کالعدم ٹی ایل پی فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے دستبردار، کیا سارا کھیل سیاست کیلئے تھا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کالعدم ٹی ایل پی فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے دستبردار، کیا سارا کھیل سیاست کیلئے تھا؟
کالعدم ٹی ایل پی فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے دستبردار، کیا سارا کھیل سیاست کیلئے تھا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک کے مختلف شہروں میں 12 روز جاری رہنے والے کالعدم تحریک لبیک کے مارچ اور دھرنے کے بعدبالآخر حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے بعد کالعدم ٹی ایل پی فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی جبکہ حکومت بھی ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ واپس لے گی۔

کالعدم ٹی ایل پی نے ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر گزشتہ کئی سال میں کئی بار احتجاج کیا اور پرتشدد مظاہروں کے دوران متعدد افراد جاں بحق ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ کالعدم ٹی ایل پی کے بار بار کے دھرنوں کی وجہ سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے اور قوم یہ سوال کررہی ہے کہ اگر ذاتی مفادات ہی حاصل کرنا تھے تو قوم کا وقت اور پیسہ برباد کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

تحریک لبیک کاقیام
اس تحریک کی بنیاد کا سبب 29 فروری 2016ء کو حکومت پاکستان کی طرف سے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قتل کرنے پر ممتاز قادری کو دی جانے والی پھانسی کی سزا کے بعد اگلے دن یکم مارچ کو لیاقت باغ راولپنڈی میں ہونے والی نمازجنازہ میں کثیر عوامی اجتماع تشکیل پایا۔

تحریک لبیک پاکستان کا قیام تحریک لبیک یا رسول اللہ نامی جماعت کے سربراہ خادم حسین رضوی کی زیر قیادت عمل میں آیا اور ان کے انتقال کے بعد انکے صاحبزادے سعد حسین رضوی کوامیر مقرر کیا گیا جن پر مقدمات قائم کر کے جیل بھیج دیا گیا۔

14 اپریل 2021 کو تحریک لبیک جماعت پر انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت پابندی عائد کر دی گئی۔حکومت پاکستان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 رول 11 کے تحت 15 اپریل 2021 کو تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔

حالیہ احتجاج
کالعدم تحریک لبیک نے 12 ربیع الاول کو دوبارہ احتجاج کا آغاز کیا اور 12 روز تک مختلف شہروں میں دھرنے دیئے گئے جبکہ پرتشدد واقعات میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے تاہم گزشتہ روز حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاہدے کے بعد معاملہ طے پاگیا ہے اور کالعدم تنظیم نے دوبارہ پرتشدد مظاہرے اور دھرنے نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ سابق سربراہ رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان اس بار ضامن کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

معاہدے کے نکات
حکومت کالعدم تحریک لبیک کے گرفتار کارکنوں کو رہا کرے گی تاہم دہشت گردی اورسنگین مقدمات میں ملوث سعد رضوی اوردیگر کارکنان کو عدالت سے ریلیف لینا ہوگا۔دھرنے کے شرکا کے خلاف حکومت کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔

حکومت سے معاہدے کے بعد وزیر آباد میں موجود کالعدم ٹی ایل پی کے مظاہرین نے سامان باندھ لیا جبکہ لانگ مارچ کے پیش نظر بند کی جانے والی تمام سڑکوں سے کنٹینر ہٹا دئیے گئے ہیں ۔

فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے دستبرداری

کالعدم تحریک لبیک کے احتجاج کی بنیاد فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ تھا جس کیلئے پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے اپریل 2021 میں ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی لگائی گئی تھی لیکن تنظیم نے اپنے امیر اور کارکنوں کی رہائی اور معافی کے بدلے اپنے سب سے دیرینہ مطالبے سے دستبرداری اختیار کرلی ہے اور یہ وعدہ کیا ہے کہ کالعدم تنظیم آئندہ کسی قسم کے پرتشدد احتجاج یا دھرنوں کا حصہ نہیں بنے گی۔

کیا سارا کھیل سیاست کیلئے تھا؟

حکومت پاکستان نے پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے جہاں ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیا وہیں اس تنظیم پر بھارتی فنڈنگ کے الزامات بھی عائد کئے تھے جبکہ کالعدم تنظیم کا یک نکاتی مطالبہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری تھا گوکہ اس وقت پاکستان میں فرانس کا سفیر متعین نہیں ہے لیکن حکومت کی جانب سے باضابطہ سفیر کی ملک بدری کا مطلب پورے یورپ سے تعلقات منقطع کرنا تھا جس پر حکومت نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے سفیر کی ملک بدری سے انکار کرکے کالعدم تنظیم سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیاتھا۔

کالعدم تحریک لبیک نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے پر احتجاج کے دوران کاروبار کو نقصان پہنچایا، متعدد جانیں لیں اور کارکنوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگایا اور بعد میں اپنی زندگیوں کی ضمانت پر احتجاج ختم کرکے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ یہ سب صرف اپنی سیاست چمکانے کاکھیل تھا اور کالعدم تنظیم نے ملک کا پرتشدد تشخص اجاگر کرکے اپنا مقصد کسی حد تک پورا کرلیا ہے۔

Related Posts