محکمہ تعلیم کالجز کا کارنامہ، گریڈ 18 کے مرحوم اسسٹنٹ پروفیسر کی گریڈ 20 میں ترقی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محکمہ تعلیم کالجز کا کارنامہ، گریڈ 18 کے مرحوم اسسٹنٹ پروفیسر کی گریڈ 20 میں ترقی
محکمہ تعلیم کالجز کا کارنامہ، گریڈ 18 کے مرحوم اسسٹنٹ پروفیسر کی گریڈ 20 میں ترقی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: محکمہ تعلیم کالجز سندھ نے گریڈ 18 کے مرحوم اسسٹنٹ پروفیسر کو گریڈ 20 میں ترقی دے دی۔ حیرت انگیز طور پر ایک جانب مرحوم اسٹنٹ پروفیسر کی فائل گم کر دی گئی جس سے ان کے لواحقین پنشن سمیت دیگر واجبات کے سلسلے میں دفاتر کے چکر کاٹ کررہے ہیں۔

ایم ایم نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق 8 ماہ قبل وفات پا جانے والے اسسٹنٹ پروفیسر کو گریڈ 18 سے ترقی دیکر گریڈ 20 کا پروفیسر بنا دیا گیا ہے۔ جس سے ان کی گم شدہ فائل کا معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے مرحوم کے ورثاء کو واجبات کی ادائیگی سے محروم رکھنے کا سلسلہ طویل ہونے کا خدشہ ہے ۔

محکمہ تعلیم کالجز میں عام سرکاری ملازمین کی فائلیں گم کر دینے اور خاص سرکاری ملازمین کی فائلیں، خاص مقاصد کے تحت فراعین مصر کی ممیوں کی طرح حنوط کر دینے کی جو قبیح روایت محکمہ تعلیم کالجزمیں پائی جاتی ہے، اس کی ایک  مثال چند روز قبل ایم ایم نیوز کی رپورٹ میں شائع ہوئی تھی۔ جس میں گورنمنٹ گرلز کالج میٹروول ، سائٹ کراچی کی سابق لیکچرار جو بعد ازاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں کامیاب ہوکر پولیس سروس آف پاکستان میں چلی گئیں تھیں جن کی 11 سال بعد محکمہ تعلیم کالجز ڈھونڈنے نکلا ہے۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق گریڈ 18 کے مجیب ظفر انوار حمیدی ، سراج الدّولہ گورنمنٹ کالج میں بطور ‘اسسٹنٹ پروفیسر (اردو) تعیّنات تھے ، وفات سے چند ماہ قبل ہی انکی بطور اسسٹنٹ پروفیسر گریڈ 18 میں ترقّی ہوئی تھی۔

ترقی پانے کے اوقات میں ان کی ذاتی فائل محکمے میں موجود تھی تاہم 8 ماہ قبل ان کی وفات کے بعد ان کی فائل گم ہونے کا انکشاف کیا گیاتھا۔ جب کہ دوسری جانب محکمہ تعلیم کالجز کے فیلڈ آفسز سے محکمے کو لکھےگئے ایک خط میں گریڈ 18 کے  مرحوم افسر کو گریڈ 20 کا پروفیسر ظاہر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 8 ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود مرحوم اسسٹنٹ پروفیسر کی محکمے کی جانب سے ‘Obituary’ بھی جاری نہیں  ہوسکی ہے۔

 واضح رہے کہ  ماضی میں صرف ڈیڑھ سال سروس کرکے 13 سال غائب رہنے والا کالج ٹیچر 13 سال بعد نمودار ہونے کے بعد سندھ سیکریٹریٹ کے افسران کی ملی بھگت سے نہ صرف اپنی ملازمت بحال کرانے میں کامیاب ہوا بلکہ اسے غیرحاضری میں ترقیوں سے بھی نوازا جاتا رہا ہے۔ جس کے بعد مذکورہ افسر چند سال ملازمت کر کے شہر کے بڑے کالج کا پرنسپل مقرّر ہوئے اور باعزّت ریٹائرڈ بھی ہو گئے۔

محکم تعلیم کالجز میں اس وقت بھی ایک ایسا ہی شخص ڈائریکٹر جیسے منصب پر فائز ہے۔ جس کی ملازمت کے 15 سال کا ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔ اس وقت بھی 2009 سے 2012 کے دوران بھرتی ہونے والے ملازمین کی یہ شکایات ہیں کہ ان کی پرسنل فائلیں ڈائریکٹوریٹ میں موجود نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : چوری شدہ مقالے کا معاملہ، وزارت مذہبی امور کا آسیہ اکرام کیخلاف کاروائی سے گریز

Related Posts