پی ٹی آئی ایک بار پھر سڑکوں پر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک کی سب سے مقبول جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابی نتائج میں بڑے پیمانے پر ہیراپھیری کے الزامات کے تحت احتجاج کا عندیہ سیاسی استحکام کے بارے میں گہرے خدشات کو ظاہر کررہا ہے۔

پی ٹی آئی کے مظاہرین کی جانب سے پشاور اسلام آباد موٹر وے کی بندش اور مختلف مقامات پر جاری دھرنے مظاہرین کے اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ مبینہ طور پر دھاندلی زدہ انتخابات کو مسترد کرتے ہیں اور انصاف حاصل کرکے رہیں گے۔

اس صورتحال میں پنجاب میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی گرفتاریوں اور رحیم یار خان میں آزاد ارکان کو ہراساں کرنے کی اطلاعات سے حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ رحیم یار خان میں مبینہ طور پر آزاد ارکان کو منحرف کرنے کے لیے پولیس کارروائیاں جمہوری اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ایسے واقعات صرف تناؤ کو بڑھاتے ہیں اور انتخابات کی شفافیت پر شکوک پیدا کرتے ہیں۔

ملک بھر میں جاری یہ احتجاج نہ صرف مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں پر عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ شفاف اور جوابدہ انتخابی نظام کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ انتخابی تنازعات سے جڑے یہ واقعات جمہوری حقوق کے تحفظ کی اہمیت کی یاد دہانی کرتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوری اقدار ہنوز نہیں پنپ سکی ہیں۔

پنجاب کی طرح سندھ میں بھی مختلف سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج پر عدم اطمینان کا اظہار کر رہی ہیں اور دھاندلی کے خلاف سخت احتجاج کا راستہ اپنائے ہوئے ہیں۔

الیکشن حکام کو سمجھ لینا چاہئے کہ انتخابی نتائج کے حوالے سے تحفظات بڑے پیمانے پر ہیں اور ان کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے، جس کے باعث دنیا میں پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن حکام انتخابی نتائج پر اٹھنے والے سوالات پر ٹھنڈے دل سے غور کریں اور تمام جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں تاکہ ملک استحکام کی طرف بڑھ سکے۔

اس کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کو بھی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ان کا احتجاج ملک و قوم کیلئے مزید کسی بحران اور مشکل کا سبب نہ بنے۔

Related Posts