مسئلہ کشمیر کی حمایت پر بھارت کا ملائیشین پام آئل کا بائیکاٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ترک صدررجب طیب اردوان ان چند رہنماؤں میں شامل ہیں ، جنہوں نے گزشتہ سال اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا تھا۔ دونوں رہنماؤں نے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی متنازعہ شہریت کےقانون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔

مہاتیر محمد کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر آواز اٹھانے پر بھارت ناراض ہوا اور مودی سرکار کی جانب سے تاجروں کوملائیشیا سے پام آئل خریدنے سےگریز کرنے کی ہدایت کی گئی جو انڈونیشیا کے بعد پام آئل کا سب سے بڑ ا پیداواری اور بر آمدی ملک ہے۔

ملائیشیا کی پام آئل کی بر آمدات جون 2017 کے بعد اس سال جنوری میں سب سے کم ریکارڈ کی گئی اور دسمبر سے اس میں 12 فیصد کمی واقع ہوئی۔گزشتہ سال بھارت سے کشیدگی کے بعد ملائشیا کی بھارت کو پام آئل کی برآمدات 201،450 سے کم ہوکر50 ہزار 40 ٹن رہ گئی ہیں۔مالی بحران اوربھارت کے بائیکاٹ کے باوجود مہاتیر محمدنےمقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے بیان پر قائم رہنے کا اعلان کیاہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت مسئلہ کشمیر پر مؤقف تبدیل کرنے کے لیے ملائیشیا پر دباؤ ڈالنا چاہتاہے؟کیا مہاتیر محمد کے عہدے کی مدت ختم ہونے بعد ملائیشیا اپنے کشمیر سے متعلق مؤقف پرکاربند رہے گا یا اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے خاموشی اختیار کرلے گا؟ یا کیا مہاتیر محمد کا جانشین بھی ان کے بیانیے پر قائم رہےگاَبھارت کو ملائیشیا کو ایک دوسرے کی پالیسیوں پرسخت مؤقف دکھانے کے بجائے اچھے معاشی اور تجارتی تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان نے ملائیشیا کی حمایت کرتے ہوئے اس سے پائم آئل کی خریدار ی اور نقصان کو پورا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔گزشتہ ہفتے ملائیشیا میں اپنے ہم منصب مہاتیر محمد سےملاقات میں وزیراعظم عمران خان کاکہناتھا کہ بھارت نے کشمیر کاز کی حمایت پر ملائیشیا سے پام آئل کی خریداری سے انکارکیا ہے ایسے میں پاکستان ملائشیا سے پام آئل کی درآمد بڑھانے کی پوری کوشش کرے گا تاکہ آئل کی برآمد کم ہونے سے ملائشیا کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی ہو سکے۔

ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستانی تاجروں نے ملائیشیا سے ریکارڈ135000 ٹن پام آئل درآمد کی ہے۔اس کے مقابلے میں گزشتہ سال پاکستان نے 1.1 ملین ٹن پام آئل در آمدکیا تھا۔پاکستان کے ملائیشیا کی حمایت کرنے کے فیصلے سے ہماری کمزور معیشت مزید دباؤ کاشکار ہوسکتی ہے جبکہ مقامی مارکیٹ میں پام آئل کی طلب کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

پاکستان کو ملائشیا کے ساتھ اپنے خوشگوار تعلقات کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے جس کو سیاسی غلط فہمیوں کا شکار نہیں بننا چاہیے۔ بھارت یقینا اپنی معاشی طاقت سے ملائیشیا کو کشمیر کے مؤقف پر تبدیلی اور اپنا بیانیہ بدلنے پر مجبور کررہا ہے جبکہ پاکستان کافی عرصے سے تنازعہ کشمیر سے دنیا کو آگاہ کرتا آیاہے۔

Related Posts