چینی شہریوں پر حملے، کیا پاک چین دوستی میں دراڑیں پیدا ہورہی ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چینی شہریوں پر دہشتگردوں کے حملے، کیا پاک چین دوستی میں دراڑیں پیدا ہورہی ہیں؟
چینی شہریوں پر دہشتگردوں کے حملے، کیا پاک چین دوستی میں دراڑیں پیدا ہورہی ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جمعے کے روز گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے پر پاک فوج اور پولیس دستوں کی مربوط نگرانی میں چار گاڑیوں پر مشتمل چینی شہریوں کے قافلے پر ایک دہشت گرد نے خودکش حملہ کرکے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔

واقعے کے نتیجے میں اب تک 3 بچے جاں بحق اور ایک چینی شہری زخمی ہوا ہے کیونکہ فشر مین کالونی کے قریب کوسٹل روڈ پر قافلے سے 20 میٹر دور خودکش بمبار کو روک لیا گیا تھا، اگر ایسا نہ کیا جاتا تو جانی نقصان کہیں زیادہ ہوسکتا تھا۔

اس دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر چین کو بجا طور پر تشویش ہے جس کا کھلا اظہار چینی سفارت خانے کی جانب سے سامنے آیا جبکہ پاکستان میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔

داسو میں دہشت گرد حملہ

آج سے 9 روز قبل ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا کہ داسو حملے میں را اور این ڈی ایس نے مدد فراہم کی اور ٹی ٹی پی سوات گروپ نے دہشت گردی کی۔ اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔ کچھ افراد گرفتار ہوئے اور بہت سے ملزمان افغانستان میں ہیں۔

ملزمان کی گرفتاری کیلئے پاکستان نے افغان حکومت کو درخواست کی تاہم طالبان نے کہا کہ ہم ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پاکستان کے حوالے نہیں کریں گے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حملے میں استعمال کی گئی گاڑی افغانستان سے لائی گئی تھی۔

قبل ازیں اپر کوہستان میں داسو جانے والی گاڑی میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 10 چینی اور 3 پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے۔گزشتہ ماہ  ایف سی کے اہلکار، چینی شہری اور داسو ڈیم پر کام کرنے والے عملے کے افراد گاڑی میں موجود تھے۔ 

گوادر میں خود کش حملہ اور چین کا بیان

گزشتہ روز گوادر میں خودکش حملے سے 3 بچے جاں بحق اور 1 چینی شہری زخمی ہوا۔ چینی سفارت خانے نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے متعلقہ محکموں سے مؤثر سیکیورٹی کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

گزشتہ روز اپنے بیان میں چینی سفارت خانے نے کہا کہ پاکستان چینی شہریوں کی حفاظت کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے، سیکیورٹی تعاون کا طریقہ کار اپ گریڈ کرے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائی جاسکے۔ 

دہشت گردی کا ذمہ دار کون؟

دراصل سی پیک پر پاکستان اور چین کے بالترتیب مخالف ممالک بھارت اور امریکا اپنے اتحادیوں سمیت نظر رکھے ہوئے ہیں جس کا پتہ ان کے سی پیک کے متعلق وقتاً فوقتاً جاری کردہ بیانات سے چلتا رہتا ہے۔ بہت سی طاقتیں سی پیک کو کامیاب اور پاکستان کو مضبوط ملک بنتے دیکھنا نہیں چاہتیں۔

قبل ازیں داسو اور جوہر ٹاؤن دھماکے کے تانے بانے بھی بھارتی خفیہ ایجنسی راء سے ملے اور اب بھی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چینی شہریوں پر حملہ حکومت کے معاشی ویژن کے خلاف تخریب کاری کا کھیل ہے۔ دشمن ہمارے عزائم کمزور نہیں کرسکتا۔

پاک چین دوستی میں دراڑ کا تصور

عوامی جمہوریہ چین کی قیادت جانتی ہے کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کو بر وقت روکنے میں مشکلات کا شکار ہوسکتے ہیں جیسا کہ ہم نے داسو اور گوادر میں قیمتی جانیں گنوائیں۔اس لیے تفتیشی عمل میں مزید بہتری ضروری ہے۔

دونوں ممالک کی دوستی میں دراڑ کا تصور درست نہیں، تاہم چینی سفارت خانے کا یہ مطالبہ برحق ہے کہ پاکستان کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کیلئے اپنے سیکیورٹی انتظامات مزید سخت اور تفتیشی طریقۂ کار مزید اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ 

 

Related Posts