیصلہ ایک ماہ کے اندر دینا ہوگا۔
9۔ جسٹس آف پیس کوپولیس کے اختیار حاصل ہوں گے اوراسے کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔
10۔عدالت ملزم اشتہاری کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بینک کارڈ ، بینک اکائونٹ بلاک کرنے کا حکم دے سکے گی۔

نئی دفعات / ترامیم
1۔بیوی پر خاوند یا اس کے رشتہ دار کی جانب سے تشددپر تین سال قید اور جرمانہ ہوگا۔
2۔غیر قانونی اجتماع پر جرمانہ ایک لاکھ روپے ہوگا۔
3۔جرم کے بارے میں جھوٹی اطلاع دینے پردو سال قید ہوگی۔
4۔چوری کی سزا 3 سال قید سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے۔
5۔دھوکہ دہی کی دفعہ 420 میں، جائیداد سے محروم کرنے ،مالی خیانت جیسے معاملات کی سزا 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کردی گئی ہے۔
6۔ بدنیتی یا شرارت کرکے ایک لاکھ روپے یا زیادہ نقصان کرنے پر ملزم کو 10 سال قیداور نقصان کے برابر جرمانہ ہوگا۔
7۔ کسی کے گھر میں بلااجازت داخل ہوکر اسے بے عزت ، پریشان کرنا جرم ہوگا۔
8۔مکین کو کسی چیز سے محروم کرنے پر 10 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔
9۔ جائیداد کے کیسوں میں جعلی دستاویزات کی تیاری پر سزا 7 سال سے کم نہیں ہوگی۔
10۔ چیک بائونس ہونے پرادائیگی نہ ہونے کی صورت میں3 سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوںگی۔

وزیراعظم پاکستان
وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہےکہ ریاست مدینہ کے ابتدائی سالوں میں خوشحالی نہیں تھی‘ہجرت مدینہ کے بعد مسلمانوں نے پہلے پانچ سال بہت مشکلات کا سامنا کیا لیکن ان پانچ سالوں میں قانون کی بالادستی قائم کی گئی جس کے بعد حالات بہتر ہوئے۔

طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے‘ انصاف کے نظام میں اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا اور طاقتور کو قانون کے تابع لانا ہے‘ فوجداری نظام اصلاحات قانون کی حکمرانی کی طرف ایک بڑا قدم ہے‘ حکومت نے اپنا کام کردیا‘اب عدلیہ اور وکلا فوجداری قوانین اور نظام انصاف میں اصلاحات پر عملدرآمد کرائیں۔

انصاف کا حصول
پاکستان میں نظام انصاف کی خامیوں اور پیچیدگیوں کی وجہ سے دیوانی(سول) اور فوجداری (کریمنل) مقدمات میں سائلین کو عمر بھی عدالتوں کے چکر کاٹنے کے بعد انصاف ملتا ہے۔

حکومت کی جانب سے پیش کی جانیوالی تجاویز اور ترامیم سے انصاف کے حصول کیلئے ایک امید پیدا ہوئی ہے اور اگر ادارے قوانین پر عملدرآمد میں کامیاب ہوتے ہیں تو ممکن ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی اورانصاف کی فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے۔

Related Posts