نیویارک :فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ دنیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ مشرقِ اوسط امن منصوبہ کو مسترد کردے۔ انھوں نے کہا کہ اس منصوبہ سے فلسطینیوں کی خود مختاری محدود ہوکر رہ جائے گی۔
انھوں نے سلامتی کونسل میں اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیلی ، امریکی منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔ اس نے فلسطینیوں کے جائز حقوق پر بھی سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔انھوں نے اجلاس میں امریکی منصوبہ میں وضع کردہ ایک بڑے فلسطینی نقشے کو لہرایا۔
فلسطینی اتھارٹی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر کے مجوزہ مشرقِ اوسط امن منصوبہ کے استرداد کے لیے قرارداد واپس لے لی تھی۔سفارت کاروں کے مطابق فلسطینیوں کو اس قرارداد کی منظوری کے لیے درکار بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
سلامتی کونسل میں یہ قرارداد انڈونیشیا اور تیونس نے پیش کی تھی۔اس کی منظوری کے لیے کونسل کے پندرہ میں سے نو ارکان کی حمایت درکار تھی۔نیز اس کو کوئی مستقل رکن ملک ویٹو بھی نہ کرے۔
اس بات کا قوی امکان تھا کہ امریکا اس کو ویٹو کردے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جنوری کو عشروں پر محیط اسرائیل ، فلسطینی تنازع کے حل کے لیے اپنی انتظامیہ کے طویل عرصے سے التوا کا شکار مشرقِ اوسط امن منصوبہ کا اعلان کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کا شاید یہ آخری موقع ہے۔
مزید پڑھیں :فلسطین کے مظلوم عوام ڈونلڈٹرمپ کا امن منصوبہ مسترد کرتے ہیں،حماس