جامعہ اردو کی قائم مقام انتظامیہ نے گریڈ 17 تا 19 کے لئے سلیکشن بورڈ کو مذاق بنا دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PhD dissertation Report came out before Jamia Urdu GRMC meeting

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وفاقی جامعہ اردو سائنس، آرٹس اینڈ ٹیکنالوجی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق نے سینیٹ اجلاس سے قبل من پسند افراد کو لیکچرر، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسراور پروفیسرز کی اسامیوں کے لئے سلیکشن بورڈ کو مذاق بنا دیا ہے۔

وفاقی اردو یونیورسٹی میں گزشتہ ایک سال سے کسی بھی کیمپس میں تعلیمی سرگرمیاں نہیں ہو سکی ہیں۔جس کے باوجود جامعہ اردو کی قائم مقام انتظامیہ نے یومیہ کی بنیاد پر امورکو چلانے کے بجائے پالیسی میٹرز کو بھی مضحکہ خیز انداز میں نمٹانا شروع کر دیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے من پسند افراد کو 2013 اور 2017 کے سلیکشن بورڈ کے ذریعے کھپانے کی تیار ی مکمل کر لی ہے۔

جامعہ اردو کی قائم مقام انتظامیہ خود مستقل نہیں ہے جب کہ وہ سینکڑوں افراد کو لیکچرر، لیکچررز کواسسٹنٹ پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسرز کو ایسوسی ایٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر ز کو پروفیسرزبنانے کے لئے تیاری کر رہی ہے۔جامعہ اردو کی انتظامیہ 2013 کو چھوڑ کر صرف 2017کا سلیکشن بورڈ منعقد کررہی تھی۔

جس پر جامعہ کے سینیٹرز ڈاکٹر توصیف احمد خان، ڈاکٹر عرفان عزیز نے انتظامیہ کو خط لکھ کربھرپور احتجاج کیا تھا اور ساتھ ہی مشورہ دیا تھا کہ سلیکشن بورڈ کے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں، 2017 کا سلیکشن بورڈ پہلے منعقد ہونے سے سنیارٹی کے مسائل پیدا ہوں گے۔لہٰذاہ دونوں ایک ساتھ منعقد کئے جائیں۔جس کے بعد اس میں 2013 کے افراد کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

سلیکشن بورڈ میں 2013 کے رہ جانے والے لیکچررزکو اسسٹنٹ پروفیسربنایا جائے گا، جب کہ 2017 کے لیکچرر، اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسرکے ٹیسٹ اور انٹرویوز لیکر ان کو اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے گی۔

جامعہ اردو کی انتظامیہ کی عجلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کووڈ کی انتہائی خطرناک صورتحال میں بھی انتظامیہ نے 28 اور 29مئی کو ٹیسٹ منعقد کیئے گئے تھے، جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنرکی جانب سے سروے کیا گیا جس میں معلوم ہوا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کوویڈ ایس او پیز کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہے، جس کی وجہ سے دوسری بار پھر سلیکشن بورڈ کو عارضی طور پر موخر کیا گیا تھا۔

جامعہ اردو کی قائم مقام انتطامیہ نے مستقل وائس چانسلر آنے کے خوف سے عجلت میں خلاف ضابطہ طور پر سلیکشن بورڈ منعقد کرنے کے لئے پیر سے بقیہ امیداروں کے ٹیسٹ لینے کی تیاری کر لی ہے، جس میں ایک جانب ملک کے کئی شہروں سے امیدوار ابھی تک پہنچے ہی نہیں جب کہ بعض امیدوار وں کے 8 برس قبل کے ایڈریس اور فون نمبرز تبدیل ہونے سے انہیں تاحال اطلاع ہی نہیں دی جا سکی ہے۔

ادھر معلوم ہوا ہے کہ سلیکشن بورڈ کے سیکرٹری ڈاکٹر صارم خود بھی 2017 کے سلیکشن بورڈ میں گریڈ 21 کے لیئے پروفیسر کیلئے امیدوار ہیں، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صارم پروفیسر کے امیدوار ہیں، جب کہ وہ سلیکشن بورڈ کی دستاویزات بھی تیار کر رہے ہیں، سارے عمل میں شریک بھی ہیں، اس کے منٹس بھی بنائیں گے، اور سلیکشن بورڈ میں بھی دیگر ممبران کے ساتھ موجود بھی ہونگے اور منٹس بھی تیار کریں گے۔

جس سے شکوک و شبہات کے ساتھ ساتھ شفافیت پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں۔2013 کے سلیکشن بورڈ میں بھی تیارکردہ پیپرز کی شفافیت اور ان میں غلطیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ڈاکٹر صارم کی بنیادی و مستقل تقرری بھی شعبہ فزکس کی ہے ۔ لیکن پی ایچ ڈی کمپیوٹر ساٸنس میں کر کے اب شعبہ کمپیوٹر ساٸنس میں اسسٹنٹ پروفیسر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

ایم ایم نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ سینئر اساتذہ نے ٹیسٹ پر سوالات اٹھائے ہیں کہ حکومت گریڈ 17 کی اسامیوں کو مکمل کرنے کے لئے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیاں کرتی ہے یا کم از کم این ٹی ایس کے ذریعے سلیکشن بورڈ کے ٹیسٹ لئے جاتے ہیں۔جب کہ جامعہ اردو کی انتطامیہ نے حیران کن طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے پیپر بھی خود بنائے اور ٹیسٹ بھی خو د ہی لیکر گریڈ 17 سے 19تک کے افسران کی بھرتیاں کرے گی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جامعہ اردو کی انتظامیہ نے این ٹی ایس کے 17 لاکھ روپے سے زائد کے واجبات ادا نہیں کئے ہیں جس کی وجہ سے این ٹی ایس کو ٹیسٹنگ کے لئے نہیں کہا گیا ہے۔مذکورہ واجبات 2017 سے ادا نہیں کئیہیں۔اساتذہ نمائندوں کا کہنا ہے کہ گریڈ 17 سے گریڈ 19 تک کی تقریریوں کے لئے لازمی تھا کہ جامعہ کے بجائے کسی دوسری پارٹی کے ذریعے ٹیسٹ لئے جاتے تاکہ ٹیسٹ کی شفافیت برقرار رہتی۔

ادھر ایک روز قبل اسلام آباد کیمپس کے اساتذہ کی جانب سے انتظامیہ کے نام جاری پیغام میں لکھا ہے کہ 2013 اور 2017 کے سلیکشن بورڈ میں اسلام آباد کیمپس کے اساتذہ کے نام کیوں شامل نہیں کئے گئے؟۔2015 میں لیب انجینئرزکے ٹیسٹ کے لئے کلیئر ہونے کے باوجودان امیدواروں کے لئے لیٹر جاری کیوں نہیں کئے گئے؟الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے لیکچرر کے امیدوار کی سکروٹنی کا کیا طریقہ کار ہے اور ایسے کئی امیدواروں کو کال، لیٹر، اور کوئی پیغام جاری نہیں کیا گیا ہے، ایسا کیوں ہے؟۔

واضح رہے کہ جامعہ اردو کے مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کے لئے 5ناموں کا چناؤ کر کے سینیٹ نے ایوان صدر لسٹ پہنچا دی ہے، جس کے بعد اب سیبنیٹ کے اجلاس میں کسی ایک امیدوار کے نام فائنل کر کے مستقل وائس چانسلر تعینات کر دیا جائے گا۔جس کی وجہ سے عجلت میں خلاف ضابطہ طور پر افسران و ملازمین کو انتہائی آسان و سہل ٹیسٹ لیکر لیکچررز بھرتی کر لیا جائے گا۔

سلیکشن بورڈ میں جامعہ کا وائس چانسلر، وائس چانسلر کے صوابدیدی دو نمائندے، ایچ ای سی کا نمائندہ،ڈین فکلیٹی اور صدر شعبہ کے علاوہ رجسٹرار بطور سیکرٹری شریک ہوتے ہیں۔ سلیکشن بورڈ کی شفافیت کے لئے وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق اور ڈاکٹر صارم سے متعدد بار رابطہ کیا گیا،تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: محکمہ جامعات اینڈ بورڈزماہرین تعلیم کی جگہ من پسند چیئرمین بورڈ تعینات کرنے کیلئے تیار

Related Posts