ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ کی کہانی بھارتی ڈراموں کے جیسی کیوں لگ رہی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

میں اداکارہ یمنیٰ زیدی کی بہت بڑی مداح ہوں اور اُن کے تمام ہی ڈراموں کو شوق سے دیکھتی ہوں، تاہم میں نے ابھی تک یمنیٰ زیدی کا ڈرامہ ’تیرے بن‘ نہیں دیکھا ہے۔

کاسٹ کی وجہ سے ڈرامہ ریلیز سے قبل ہی سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہوگیا تھا۔ مجھے بھی ایسا لگ رہا تھا کہ ڈرامہ بہت ہی اچھا ہوگا کیونکہ اداکارہ یمنیٰ زیدی ایک ایسی اداکارہ ہیں جو ڈراموں کا انتخاب ہمیشہ سوچ سمجھ کر کرتی ہیں لیکن جب مجھے اس ڈرامے کی کہانی کے بارے میں پتہ چلا تو مجھے حیرت ہوئی کہ آخرانہوں نے اس ڈرامے کا انتخاب کیوں کیا۔ اگر میں یہ کہوں کہ ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ کی کہانی بھارتی ڈراموں سے ملتی جلتی ہے تو غلط نہیں ہوگا۔

میرب کو اپنے اصلی والدین کے بارے میں علم نہیں ہے

ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ میرب اپنے والدین کے ساتھ ہسنی خوشی زندگی گزار رہی ہوتی ہے، پھر ایک دن اچانک اس کی زندگی میں تبدیلی ہوتی ہے اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا اصل باپ کوئی اور ہے۔ ایسا پاکستانی ڈراموں میں تو آج تک کبھی نہیں دیکھا ہاں البتہ پڑوسی ملک بھارت کے ہر دوسرے ڈرامے میں یہی کہانی ہوتی ہے۔

محبت اور نفرت کا رشتہ

جیسے ہر دوسرے بھارتی ڈرامے میں دکھایا جاتا ہے کہ ایک لڑکا اور لڑکی جو پہلے ایک دوسرے کو ناپسند کرتے ہیں اور بعد میں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں، اس ڈرامے میں بھی مستقبل میں یہی ہونے والا ہے۔ ڈرامے میں کنٹریکٹ میرج دکھائی گئی ہے جس کو دیکھنے کے بعد یہی سوچ سب سے پہلے آئی کہ ایسا پاکستانی ڈراموں میں تو کبھی نہیں ہوتا البتہ ہر دوسرے بھارتی ڈرامے میں یہی دکھایا جاتا ہے۔

رقص

ڈرامے میں جب میرب اور مرتسم کی شادی ہوتی ہے کہ تو ڈرامے کا ایک کردار حیا بالکل بھارتی ڈراموں کی اداکاراؤں کی طرز پر رقص کرتی ہے جس کو دیکھنے کے بعد میری یہ سوچ بالکل پختہ ہوگئی کہ یہ ڈرامہ بالکل بھارتی ڈیلی سوپ کے جیسا ہے۔

مرتسم کی شال

جی ہاں! آپ نے بالکل درست پڑھا یہاں پر مرتسم کی شال کا ہی ذکر ہے جو کہ سوشل میڈیا پر بڑی مقبول ہورہی ہے۔ ڈرامے کی تمام اقساط میں مرتسم جس انداز میں شال کو پہن رہا ہے اسے دیکھ کر بھارتی فلم محبتیں میں امیتابھ کی شال ذہن میں آرہی ہے۔

مزار پر رومانوی مناظر دکھانا

میرے خیال میں مزار پر رومانوی مناظر دکھانے کا آغاز ہمایوں سعید کی فلم پنجاب نہیں جاؤں گی سے ہوا تھا اس کے بعد سے پاکستان میں ایسے کئی ڈرامے ریلیز ہوئے جن میں لڑکا اور لڑکی کی ملاقاتیں مزار پر دکھائی جاتی ہیں اور خاص طور پر جیو کے تو ہر دوسرے ڈرامے میں یہی دکھایا جاتا ہے۔

یہ بہت ہی عجیب لگتا ہے کیونکہ پاکستان جیسے ملک میں مزار کو ایک مقدس حیثیت حاصل ہے ایسے میں اس مقام کو رومانوی ملاقاتوں کیلئے استعمال کرنا ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے، البتہ یہ بھارتی ڈراموں سے ضرور ملتا جلتا ہے جس میں ہیرو اور ہیرؤن کی درگاہ اور مندر میں ملاقاتیں دکھائی جاتی ہیں۔

ڈرامے کے بارے میں یہ سب باتیں جاننے کے باوجود میں ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرپارہی کہ آیا مجھے یہ ڈرامہ دیکھنا چاہئیے یا نہیں کیونکہ جب یہ ڈرامہ بھارتی ڈراموں کے جیسا ہی ہے تو زیادہ بہتر یہی ہوگا کہ میں بھارتی ڈرامہ ہی دیکھ لوں بجائے پاکستانی ڈرامہ دیکھنے کے۔

Related Posts