سندھ مدرسۃالسلام کے سابق وائس چانسلرسے سوا کروڑ روپے سے زائد ریکوری کی تیاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ مدرسۃالسلام کے سابق وائس چانسلرسے سوا کروڑ روپے سے زائد ریکوری کی تیاری
سندھ مدرسۃالسلام کے سابق وائس چانسلرسے سوا کروڑ روپے سے زائد ریکوری کی تیاری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی (ایس ایم آئی یو) کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کو جامعہ کے ڈائریکٹر فنانس غلام علی نے ایک خط لکھا ہے جس میں  انکشاف کیا گیا ہے کہ آپ کے ذمہ صرف زائد تنخواہوں کی مد میں  ایک کروڑ 25لاکھ 97ہزار 551روپے واجب الاداہیں۔جن کی ریکوری کی جانی ہے۔

لیٹرمیں  لکھا گیا ہے کہ ہم کو مطلع کررہے ہیں کہ ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی)کااجلاس 11اپریل کومنعقد ہوا تھا،جس میں  آڈٹ انسپکشن رپورٹ (اے آئی آر)برائے مالی سال 2019-2020کے حوالیسے فیصلے کئے گئے تھے۔جس میں آپ کی زائد تنخواہوں پر آڈٹ اعتراضات پر بات بھی کی گئی۔

اس اجلا س میں آپ کی زائد وصول کردہ تنخواہوں کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان تنخواہوں کی وصولی کا کوئی بھی اختیار آپ کو نہیں  تھا اور نہ ہی اجلاس میں  اس پر کسی کواطمینان ہے۔ بحیثیت اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کی اجازت ان تنخواہوں کے لئے ضروری تھی، جب کہ آ پ نے خود ہی اپنی تنخواہ کو بڑھانے کی منظوری دی اور خود ہی زائد تنخواہ وصول کرتے رہے۔

جب کہ ڈیپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی (ڈی ا ے سی)سمیت سب کے اختیارات متعین ہیں اورٹنیور ٹریک سسٹم (ٹی ٹی ایس) اور ایم پی کا سکیل منظور شدہ ہے، جب کہ بحیثیت وائس چانسلر آپ نے خلاف ضابطہ طور پر زائد تنخواہیں وصول کی ہیں۔

لیٹر میں لکھا گیا ہے کہ زائد وصول کردہ تنخواہیں آپ کی پنشن سے منہا کی جائیں گی، کیوں کہ آڈٹ شکایات کا ازالہ اسی سے ممکن ہو گا۔ اجلاس میں  فیصلہ کیا گیا ہے کہ آپ کی زائدوصول کردہ تنخواہوں  کا دورانیہ 20فروری2012سے 17اگست 2021تک ہے۔اس لئے آپ کی جون 2021 کی پنشن سے کٹوتی شروع ہو گی۔

واضح رہے کہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ پر متعدد الزامات ہیں  کہ انہوں نے وائس چانسلر کے عہدے کا ناجائزا ستعمال کیا اور نہ صرف اپنے اعزااور اقربا کو نوازہ بلکہ یونیورسٹی فنڈز کا بھی بے دریغ استعمال کیا ہے۔

جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں  اساتذہ کے جی پی فنڈز کا سکینڈل بھی سامنے آنے والا ہے جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔جی پی فنڈ میں  انہوں  نے 8سال تک جامعہ کے 350 کے لگ بھگ ملاز مین کی تنخواہوں سے 5ہزار کے قریب ماہانہ کٹوتیاں کی تھیں  جن کا کوئی بھی ریکارڈ اساتذہ و ملازمین کو نہیں  دیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 350کے قریب ملازمین کے جی پی فنڈز کے کروڑوں روپے پر سالانہ انٹرسٹ کا تناسب بھی بہت کم کر کے ظاہر کیا گیا تھا۔جس پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے آڈٹ بھی کیا جارہا ہے۔معلوم رہے کہ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ ماہانہ 6لاکھ 90ہزار کے قریب تنخواہ وصول کررہے تھے۔

اس حوالے سے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ اب جامعہ کو 8سال کے بعد یاد اآیا ہیاور مجھے بھی انہوں  نے لیٹر جاری کیا ہے۔لیٹر میں جس میٹنگ کا حوالہ دیا گیا ہے کہ وہ اجلاس ہی غلط ہیکیوں کہ اس اجلاس کی صدارت سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کو کرنا تھی جب کہ یہاں اس اجلاس کی صدارت وائس چانسلر نہ کی ہے۔

سابق وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ مجھے حیرت ہوئی ہے کہ میری رائے تک نہیں لی گئی اور پنشن سے کٹوتی کا لکھ دیا گیا ہے میں اس کا جواب دوں گا کیوں کہ یہ میں نیخود نہیں بڑھائی تھی بلکہ یہ تنخواہ بڑھانے کا فیصلہ سینڈیکیٹ کا تھا۔

Related Posts