حکومت اور اپوزیشن کے الزامات، توانائی بحران کا ذمہ دار کون ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت اور اپوزیشن کے الزامات، توانائی بحران کا ذمہ دار کون ؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں توانائی بحران شدت اختیار کرچکا ہے، کراچی میں شدید قلت کے باعث صنعتوں کو گیس کی فراہمی بند ہونے سے پیداوار بند ہے اور ہزاروں مزدور بیروزگار بیٹھے ہیں جبکہ سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن بھی 5 جولائی تک بند کردیئے گئے ہیں۔

بد ترین بحران کے باعث سیکڑوں کارکن بیروزگار اور لاکھوں افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستان میں کوئی بھی مسئلہ ہو اس کو سیاست کی نذر ضرور کیا جاتا ہے اور مسائل حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ سیاستدان کبھی اپنی ذمہ داری قبول نہیں کرتے،  دوسروں پر الزامات لگا کر خود بری الذمہ ہوجاتے ہیں۔

مفتاح اسماعیل
مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جو پلانٹس گیس اور فرنس آئل پر چل سکتے تھے موجودہ حکومت نےوہ ڈیزل پر چلائے، ڈیزل پر پلانٹس چلانے سے20 روپےکا یونٹ پڑتا ہے،جن پلانٹس سے 13 روپے فی یونٹ بجلی بنتی ہے ان کو بند کردینا چاہیے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوکل انڈسٹریز کی گیس بند کردی ہے،آپ نے آخری وقت پر پوچھا جس پر قطر نے منع کردیا،پلانٹس کی 6ماہ پہلےمرمت کرلیتے، آج ملک میں بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے،آپ آج مہنگی گیس خرید رہے ہیں۔

حکومت کہتی ہے کہ ایس ایس جی سی کے سسٹم میں 75ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی 75ہے لیکن 150آرہی ہے، ایس ایس جی سی سے میری آج بات ہوئی ہے وہ کہتے ہیں کبھی بھی ختم ہوسکتا ہے۔

ایس ایس جی سی نے کراچی، سندھ  اور بلوچستان کے سسٹم کو کہا کہ ہم تمام انڈسٹری ایکسپورٹ یا لوکل انڈسٹری کو 50فیصد پر لے آئیں گے۔ یہاں پر زیادہ تر انڈسٹری کیپٹو پاور پر چلتی ہے اور لوکل انڈسٹری کو آپ نے زیرو گیس کردی ہے، جو بیروزگاری ہورہی ہے جوا نڈسٹری کا نقصان ہورہا ہے اس کا کون ذمہ دار ہے؟

حماداظہر
ملک میں توانائی بحران کے حوالے سے وفاقی وزیرحماد اظہرکا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی کی گیس بندش مرمت کی وجہ سے نہیں ہے،صرف ایک ایل این جی ٹرمینل کی مرمت ہو رہی ہے، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اپنی جگہ، یہ حقائق پر مبنی بات ہے،کل سےمرمت شروع ہوگی تو 75 ایم ایم سی ایف ٹی سسٹم سے نکلے گی۔ حماد اظہر نے کہا کہ ہماری اوسطاً ڈیمانڈ 16000 میگاواٹ ہے،لوڈ شیڈنگ کی یہی وجہ ہےکہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہوگئی ہے جس سےکم بجلی بن رہی ہے۔

گیس کی لوڈشیڈنگ جو ایس ایس جی سی میں ہورہی ہے وہ کے پی ڈی جوسندھ کی پائپ لائن ہے جس سے 177ایم ایم سی ایف ڈی 1100 ایم ایم سی ایف ڈی کے سسٹم سے باہر نکل گیا ہے جو کل سے سسٹم میں دوبارہ شامل ہونا شروع ہوجائے گا، کل سے جب ڈرائی ڈاکنگ شروع ہوگی تو 75 ایم ایم سی ایف ڈی ہی صرف ایس ایس جی سی کے سسٹم سے نکلے گا، اس سے زیادہ نہیں نکلے گا، 177کل سے سسٹم میں واپس آنا شروع ہوجائے گا۔

ایس ایس جی سی کے سسٹم میں 75ایم ایم سی ایف ڈی کا ہی فرق پڑرہا ہے باقی ایس این جی پی ایل کے اندرہم چار سے پانچ دن کا بندوبست کررہے ہیں، اس چار سے پانچ دن میں بھی صرف دو دن زیرو گیس ہے پھر تیسرے دن 200 ایم ایم سی ایف ڈی، چوتھے دن 400 ایم ایم سی ایف ڈی، اس طرح گیس دوبارہ آنا شروع ہوجاتی ہے۔

حاصل کلام
حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے ٹی وی پر بیٹھ کر ایک دوسرے پر الزام تراشی سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ، پاکستان اس وقت توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے لیکن ذمہ داران محض بیان بازی کرکے وقت گزاری کررہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن صرف طفل تسلیاں نہ دیں بلکہ عوام کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے ملکر اقدامات کریں کیونکہ پاکستان میں توانائی بحران کی وجہ سے صنعتیں بند اور مزدور بیروزگار ہورہے ہیں ۔ملک و قوم کو بحرانوں میں دھکیلنے والوں کا محاسبہ کیا جائے اور موجودہ ذمہ داران کو بھی غفلت و نااہلی پر جواب طلبی کی جائے۔

Related Posts