پاکستان کے سب سے کم عمر وزیرخارجہ، کیا بلاول بھٹو بیرونی چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائینگے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کے سب سے کم عمر وزیرخارجہ، کیا بلاول بھٹو بیرونی چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائینگے ؟
پاکستان کے سب سے کم عمر وزیرخارجہ، کیا بلاول بھٹو بیرونی چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائینگے ؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ملک کے 37 ویں وزیر خارجہ بن گئے۔ بلاول بھٹو زرداری کو ملکی تاریخ کا کم عمر ترین وزیر خارجہ بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے 33 برس، سات ماہ اور چھ دن کی عمر میں حلف اٹھا کر پاکستان کے کم عمر ترین وزیرخارجہ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی بطور وزیر خارجہ حلف اٹھانے کے وقت عمر 35 برس تھی جبکہ حنا ربانی کھر کی عمر 33 سال، 8 ماہ اور ایک دن تھی۔

بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی کیریئر کا آغاز  کب ہوا؟

4 اپریل 2014 کو ذوالفقار علی بھٹو کی 35 ویں برسی کے موقعے پر نوڈیرو میں بلاول بھٹو زرداری کو سیاست کے میدان میں اُتارا گیا۔ اُس روز بلاول بھٹو زرداری نے زوردار تقریر کی اور میاں نواز شریف کی حکومت پر طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر کڑی تنقید کی۔

پھر18 اکتوبر کو بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں جلسہ عام سے طویل خطاب کیا۔ اُس وقت اِن کو سیاسی میدان میں اُتارنے کے پیچھے اگلے انتخابات میں پیپلزپارٹی کو نمایاں کامیابی سے ہمکنار کروانا تھا، بالخصوص پنجاب میں پیپلز پارٹی کو سرگرم کرنا تھا۔

بعدازاں 2018 میں بلاول بھٹو زرداری رکن قومی اسمبلی بنے۔

 پاکستان کے کم عمر وزیر خارجہ

سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد اعتماد  کامیاب ہونے کے بعد شہباز شریف کو بطور وزیراعظم منتخب کیا گیا جس کے  بعد تحریک عدم اعتماد میں شامل تمام سیاسی پارٹیوں کے لوگوں کو کوئی نہ کوئی عہدہ دیا گیا۔

گزشتہ کل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے شہباز شریف کی کابینہ میں بطور وزیر خارجہ کا حلف اٹھا لیا۔ ایوان صدر اسلام آباد میں حلف برداری کی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں صدر مملکت عارف علوی نے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے حلف لیا۔

بلاول بھٹو زرداری کی حلف برداری کی تقریب میں صدر پیپلز پارٹی پالیمنٹرین آصف علی زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری ،  وزیر اعظم شہباز شریف اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی بہن محترمہ صنم بھٹو نے شرکت کی۔

نو منتخب وزیرِ خارجہ کو کن کن چیلنجز کا سامنا ہوگا؟

اس وقت پاکستان کے خارجہ پالیسی کے حوالے سے حالات انتہائی خراب ہیں، پاکستان اور  امریکہ کے مابین تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا سب سے بڑا چیلنج تو یہی ہوگا کہ کیسے وہ ان تعلقات میں بہتری لاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کا نقطہ نظر خاصا سخت رہا ہے۔ اس ضمن میں اِن کو اپنے روّیے میں لچک لا کر انڈیا کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کو جانچنا، بھی ایک چیلنج ہوگا۔

افغانستان میں افغان طالبان کے اقتدار کو پاکستان کی گذشتہ حکومت کی جانب سے مکمل تائید حاصل رہی۔ افغان طالبان کی حکومت کو کیسے دیکھنا ہے، یہ بھی ایک چیلنج ہوگا۔

ماہرین کے مطابق حالیہ عرصے میں روس اور پاکستان کے مابین سفارتی تعلقات کا معاملہ بھی زیرِ بحث رہا ہے۔ یہ تعلقات آگے بڑھیں گے یا نہیں؟اس معاملے پر بھی نوجوان وزیرِ خارجہ کو مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

کیا بلاول بھٹو بیرونی چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائینگے؟

ماہرین کے خیال میں نئے وزیر خارجہ کی واحد قابلیت یہ ہے کہ وہ بے نظیر بھٹو کے بیٹے ہیں ورنہ اس عہدے کیلئے اُن کے پاس کوئی تجربہ نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے کسی قسم کے کوئی کورسز کیے ہیں۔

جبکہ ماہرین کو ایسا بھی لگتا ہے کہ بے شک بلاول بھٹو زرداری کو وزارت چلانے کا کوئی عملی تجربہ نہیں لیکن وزیرِ مملکت حناربانی کھر کی ہمراہی میں انہیں وہ تجربہ معاونت کی صورت دستیاب ہوگا جو تن تنہا یہ وزارت پہلے چلا چکی ہیں۔

نومنتخب وزیر خارجہ نے بے شک مغربی درس گاہوں میں تعلیم حاصل کی لیکن وہ پاکستان کو سفارتی محاذ پر درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔دوسری بات یہ ہے کہ ان میں وہ کشش موجود ہے جو انھوں نے اپنی والدہ سے وراثت میں پائی ہے۔

ماہرین کے مطابق مغرب انھیں شہید بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے کے طور پر دیکھتا ہے کہ جو دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہوگئیں لہٰذا مغربی دارالحکومتوں میں بلاول بھٹو زرداری کے اچھے خیر مقدم کی امید کی جاسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں اپنے نانا کے بعد بلاول بھٹو وہ دوسرے سیاسی ’ہیوی ویٹ‘ ہوں گے جو وزارت خارجہ کا منصب سنبھال رہے ہیں۔ روایتی طور پر بھٹو خاندان چین، خلیجی ممالک اور مسلم دنیا کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے لیے مشہور ہے تاہم بے نظیر بھٹو کی مغربی دارالحکومتوں میں گہری ودیرینہ پذیرائی موجود ہے۔

حاصل کلام

نو منتخب وزیر خارجہ کے لیے شاید اپنے نانا اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سفارتی کامیابیوں سے تو بہت کچھ سیکھنے کو مل سکتا ہے لیکن سوال یہ ہے ذوالفقار علی بھٹو ایک فوجی سربراہ کی کابینہ میں وزیر خارجہ تھے، جبکہ بلاول ایک ایسی حکومت کا حصہ ہیں جس کے وزیر اعظم شہباز شریف ہیں تو ایسے میں کیا بلاول سفارتی محاذ پر کچھ کر دکھا پائیں گے یا نہیں؟ اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے طے کردہ بنیادی سفارتی پالیسی کے خدو خال ان کا راستہ آسان بنائیں گے یا مشکل؟ اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

Related Posts