پرویز ہودبھائی کے حجاب مخالف ریمارکس: خواتین کے لباس کے انتخاب پر عدم برداشت کیوں ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پرویز ہودبھائی کے حجاب مخالف ریمارکس: خواتین کے لباس کے انتخاب پر عدم برداشت کیوں ہے؟
پرویز ہودبھائی کے حجاب مخالف ریمارکس: خواتین کے لباس کے انتخاب پر عدم برداشت کیوں ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں سوشل میڈیا پر صبح سے ہی ’’حجاب واجب ہے‘‘ اور ’’ہود بھائی‘‘ کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں جبکہ ایک پاکستانی خاتون اینکر نے حجاب مخالف تبصرے کے خلاف احتجاج کے طور پر براہ راست ٹی وی پروگرام کے دوران حجاب میں اپنا چہرہ ڈھانپنے کا فیصلہ کیا۔

یہ غیرجانبدار تبصرے کسی اور نے نہیں بلکہ پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان “پرویز ہودبھائی” نے کیے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف حجاب مخالف ریمارکس دیے ہیں بلکہ عوامی سطح پر حجاب استعمال کرنے والی خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

لباس کے انتخاب خواتین کی ظاہری شکل کا ایک اہم حصہ ہیں کیونکہ ان کے پہننے کے لیے ان پر الزام لگانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ لوگ خاص طور پر مرد انتہا پسند سوچ کے حامل بن جاتے ہیں جب خواتین اپنے ڈریس کوڈ کا انتخاب خود کرتی ہیں۔ سوال وہی رہتا ہے کیوں۔

پرویز ہودبھائی

پرویز امیر علی ہودبھائی ایک ایٹمی طبیعات کے ماہر سائنسدان اور کارکن ہیں، جو اس سے قبل قائداعظم یونیورسٹی میں فزکس پڑھاتے تھے۔

پرویز ہودبھائی پاکستان کے ممتاز ماہرین تعلیم میں سے ایک ہیں۔ ہودبھائی کو عام طور پر پاکستانی دانشوروں کی فہرست میں سب سے زیادہ مخلص ، ترقی پسند اور لبرل ممبر سمجھا جاتا ہے۔

ہودبھائی کے حجاب مخالف ریمارکس

اس ہفتے کے شروع میں ایک ٹاک شو کے دوران “ہودبھائی” نے انٹرویو دیتے ہوئے ان خواتین کے بارے میں ریمارکس پاس کیے جو تعلیمی اداروں میں حجاب پہنتی ہیں۔

ہودبھائی نے بتایا کہ انہوں نے 1973 میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا تھا اور اس وقت کیمپس میں تمام خواتین ہی حجاب کرتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب حجابی اور برقعہ پوش خواتین نے تعلیمی اداروں میں ‘عام’ لڑکیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ایٹمی سائنسدان کا مزید کہنا تھا کہ حجاب اور برقعہ پوش لڑکیوں کی شراکت انتہائی کم ہو جاتی ہے یہاں تک کہ وہ سوال تک نہیں پوچھتی ہیں اور بعض اوقات آپ کلاس روم میں ان کی موجودگی بھی محسوس نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لڑکیاں سوال کرتی تھیں اور وہ خوشی سے ان کا جواب دیتے تھے۔

وائرل ویڈیو پر اعتراض

پرویز ہودبھائی کے ریمارکس کے فوری بعد ان کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس سے سوشل میڈیا صارفین میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔

بہت سے صارفین نے نہ صرف پرویز ہودبھائی کو حجابی خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرے کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ یہ دلیل بھی دی کہ حجابی خواتین بھی دیگر غیر حجابی خواتین کی طرح باصلاحیت اور قابل ہیں۔

حجاب اور خواتین

حجاب مسلم خواتین کے لیے ایک مذہبی پہچان ہے۔ یہ ان خواتین کے لیے انتہائی اہمیت کی علامت ہے جو اس کو پہنتی ہیں۔ خواتین بالخصوص مسلمان پوری دنیا میں اپنے انسانی حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

اکثر غیر اسلامی ممالک میں خواتین کو اپنے سر ، چہرے یا پورے جسم کو ڈھانپنے کے لیے امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تمام خواتین ، قطع نظر مذہبی پس منظر یا قومیت کے اس اصول کے تابع ہیں۔

پاکستانی اینکر کا انوکھا احتجاج

ٹی وی اینکر کرن ناز نے حجاب مخالف ریمارکس کے خلاف منفرد انداز میں احتجاج کیا اور اپنا چہرہ ڈھانپنے کا فیصلہ کیا۔ ناز نے حجابی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک لائیو ٹی وی شو کے دوران حجاب پہنا۔

انہوں نے دلیل میں کہا ہے کہ حجاب پہننے والی خواتین پرویز ہودبھائی کی طرف سے رجعت پسندانہ تبصروں کے جواب میں مساوی احترام اور مواقع کی مستحق ہیں۔ کرن ناز کا کہنا تھا کہ وہ حجاب نہیں پہنتی لیکن حجاب پاکستانی ثقافت کا حصہ ہے۔

خواتین کے لباس کے انتخاب کے خلاف عدم برداشت

ہم ایک معاشرے کے طور پر لوگوں کو اور خاص طور پر خواتین کے لباس پہننے کے طریقے کو تنقید کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ عوامی طور پر حجاب یا برقع پہننا اکثر اوقات مغرب میں ظلم کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، لیکن اب اسی طرز کو پاکستان میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔

ہودبھائی جیسی ذہین شخصیات سمجھتی ہیں کہ حجاب پہننے والی خواتین عمومی طور پر کم حوصلہ ہوتی ہیں۔ حالانکہ عورت کا حجاب پہننا اس کی ذاتی پسند اور ناپسند ہے۔

حجاب میں معروف خواتین

2012 میں متحدہ عرب امارات سے زہرہ لاری نامی ایتھلیٹ خاتون نے حجاب میں فگر سکیٹنگ میں حصہ لیا اور تاریخ کی پہلی باحجاب خاتون ایتھلیٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

2015 میں ماریہ نے دنیا کی پہلی حجابی ماڈل بننے کا اعزاز حاصل کیا اور ساری دنیا شہ سرخیوں کا حصہ بنیں۔ 2021 میں حلیمہ عدن پہلی سیاہ فام حجاب پہننے والی سپر ماڈل بن گئیں۔ اسٹیفنی کورلو دنیا کی پہلی حجابی بالرینا ڈانسر بن گئیں۔

یہ بھی پڑٖھیں: نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ سے اب آئی سی سی میں بات ہوگی ، چیئرمین پی سی بی

Related Posts