کیا قابلِ اعتراض مواد پر مبنی فلم ’جوائے لینڈ‘ کو پاکستان میں ریلیز ہونا چاہیئے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستانی فلمساز صائم صادق کی آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی فلم’جوائے لینڈ‘ پر پاکستان میں ریلیز سے قبل ہی سنسر بورڈ نے پابندی لگادی ہے۔

بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ فلم ’جوائے لینڈ‘ پاکستان میں ریلیز سے قبل تنقید کی زد میں آگئی، فلم 18 نومبر کو پاکستان میں ریلیز ہونی تھی، سنسر بورڈ کو شکایات موصول ہوئیں کہ اس میں’انتہائی قابل اعتراض مواد‘ ہے جس پر بورڈ نے پابندی لگادی ہے۔

تاہم، یہاں پر تشویش کی بات یہ ہے کہ ایک ایسی فلم جس کو عالمی سطح پر اتنی پذیرائی مل رہی ہے، اُس کو اپنے ہی ملک میں پابندی کا سامنا کیوں کرنا پڑرہا ہے۔

جوائے لینڈ

فلمساز صائم صادق کی مختصر فلم ‘جوائے لینڈ’ کو2023 میں منعقد ہونے والے مزید دو عالمی فلم فیسٹیولز کے لیے منتخب کرلیا گیا، جہاں اس کا مقابلہ دیگر فلموں سے ہوگا۔

صائم صادق کی فلم کو رواں برس مئی میں جرمنی میں ہونے والے ’کانز فلم فیسٹیول‘ میں بھی پیش کیا گیا تھا، جہاں اس نے اعلیٰ ترین ایوارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔

‘جوائے لینڈ’ کی کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد اور مخنث ڈانسر کے گرد گھومتی ہے جو ڈانس کلب میں کام کرنے کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔

فلم کو کہانی کے اچھوتے موضوع کی وجہ سے دنیا بھر میں کافی سراہا گیا۔

کاسٹ

فلم جوائے لینڈ کی کاسٹ میں ثانیہ سعید، علی جونیجو، علینہ خان، ثروت گیلانی، راستے فاروق، سلمان پیرزادہ اور سہیل سمیر شامل ہیں۔

نمائش پر پابندی

بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ فلم ’جوائے لینڈ‘ پاکستان میں ریلیز سے قبل تنقید کی زد میں آگئی، فلم 18 نومبر کو پاکستان میں ریلیز ہونی تھی، سنسر بورڈ کو شکایات موصول ہوئیں کہ اس میں’انتہائی قابل اعتراض مواد‘ ہے جس پر بورڈ نے پابندی لگا دی ہے۔

شکایات

پاکستان کی وزارتِ اطلاعات و نشریات کی جانب سے 11 نومبر کو جاری ہونے والے ایک حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ملک کے سنسر بورڈ نے 17 اگست کو فلم کی ریلیز کے لیے گرین سگنل دے دیا تھا لیکن اب اس نے پاکستان بھر میں فلم کی نمائش کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

سوشل میڈیا پر مذمت

سوشل میڈیا پر کچھ مشہور شخصیات اور صارفین نے فلم کی نمائش پر لگائی گئی پابندی پر تنقید کی ہے اور زور دیا ہے کہ پاکستانی قوم میں اتنا شعور ہے کہ انھیں صحیح اور غلط مواد میں پہچان ہے لہٰذا انھیں فلم کو دیکھنے کا فیصلہ خود کرنے دینا چاہیئے۔

کیا جوائے لینڈ پر پابندی لگانی چاہیئے؟

دنیا بھر کے دیگر ممالک کے برعکس، پاکستان میں ایک نہیں بلکہ تین فلم سنسر بورڈ ہیں جو اپنے دائرہ اختیار کے مطابق فلموں کو سرٹیفیکٹ دیتے ہیں۔

ہمارے سنسربورڈز کو مقامی فلموں کی نمائش پر پابندی نہیں لگانی چاہیئے کیونکہ کوئی بھی فلمساز فلم کو بنانے کیلئے بہت زیادہ محنت کرتا ہے اور ایسے میں جب فلم کی نمائش پر پابندی لگائی جاتی ہے تو اُن کو بڑا نقصان ہوتا ہے، سنسر بورڈ کی پابندیوں نے فلموں کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان پہنچایا ہے۔

Related Posts