مفتی کفایت اللہ کی رہائی کا محفوظ فیصلہ 2جولائی جمعہ کو سنایا جائے گا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پولیس تحویل میں اسپتال جانے والے مفتی کفایت اللہ کی آنکھوں کا آپریشن نہ ہوسکا
پولیس تحویل میں اسپتال جانے والے مفتی کفایت اللہ کی آنکھوں کا آپریشن نہ ہوسکا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایبٹ آباد: جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی ضمانت کے لئے گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ کے جسٹس شکیل احمد کی عدالت میں سماعت ہوئی، جس میں مدعی کے وکلا نے اپنے موکل مفتی کفایت اللہ کی ضمانت کے لئے درخواست دی جس پر حکومت کی جانب سے وکلا بھی پیش ہوئے اور انہوں  نے ضمانت کو روکنے کی استدعا کی۔

درخواست ضمانت کی سماعت کے موقع پر مدعی کی جانب سے سپریم کورٹ بار کے سابق صدورفضل حق عباسی ایڈووکیٹ،سینیٹر کامران مرتضی ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ بار کے سابق نائب صدر امجد علی شاہ ایڈووکیٹ ، صدر مانسہرہ بار ایسوسی ایشن بلال خان ایڈوکیٹ اور مانسہرہ سے یاسر الہدیٰ ایڈوکیٹ پیش ہوئے جب کہ حکومت کی جانب اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سمیت دیگر پیش ہوئے۔

سماعت کے موقع پرمدعی کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری ایک ٹی ٹاک شو کے بعد درج کردہ غداری کے مقدمہ میں ہوئی، جو آزادی اظہار رائے کی صریح خلاف ورزی ہے اور ان کی ٹاک شو میں  کی جانے والی گفتگو غداری کے زمرے میں نہیں  آتی ہے۔

کیوں کہ اس سے قبل بھی ریٹارئرڈ آرمی آفیسرز پر اس طرح کی تنقید ہوتی رہی ہے اور لاہور و پشاور کی عدالتوں میں  ایسے ریٹارئرڈ جنرلز کے خلاف عدالتی فیصلے ریکارڈ پر ہیں۔اس لئے ہمارے موکل مفتی کفایت اللہ کی ضمانت دی جائے اور انہیں  باعزت بری بھی کیا جائے۔

جس پر حکومتی وکلا نے مفتی کفایت اللہ کی ٹویٹس عدالت میں  پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ انہوں نے جو ٹویٹس کی ہیں  ان سے انتشار پھیلنے کا خدشہ تھا،اس لئے ان پر مقدمہ درج کرکے ان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جس پر مدعی کے وکیل سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ہمارے موکل مفتی کفایت اللہ علمائے کرام کی جماعت کے رہنما ہیں اور ایوان کے معزز رکن رہے ہیں  ان کی گفتگو بھلا ایک ٹی وی چینل پر غداری کے سلسلہ میں  ہو سکتی ہے؟ جس کے بعد عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جسے اگلی سماعت دو جولائی بروز جمعہ کو سنایا جائے گا۔

مفتی کفایت اللہ کیس کی سماعت کے موقع پرجمعیت علمائے اسلام خیبر پختون خواہ کے نائب صدر اور سابق سینیٹر مولانا سید ہدایت اللہ شاہ بخاری، ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا ناصر محمود، ضلعی صدر ایبٹ آباد مولاناانیس الرحمن، ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا غلام مجتبی،امیر جے یوآئی اسلام آباد مولانا ارشاد ہزاروی، سیکرٹری اطلاعات اسلام آباد مفتی شفیع الرحمن حماد،کربوغہ شریف کوہاٹ سے پروفیسر عارف احمد شاہ، جے یو آئی تحصیل بفہ سے سید مظفر شاہ، مولانا جاوید رحمانی اور صاحبزادے حافظ حسین کفایت سمیت دیگر کارکنان شریک تھے۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مفتی کفایت اللہ پر وفاقی کابینہ نے سنگین غداری کا مقدمہ درج کرنے کی منظوری دی تھی۔مقدمہ 26 دسمبر 2020کو نجی ٹی وی ٹاک شو کی بنیاد پر بنایا گیا تھا،جس کی وجہ سے مفتی کفایت اللہ 74روز سے ہری پورسینٹرل جیل میں قید ہیں۔

جہاں انہیں ڈاکٹر کی جانب سے آنکھ میں موتیئے کی بیماری کی وجہ سے دائیں  آنکھ کا آپریشن لکھ کر دیا ہوا ہے جب کہ جیل کے عملے میں  ان کو ابھی تک اسپتال جانے کی اجازت ہی نہیں دی ہے۔جس کے بعد ملک بھر میں مفتی کفایت اللہ کو انسانی بنیادوں پر علاج اور آنکھ کے آپریشن کے لئے اسپتال منتقل کرنے کی مہم چلائی تھی اور حکام بالا سے اس پر نوٹس لینے کی بھی اپیل کی تھی۔

اس حوالے سے مفتی کفایت اللہ کے صاحبزادے حافظ حسین کفایت کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں  نے مفتی صاحب کو دائیں آنکھ کا آپریشن لکھ کر دیا ہے اور جیل انتظامیہ نے اب احتجاج کے بعد ایل آر بی ٹی اسپتال (عطر شیشہ مانسہرہ)منتقل کرنے کے لئے منگل کو سیکورٹی کی ذمہ داری دی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ مدرسۃالسلام کے سابق وائس چانسلرسے سوا کروڑ روپے سے زائد ریکوری کی تیاری

جس کی وجہ سے مفتی کفایت اللہ کو منگل کو مانسہرہ علاج کے لئے منتقل کیا جائے گا۔جہاں ان کی دائیں آنکھ کا آپریشن کیا جائے گا۔حافظ حسین کفایت نے بتایا کہ ہم پیر کو عدالت میں  ہونے والی سماعت اور فیصلے کی کارروائی پر مطمئن ہیں۔ہم اپیل کرتے ہیں  کہ فیصلے سے قبل کسی بھی قسم کے منفی تبصرہ سے گریز کیا جائے۔

Related Posts