سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ 2023 کا اطلاق 29 مئی سے ہوا۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔

شق 1کے تحت ایکٹ “سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز)ایکٹ 2023 کہلائے گا

شق 2 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کےمقدمات کی نظر ثانی کےلیے بڑھایا گیا۔

شق 2 کے تحت مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔

شق3 کے مطابق نظر ثانی کی سماعت پربینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔

شق 4 کے مطابق نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔

شق 5 کے تحت ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184، 3کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا۔

شق 5 کے مطابق متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا

شق 7 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو گا۔

سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو سن کر دو ماہ قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ریو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کیس سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنا دیا۔

بنچ میں چیف جسٹس کے ساتھ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے آئین پاکستان سے متصادم قرار دیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کیا، ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بنایا گیا، پارلیمنٹ کے پاس ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں ہے۔

Related Posts