اپوزیشن اراکین کا قائد ایوان شبلی فراز کی تقریر اور پھر معافی نہ مانگنے پرشدید احتجاج

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shibli faraz in senate
اپوزیشن اراکین قائد ایوان شبلی فراز کی تقریر اور پھر معانگی نہ مانگنے پرشدید احتجاج

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد : سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہاہے کہ گرفتار لیڈروں پر کیسز ہمارے بنائے ہوئے نہیں،ہم ابھی بنائیں گے،انکوپکڑیں گے، جبکہ اپوزیشن اراکین نے قائد ایوان شبلی فراز کی تقریر اور پھر معانگی نہ مانگنے پرشدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔

قائد ایوان سید شبلی فراز نےقومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ کئی دنوں سے اپوزیشن کی تقریر سن رہے ہیں،کرپشن اور سیاسی انتقام پر گفتگو کی گئیں ،جب بھی کسی سیاسی لیڈر کو گرفتار کیا گیا جاتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ سیاسی انتقام ہے،پی پی پی اور (ن)لیگ کے پاس پچھلے دس سالوں میں نیب قوانین میں تبدیلی  کے مواقع تھے،دونوں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے سیاست اس ملک کو بنانے کیلئے جوائن کی، ان دونوں پارٹیوں سے لوگ تنگ آچکے تھے،یہ انسانی حقوق کامعاملہ نہیں خالص کرپشن کاکیس ہیں،گرفتار لیڈروں پر کیسز ہمارے بنائے ہوئے نہیں،ہم ابھی بنائیں گے،انکوپکڑیں گے،سیاست کرنا سب کا حق ہے،حکومت میں آکر یہ آپ کاحق نہیں کہ آپ ملک کی جڑیں کاٹیں،ملکی معیشت اور اداروں کو تباہ کریں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان سے بہتر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی سطح پر مؤثرطور پر ناموس رسالت کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا،پانچ سال بعد ہمارا بھی کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ افسوس ہو رہا ہے کہ اپنے آپ کولبرل کہنے والی جماعت بھی مولانا کے پیچھے کھڑی ہو گئی ہے،پیپلزپارٹی کو اب ذوالفقار بھٹو اور بینظیر کا نام نہیں لیناچاہئے،انکو مولانا کی بیعت کر لینی چاہئیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

شبلی فراز کی تقریر کے دوران پیپلزپارٹی اور دیگر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ۔ مولابخش چانڈیو نے کہاکہ ان کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے،یہ پاگل ہو چکے ہیں،پیپلز پارٹی کے سینیٹرز چیئرمین ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔

راجہ ظفر الحق نے کہاکہ قائد ایوان نے تقریر کے ذریعے ماحول کومزید پراکندہ کر دیا،مولانا صاحب پر مذہب کارڈ استعمال کرنے الزام لگایا جاتا ہے،ایک شخص اپنے سیاسی مقاصد کیلئے ریاست مدینہ کا نام لیتا ہے تو اس کو کیا کہیں گے؟قائد ایوان اپنے الفاظ پر معافی مانگیں تو تقریر سنی جائیں گی۔

قائد ایوان نے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایک لفظ ریکارڈ کاحصہ ہے،معافی ہرگز نہیں مانگوں گا۔اپوزیشن احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرگئی اجلاس کے دور ان شبلی فراز کو تقریر کی اجازت دینے پر پرویز رشید نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ باہر سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے مگر یہاں تو ہمیں بولنے دیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزارتوں سے گریڈ 19سے کم افسران کی حاضری پر ہمی کااظہار کرزتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری داخلہ غیر حاضر ہے، شکایات آئی ہیں  کہ وہ کمیٹیوں میں نہیں آتے،ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ استحقاق کمیٹی میں بھیجا جائے۔

سینیٹر شیری رحمان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی میں آرڈیننس گردی ہو رہی ہے، آرڈیننس یہاں ایوان میں پیش نہیں کیئے جا رہے، پارلیمان کی توقیر پامال ہو رہی ہے، پارلیمان کی توقیر کو بحال کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔

شیری رحمان نے کہاکہ یہاں ایوان میں وزراء اور وفاقی سیکرٹریز موجود نہیں ہیں، افسران کی عدم حاضری سے پارلیمان کا استحقاق مجروع ہو رہا ہے انہوںنے کہاکہ غیر حاضر حکام کے خلاف تحریک استحقاق بنتی ہے، وزراء اور سیکرٹریز کی عدم حاضری کا نوٹس لیا جانا چاہئے۔

Related Posts