کمرشل امپورٹرز کا بجٹ اناملیز دور نہ کرنے پرتحفظات کااظہار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Non-removal of anomalies put importers in trouble: Amin Balgamwala

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وسابق ڈائریکٹر کراچی اسٹاک ایکسچینج امین یوسف بالاگام والانے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کمیٹی برائے بجٹ اناملیز 2020-21 کی جانب سے پی سی ڈی ایم اے کی تجاویز کو نظرانداز کرنے اور بجٹ اناملیزدور نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

امین یوسف بالا گام والا نے نئے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی سے درخواست کی ہے کہ وہ کمرشل امپورٹرز کی شکایات کا جائزہ لیں اور انکم ٹیکس کی شرح5.5فیصد کرنے کے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے سابقہ 2فیصد کی شرح برقرار رکھی جائے۔

ایک بیان میں امین یوسف بالاگام والا نے کہاکہ ایف بی آر نے بجٹ 2020-21 کی اناملیز کو دور کرنے کے لیے باقاعدہ ایک اناملیز کمیٹی تشکیل دی تھی مگر یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ اس کمیٹی نے صنعتوں کے خام مال کے درآمدکنندگان کی تجاویز کو کوئی اہمیت نہیں دی بلکہ ردی کی ٹوکری کی نظر کردیا جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد کوبھی بجٹ اناملیز بھیجی گئی تھیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی جس کے نتیجے میں بندرگاہ پردرآمدی مال پر ڈیمرج اور ڈی ٹینشن لگ رہاہے اور کمرشل امپورٹرز مشکل میں آگئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پی سی ڈی ایم اے نے بجٹ اناملیز کمیٹی کو ارسال کی گئی تجاویز میں نشاندہی کی تھی کہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ2020-21 میں کیمیکلز و ڈائز کے کئی خام مال کو پارٹ 2 سے پارٹ3 یعنی فنشڈ گڈزمیں ڈال دیا گیاہے جس سے انکم ٹیکس کی شرح 2فیصد سے بڑھ کر یکدم 5.5فیصدہوگئی ہے جوکہ خام مال کے کمرشل امپورٹرز کے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں ۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے کہاکہ کمرشل امپورٹرز صنعتوں باالخصوص ٹیکسٹائل ولیدر انڈسٹری کے لیے خام مال درآمد کرتے ہیں اور ان صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔

صنعتیں بھی براہ راست خام مال درآمد کرتی ہیں مگر صنعتوں کو ٹیکسوں میں خصوصی رعایت دیتے ہوئے صرف ایک فیصد انکم ٹیکس عائد کیا جاتا ہے اس کے برعکس وہی خام مال اگر کمرشل امپورٹر زدرآمد کرتے ہیں تو ان کے لیے انکم ٹیکس کی شرح یکدم5.5فیصد کر دی گئی ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے جس سے کمرشل امپورٹرز درآمدی کاروبار سے بالکل باہرہوجائیں گے ۔

صنعتوں خاص طور پر ٹیکسٹائل ولیدر انڈسٹری کو طلب کے مطابق خام مال کی فراہمی ممکن نہیں ہوسکے گی جبکہ خام مال بھی مہنگا ہوجائے گاجو پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بنے گا لہٰذا صنعتی وکمرشل امپورٹرز میں تفریق ختم کرکے یکساں ٹیکس عائد کیا جائے اور برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کیے جائیں۔

مزید پڑھیں:میرج ہالز کی بندش کے باعث ہزاروں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں، خالد ایوب

امین یوسف بالا گام والا نے بجٹ2020-21 میں کیمیکلز و ڈائز کے خام مال کو فنشڈ گڈز کی بجائے خام مال کے پارٹ 2میں دوبارہ ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نئے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی سے درخواست کی کہ وہ کمرشل امپورٹرز کے ساتھ آن لائن اجلاس کا انعقاد کریں یا ملاقات کے لیے وقت دیا جائے تاکہ زائد اور بے جا ٹیکسوں کی وجہ سے درآمدات میں حائل رکاوٹوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

Related Posts