امریکا سے مذاکرات، پاکستان کا طالبان پر غیر اعلانیہ جنگ بندی کیلیے دباؤ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

pakistan afghan taliban
امریکا سے مذاکرات، پاکستان کا طالبان پر غیر اعلانیہ جنگ بندی کیلیے دباؤ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: پاکستان نے امریکا سے مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کیلئے طالبان پر زوردیا ہے کہ اگروہ اس مرحلے پر کھل کر جنگ بندی کااعلان نہیں کرسکتے تو غیراعلانیہ جنگ بند کردیں۔

امریکا نے پاکستان کی اس تجویز سے اتفاق کیاہے اور کہا ہے کہ اگر طالبان ایسی کوئی یقین دہانی کرادیں تو وہ مذاکرات کیلیے تیار ہے۔اگست میں طالبان اور امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کے مابین امن معاہدے پراتفاق ہوچکا تھا اور صدر ٹرمپ نے طالبان وفد کو کیمپ ڈیوڈ میں مذاکرات کی دعوت بھی دیدی تھی لیکن اس میں اچانک رکاوٹ اس وقت پیدا ہوگئی تھی ۔

ٹرمپ انتظامیہ کے بعض ارکان نے اس معاہدے کو ’’سرنڈر‘‘قراردیکر اسے ماننے سے انکارکردیاتھا۔ٹرمپ انتظامیہ معاہدے میں سیزفائرکا لفظ شامل کرکے طالبان سے مکمل جنگ بندی یا تشدد کو کم ازکم سطح پر لانے کی یقین دہانی چاہتی تھی لیکن طالبان نے اسے ماننے سے انکارکردیا تھا۔

اس پر صدر ٹرمپ کو امن عمل ’’ڈیڈ‘‘قراردینے کا اعلان کرنا پڑا۔پاکستان جس کی کوششوں سے دوحہ مذاکرات شروع ہوئے تھے نے فریقین کو مذاکرات کی میزپر لانے کیلئے کوششیں جاری رکھیں اور اس ماہ کے اوائل میں طالبان وفد ملابرادر کی سربراہی میں پاکستان آیا۔

یہ بھی پڑھیں: سمجھ آگیا ہےکہ طالبان سےکس طرح نمٹنا ہے،ڈونلڈٹرمپ

امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کو بھی یہاں بلایا گیا ،اس دوران فریقین میں مذاکرات کے دو ادوار ہوئے۔مذاکرات سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے طالبان پرزوردیا ہے کہ وہ غیرعلانیہ جنگ بندی کریں یا تشدد کو کم سے کم سطح پر لانے کی یقین دہانی کرائیں۔

طالبان نے اس کی ابھی پوری طرح یقین دہانی تو نہیں کرائی تاہم فریقین اعتماد بحال کرنے کے بعض اقدامات پر متفق ہوگئے ہیں۔گزشتہ دنوں فریقین میں قیدیوں کے تبادلے بھی اعتماد بحال کرنے کی انہی کوششوں کا حصہ تھے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔افغان طالبان

پاکستان اب پرامید ہے کہ امریکا اورطالبان جلد مذاکرات کی میزپر آجائیں گے،امریکی وزیردفاع مارک ایسپرکا دورہ کابل اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

دوران سفر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد افغان مسئلے کا پرامن حل نکالنا ہے۔ وہ کسی ایسے معاہدے کے لیے پرامید ہیں جس سے اٹھارہ سال سے جاری افغان جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔

Related Posts