ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کو مدرسہ ڈائریکٹوریٹ میں تعینات کئے جانے کا امکان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کو مدرسہ ڈائریکٹوریٹ میں تعینات کئے جانے کا امکان
ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کو مدرسہ ڈائریکٹوریٹ میں تعینات کئے جانے کا امکان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق 15 دن قبل وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ امور کی جانب سے ڈائیریکٹر جنرل ریلیجس ایجوکیشن کے منصب کا اشتہار وزارت کی آفیشل ویب سائٹ اور مقامی اخبار میں دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت کے وزیر تعلیم شفقت محمود نے ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کو اس منصب پر لانا چاہتے ہیں اور محض قانونی خانہ پری کر کے ایک مقامی اخبار میں اشتہار دیا ہے۔

حیرت انگیز طور پر یہ اشتہار عید الاضحیٰ سے ایک دن قبل چھٹی کے دن دیا گیا جس وقت لوگ عمومی طور پر قربانی کی تیاریوں میں مصروف رہتے ہیں۔وزارت کے ایک اہم ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جس ریٹائرڈ جنرل کو لایا جا رہا ہے وہ کسی بھی طور پر اشتہار کے مطابق دی جانے والی اہلیت اور قابلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتا ہے۔وہ مدارس ریفارم کے بارے میں معلومات رکھتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کا تجربہ موجود ہے۔

ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں دس نئے دینی مدارس کے وفاقات بنانے کے بعد اب پاکستان بھر کے دینی مدارس کے لیے نئی پالیسی وضع کی جائے گی تاکہ مدارس حکومتی کنٹرول میں رہیں اور مدارس کی آزادی کو کنٹرول کیا جا سکے اور مدارس کسی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ نہ بن سکیں۔جب کہ مدارس میں اصلاحات، رجسٹریشن، فنڈ ریزنگ، اکاؤنٹ، آڈٹ رپورٹ جیسے معاملات پر بھی کڑی نگرانی کی ہدایت بین الاقوامی دباؤ ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں عمل میں لائی جانے کا امکان ہے۔

حیرت انگیز طور پر پہلی بار سول کے ساتھ آرمز فورسز کے ریٹائرڈ افسر کو لینے کیلئے بھی واضح طور پر لکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسامی کیلئے امیدوار کی عمر زیادہ سے زیادہ 62 برس رکھی گئی ہے۔جب کہ متعلقہ شعبہ یعنی مدرسہ ریفارمز کیلئے 25 سالہ تجریہ مانگا گیا ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ اشتہار محکمے کے افسران نے دیکر خود وزیر تعلیم کیلئے بھی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

دوسری جانب زرائع نے بتایا ہے مشرف دور حکومت میں مدارس کو کنٹرول کرنے کیلئے بنایا جانے والا پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ جو کہ باقاعدہ ایکٹ ہے اور اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے وزارت تعلیم کی جانب سے تجویز پارلیمنٹ کو ارسال کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: زکوٰۃ مال کامیل ہے، مدرسے کے طلباء پرخرچ کرنا ٹھیک نہیں، مولانا طارق جمیل کا دعویٰ

اور اس کے بعد مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور اس کے تحت کراچی، سکھر اور اسلام آباد کے تینوں ملحقہ ماڈل دینی مدارس کے تمام ملازمین بھی فارغ کر دیے جائیں گے۔ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور تینوں مدارس گزشتہ دو سال سے غیر فعال ہیں اور تمام ملازمین سالانہ چھ کروڑ کے بجٹ میں تنخواہ اور دیگر مراعات حاصل کر رہے ہیں۔

دوسری جانب موجودہ حکومت نے دو سال قبل مدرسہ ڈائریکٹوریٹ کا قیام بطور پروجیکٹ عمل میں لائے تھے اور ایک ریٹائرڈ افسر رفیق طاہر کو غیر قانونی طور پر دو سال تک ذمہ داری پر فائز رہے۔لیکن اب وزارت تعلیم نے باقاعدہ ڈائیریکٹر جنرل ریجلیس ایجوکیشن کی پوسٹ کو مشتہر کیا ہے۔اشتہار کے مطابق ڈی جی کی مدت ایک سال طے کی گئی ہے لیکن اس مدت میں توسیع کی جا سکے گی۔ دینی مدارس کے حلقوں میں اس منصب پر کسی ریٹائرڈ فوجی افسر کی تعیناتی پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔

Related Posts