وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد دگنی کرنے کے ساتھ ساتھ تمام سروسز چیفس کی مدت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے جبکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں ایک بار پھر تبدیلی کرتے ہوئے تیسرے سینئر جج کی جگہ آئینی بینچ کے سربراہ کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیے جائیں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے بل کی منظوری دی گئی۔ مجوزہ بل کے تحت سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ بل کے تحت سپریم کورٹ میں 33 جج اور ایک چیف جسٹس ہوں گے۔
تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت تین کی بجائے پانچ سال ہو گی۔ اس مقصد کے لیے آرمی ایکٹ میں ترمیم لائی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت قائم کمیٹی میں ایک بار پھر تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب کمیٹی میں تیسرے سینئر جج کی جگہ بینچ کے سربراہ کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ قوانین پر غور و خوض کے لیے کابینہ نے اپنے کئی ایجنڈا آئٹمز موخر کیے۔ جن پر فیصلوں کے لیے کابینہ کا اجلاس پرسوں پھر طلب کیا گیا ہے۔
کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم کی جانب سے طلب کیے گئے مسلم لیگ ن کی سینٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نے مجوزہ قوانین سے متعلق ارکان کو اعتماد میں لیا۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تمام ارکان کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔