حکومت نے 26 ویں ترمیم کے بعد ایک جارحانہ قدم اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کردیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنےکی تحریک ایوان میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا، جبکہ اپوزیشن کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی اور ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے گئے، مگر اپوزیشن کی ایک نہ چلی۔
اس دوران وزیر قانون نے پریکٹس اینڈپروسیجر ترمیمی آرڈیننس ایوان میں پیش کیا۔ وزیر قانون نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل ایوان میں پیش کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت بنائی ہے اس کیلئے بھی ججز چاہئے تھے، ججز کی تعداد بڑھانے کا مقصد زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم کرنا ہے۔
وزیر قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل ایوان میں پیش کردیا۔ سپریم کورٹ ججزکی تعداد 34 کرنے کی قانون سازی پر کارروائی شروع کردی تاہم اس دوران اپوزیشن کا ایوان میں شور شرابہ جاری رہا۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا بل منظور کرلیا اور بل کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ سپریم کورٹ میں اب ججز کی تعداد 33 ہوگی۔ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل بھی منظور کرلیا گیا۔