امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔افغان طالبان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہم سے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔افغان طالبان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہم سے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔افغان طالبان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغان طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مذاکرات کی میز پر آنے کے اشارے کا مثبت ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا ہم سے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے امن مذاکرات پر افغان طالبان کے ترجمان محمد عباس ستانک زئی نے کہا کہ افغانستان میں امن کسی اور طریقے سے نہیں آسکتا۔ مذاکرات کی میز پر آنا ہی افغانستان میں امن لانے کا واحد طریقہ ہے۔

ایک امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر کی بیان بازی پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد عباس نے کہا کہ ایک طرف امریکا ہزاروں طالبان کے خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور اس پر کوئی اسے کچھ نہیں کہتا، دوسری طرف لڑائی کے دوران ایک بھی امریکی سپاہی کی جان چلی جائے تو امریکا سیخ پا ہوجاتا ہے۔

محمدعباس نے کہا کہ امریکا اور افغان طالبان کے مابین باقاعدہ جنگ بندی نہیں ہوئی۔ دونوں طرف سے لڑائی جاری ہے، طالبان سیز فائر کو اسی صورت میں تسلیم کریں گے جب اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ معاہدہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو فیصلہ کیا تھا، ہم امید کرتے ہیں کہ اس پر دوبارہ غور کیا جائے گا تاہم، یہ بات دوبارہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ افغان طالبان کا غیر ملکی افواج سے کوئی سیز فائر نہیں ہے، اس لیے شدید ردِ عمل سے گریز ضروری ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل  امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کو ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آنے کا اشارہ دیتے ہوئے یہ کہنا تھا کہ مذاکرات کی بحالی کے لیے کہیں بہتر طریقے بھی موجود ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ افغان طالبان کو اس سے قبل کبھی اس طرح نشانہ نہیں بنایا گیا جیسے اب ہم بنا رہے ہیں۔ ایک عظیم امریکی سپاہی سمیت 12 افراد کا قتل کوئی اچھی بات نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا افغان طالبان کو ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آنے کا اشارہ

Related Posts