وزیر تعلیم سندھ کی سربراہی میں سرچ کمیٹی کے تحت پہلی بار 2 ریجنل ڈائریکٹرز کا تقرر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ
وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: گورنمنٹ کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے سندھ کے 2 ریجنز میں ڈائریکٹرز کالجز کا تقرّر کیاگیا ہے جس کا چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ جن پروفیسرز کو ریجنل ڈائریکٹر کالجز مقرّر کیا گیا ہے۔ ان میں استاد بخاری کالج دادو کے پرنسپل پروفیسر غلام سرور عبّاسی (بی ایس 20)، جنہیں ریجنل ڈائریکٹر سکھر اور گورنمنٹ کالج ناتھن شاہ کے پرنسپل  غلام سرور لغاری کو ریجنل ڈائریکٹر لاڑکانہ مقرّر کیا گیا ہے ۔

اطلاعات کے مطابق مذکورہ دونوں تقرّریاں سرچ کمیٹی کے فیصلے کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ اس سرچ کمیٹی کی سربراہی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی  نے کی، جس میں سندھ بھر سے گریڈ 20 کے 9 سینئر پروفیسرز کے انٹرویوز کیئے گئے۔ جس کے بعد مذکورہ 2 پروفیسرز کو ریجنل ڈائریکٹرزتعیّنات کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

 

ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ صوبائی بجٹ میں محکمہ تعلیم کے لئے 277 ارب روپے مختص کئے جانے کے بعد ہر سطح پر تبادلے اور تقرّریاں میرٹ کی بنیاد پر کردی جائیں تو صوبے میں تعلیمی انقلاب کو برپا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

واضح رہے کہ سندھ میں اس وقت بھی بعض کالجز کے پرنسپلز کی اہلیت، قابلیت، انتظامی صلاحیت اور دیانتداری متاثر کن ہے۔ جن میں پروفیسر علی حیدر قاضی ( پروفیسر کیمسٹری ، گورنمنٹ اسلامیہ کالج سکھر)، پروفیسر نوید احمد ہاشمی ( پرنسپل ، گورنمنٹ کالج فار مین ، ناظم آباد کراچی)، پروفیسر ڈاکٹر عذرا قمر ( پرنسپل ، گورنمنٹ کالج فار وومن ، شاہراہ لیاقت کراچی)، پروفیسر احمد سعید ( پروفیسر ، ایس ایم آرٹس اینڈ کامرس کراچی)، پروفیسر خالدہ پروین ( پرنسپل ، سرسیّد گورنمنٹ کالج کراچی)، پروفیسر صالح عبّاس رضوی ( ایسوسی ایٹ پروفیسر کامرس ، گورنمنٹ اسلامیہ آرٹس اینڈ سائنس کراچی)، پروفیسر ارشد حسین قاضی (پرنسپل ، پاکستان شپ اونرز گورنمنٹ کالج کراچی)، پروفیسر ندیم حیدر    (پرنسپل ، اسلامیہ سائنس کالج کراچی) سمیت دیگر شامل ہیں جنہوں نے اپنے کالجز میں سخت فیصلے کر کے کالجز کی کارکردگی کو نمایاں پوزیشن پر لایا ہے۔

مذکورہ پرنسپلز کی صلاحیتوں اور کالجز میں نئے سلسلے شروع کرنے اور کرپشن کا راستہ روکنے سے ان کی مخالفت بھی کی جاتی رہی ہے۔ تاہم اس کے باوجود بھی مذکورہ کالجز میں تعلیمی معیار، کالج کی بلڈنگ کی تزئین و آرائش سمیت کالجز کا بجٹ بھی شفافیت سے خرچ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : محکمہ تعلیم کالجز کا کارنامہ، گریڈ 18 کے مرحوم اسسٹنٹ پروفیسر کی گریڈ 20 میں ترقی

Related Posts